Inquilab Logo

سیرت ِعائشہؓ ہر ایک خاتون کیلئے مینارۂ نور ہے

Updated: March 27, 2024, 1:53 PM IST | Nazia Abdul Sattar | Mumbai

۱۷؍رمضان المبارک : یومِ وصالِ حضرت عائشہ صدیقہؓ۔

During the Prophet`s era, his room was adjacent to the Prophet`s Mosque, which is now a part of the mosque. Photo: INN
عہد نبویؐ میں مسجد نبویؐ سے متصل آپؓ کا حجرہ تھا جو اب مسجد کا حصہ ہے۔ تصویر : آئی این این

عورت کی اپنی انفرادی حیثیت ہے۔ اسے زندگی کے مختلف مراحل میں منفرد و یگانہ کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔ وہ پہلے بیٹی پھر بیوی اور بعد ازاں ماں کا روپ دھار لیتی ہے۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ عورت کا دوسرا نام حیا ہے۔ اس کے اپنے مسائل اور خانگی زندگی کے تقاضے ہیں جس کی وضاحت وہ کسی عورت کے سامنے ہی کرسکتی ہے۔ عورت ہونے کے ناطے وہ جن مراحل سے گزرتی ہے اس موڑ پر بھرپور رہنمائی کی ضرورت ہے۔ جس کی روشنی میں وہ بہترین زندگی بسر کرسکے۔ یہ نمونہ صرف ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات کی مقدس زندگیوں میں ہی ملتا ہے اس سلسلہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی زندگی آج کی عورت کے لئے مینارہ نور ہے۔ 
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر کی محافظ
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حضور ﷺ سے وابستہ ہر معاملہ پر توجہ دیتی تھیں۔ کاشانۂ نبوت میں داخل ہونے کے بعد آپ ؓ کو دو بچیوں کے رشتے کی فکر ہوئی اور آپ نے سیدہ ام کلثوم (کا نکاح حضرت عثمانؓ سے) اور حضرت فاطمہ ؓکے (حضرت علیؓ سے) نکاح کی تجویز حضور نبی اکرم ؐ کو دی۔ دونوں تجاویز آپؐ نے پسند فرمائیں۔ 
یہ وصف آج کی عورت کے لئے نمونہ ہے شوہر کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھ کر سلجھانے کی کوشش کرے، شوہر سے وابستہ ہر رشتے کا احترام کرے اور ہر ممکن حد تک کوشش کرے کہ گھر کا ماحول پرسکون رہے۔ 
سیدہ عائشہ ؓکی حضور ﷺسے کمال محبت وعقیدت
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کمال محبت رکھتی تھیں کبھی بھی وسائل کی کمی کا شکوہ نہ کرتیں۔ ایک دن وہ بیٹھی اپنی چادر نقاب سی رہی تھیں کہ اسی اثناء میں کسی نے دریافت کیا:ام المومنینؓ! کیا اللہ تعالیٰ نے مال و دولت کی فراوانی نہیں فرمادی؟ سنا تو ارشاد فرمایا: چھوڑو ان باتوں کو، وہ نئے کپڑے کا حق دار نہیں جو پرانے کپڑے استعمال نہ کرے۔ 
آج کی اکثر عورتیں شوہر کے مال کو مال مفت دل بے رحم کی طرح استعمال کرتی ہیں۔ لباس کی کثرت و فراوانی دراصل شوہر کے مال کا بے جا استعمال کا بین ثبوت ہے۔ اس روش کا سد باب کرتے ہوئے اعتدال کی راہ اختیار کرنی چاہئے کہ اللہ کی نعمتوں کا اظہار تو ہو لیکن ضیا ع نہیں۔ 
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓکو رسول کریم ؐ سے والہانہ عشق و محبت تھی اور رحمۃ للعالمین ؐ کو بھی دوسری ازواج مطہرات ؓ کی نسبت ان سے زیادہ انس و محبت تھی۔ حضرت انس بن مالک ؓ سے مروی ہے، انہوں نے فرمایا: اسلام میں سب سے پہلی محبت جو پیدا ہوئی وہ حضور اکرم ؐ کی محبت سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے ہے۔ صحابہ کرامؓ نے آپؐ سے عرض کیا: آپؐ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟ فرمایا: عائشہ ؓ۔ پوچھا: مردوں میں سے؟ ارشاد فرمایا: ان کے والد (حضرت ابوبکرؓ)۔ 
ایک دن حضور ؐ سیدہ عائشہ صدیقہ سے ارشاد فرمایا: اے عائشہ!ؓ میں جانتا ہوں تم کب مجھ سے خوش ہوتی ہو اورکب خفا رہتی ہو۔ 
عرض کیا: یارسولؐ اللہ ! آپ کیسے جانتے ہیں ؟
ارشاد فرمایا: جب تم خوش ہوتی ہو تو کہتی ہو: لاورب محمد یعنی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رب کی قسم اور جب خفا ہوتی ہو تو کہتی ہو لاورب ابراہیم یعنی ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم۔ 
یہ سن کر سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ـ! آپ نے بالکل صحیح فرمایا۔ 
سیدہ عائشہ ؓ کا علم سے شغف
جس عمر میں ان کا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیاہ ہوا تھا، وہ سیکھنے کی صلاحیتوں سے بھرپور ہوتی ہے اور ذوق و شوق بھی۔ علوم دینیہ کی تعلیم کا مخصوص وقت نہ تھا۔ علم شریعتؐ خود گھر میں تھے، شب و روز ان کی رفاقت میسر تھی۔ رسالت مآب ﷺ کی تعلیم و ارشاد کی محفلیں روزانہ مسجد نبوی میں سجتی تھیں جو حجرہ سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے ملحق تھی اس بناء پر آپؐ گھر سے باہر جو لوگوں کو درس دیتے تھے، وہ اس میں شریک ہوتی تھیں اگر کبھی زیادہ فاصلے کی وجہ سے کوئی بات سمجھ میں نہ آتی تو جب حضورؐ گھر میں تشریف لاتے تو حضرت عائشہؓ دوبارہ پوچھ کر تسلی کرلیتی تھیں۔ 
ایک مرتبہ سیدہ عائشہ صدیقہ ؓنے عرض کیا: یا حبیب اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! نکاح میں عورت کی رضا مندی لازمی ہے لیکن کنواری لڑکیاں شرم سے اظہار نہیں کرتیں۔ ارشاد فرمایا:اس کی خاموشی ہے اس کی اجازت ہے۔ 
الغرض اس طرح جب بھی موقع ملتا، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ آپ ﷺسے ہر آن اور ہر لحظہ سیکھنے کی سعی جمیلہ فرماتی رہتی تھیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی بڑی وضاحت و صراحت کے ساتھ سمجھاتے تاکہ کسی نوع کا کوئی ابہام و شک نہ رہ جائے۔ آپؓ بے شمار اوصاف حمیدہ سے متصف تھیں۔ آپؓ کی حیات مبارکہ ہر ایک عورت کے لئے روشنی کے مینار کی حیثیت رکھتی ہے۔ اگر آج کی عورت اپنے آپ کو شرم و حیا کے لبادے میں اوڑھتی ہے، سلیقہ مندی سے شوہر کیلئے سہولت اور آسانیاں پیدا کرتی ہے، ذہانت و معاملہ فہمی کو اپنی عادت بناتی ہے گھر اور گھر کے باہر کے معاملات کو خوش اسلوبی سے نبھاتی ہے تو وہ شوہر کے یہاں اعلیٰ مقام حاصل کرلیتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK