Inquilab Logo

پبلک سروس کمیشن امتحانات سے نئی تعلیمی فضا کی امید

Updated: June 15, 2023, 10:35 AM IST | Dr Mushtaq Ahmed | Mumbai

اگرحکومت نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ بہار پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ جانچ امتحان کی بنیاد پر اسکول کے اساتذہ کی بحالی ہو تو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

بہار کی موجودہ نتیش کمار کی حکومت ریاست کے بیروزگار نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں خالی اسامیوں کو پُر کرکے ملازمت دینے کا جو اعلان کیا تھا اس پر عملی اقدام کا آغاز ہو چکا ہے۔وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے عظیم اتحاد کی حکومت کی تشکیل کے فوراً بعد اپنی حکومت کی ترجیحات میں ریاست کے بیروزگار نوجوانوں کو ملازمت دینے کی یقین دہانی کرائی تھی اور اس کا آغاز ریاست میں محکمہ پولیس میں ایک لاکھ سے زائد اسامیوں کو پُر کرکے کیا تھا۔دیگر چھوٹے بڑے محکموں میں بھی یہ سلسلہ جاری ہے اب محکمہ تعلیم میں ایک ساتھ ۱,۷۰,۴۶۱؍ (ایک لاکھ ستّر ہزار چار سو اکسٹھ)پرائمری ، سکنڈری اور ہائر سکنڈری اساتذہ کی خالی ا سامیوں کو جلد از جلد بھرنے کا اعلامیہ بہار پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ جاری کردیا گیاہے ۔اگرچہ کئی حلقوں سے اس کی مخالفت بھی ہو رہی ہے اور اس کا سبب یہ ہے کہ بہار میں معاہدہ پر معمور اساتذہ بہار پبلک سروس کمیشن امتحان کے ذریعہ اساتذہ کی بحالی نہیں چاہتے ہیں ۔ان کا موقف ہے کہ جب پہلے سے ہی بی ایڈ اور ڈی ایل ایڈ پاس کرنے کے بعد قومی سطح کے اساتذہ اہلیتی امتحان سی ٹیٹ اور یاستی سطح کے اساتذہ اہلیتی امتحان ایس ٹیٹ کی لازمیت ہے تو پھر بہار پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ امتحان لینے کا کیا جواز ہے ۔لیکن حکومت بہار نے اپنی کابینہ سے اس نئے ٹسٹ امتحان کی منظوری دے دی ہے اور بہار پبلک سروس کمیشن نے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے ۔ اس لئے اب بہار ریاستی معاہدہ اساتذہ کی تنظیم کی مخالفت بے معنی ہو کر رہ گئی ہے ۔ ویسے بھی کسی بھی امتحان کی مخالفت یوں ہی نہیں کی جانی چاہئے۔ بالخصوص اساتذہ کے ذریعہ اگر کسی طرح کے جانچ امتحانات کی مخالفت کی جاتی ہے تو معاشرے میں ایک منفی پیغام جاتا ہے ۔ دراصل ریاست بہار میں گزشتہ برسوں میں اساتذہ کی بحالی پنچایت سطح پر نمبرات کی بنیاد پر ہوئی تھی اور بعد کے دنوں میں اس طرح کی بحالیوں پر طرح طرح کے سوالیہ نشان لگتے رہے ہیں ۔قومی سطح کی کئی تنظیموں نے بھی ریاست بہار میں نمبر کی بنیاد پر بحالی کو معیاری تعلیم کے لئے مضر قرار دیا تھا لہٰذا بعد میں حکومت بہار نے ریاستی سطح کے اساتذہ اہلیتی امتحانات (ایس ٹیٹ)کا آغاز کیا اور جب قومی سطح کے اساتذہ اہلیتی امتحانات (سی ٹیٹ) کا آغاز ہوا تو اس کی بنیاد پر ریاست کے اسکولوں میں اساتذہ کی بحالیاں ہونے لگیں۔لیکن اس کے بعد بھی مختلف تعلیمی تنظیموں کی طرف سے حکومت سے مطالبہ کیا جا رہاتھا کہ ریاست کے اسکولوں میں اساتذہ کی بحالی کو اور سخت بنایا جائے تاکہ اچھی علمی لیاقت والے اساتذہ بحال ہو سکیں ۔ غرض کہ حکومت نے مختلف قومی رضا کار تنظیموں اور ماہرینِ تعلیم کے صلاح و مشورہ کے بعد یہ فیصلہ لیا ہے کہ اب ریاست میں اسکول کے اساتذہ کی بحالی بہار پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ جانچ امتحانات کی بنیاد پر ہو۔
  واضح ہو کہ ۱۹۹۰ءکی دہائی میں بھی بہار پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ ریاستی سطح کے مقابلہ جاتی امتحانات میں پاس کرنے والے امیدواروں کو ہی اسکول کے اساتذہ بنایا گیا تھااور اس وقت کے جو اساتذہ ہیں وہ آج بھی اپنی علمی لیاقت کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ صرف اکیڈمک نمبر کی بنیاد پر بحالی کی وجہ سے اساتذہ کی شبیہ مسخ ہوئی ہے اس لئے اگر حکومت نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ بہار پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ جانچ امتحان کی بنیاد پر اسکول کے اساتذہ کی بحالی ہو تو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے کہ اس سے ریاست میں تعلیمی ماحول سازگار ہوگا۔ہم سب اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ بنیادی تعلیم کا مستحکم ہونا کسی بھی ملک کی ترقی کا ضامن ہے ۔ آج دنیا میں ایک چھوٹا سا ملک فِن لینڈ پرائمری تعلیم کے معیار و وقار کے لئے عالمی شناخت رکھتا ہے اور دنیا کے بڑے سے بڑے ترقی یافتہ ممالک کے افراد اپنے بچوں کو فِن لینڈ میں تعلیم دلانے کو فوقیت دے رہے ہیں اور اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ وہاں اسکولی تعلیم کو معیاری بنایا گیا ہے اور عصری تقاضوں کو مدنظر رکھ کر طلبہ کی ذہنی نشو ونما کو فروغ دیا جا رہا ہے۔اس لئے اسکول کی تعلیم کو معیاری بنانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اساتذہ کی بحالی کے لئے سخت سے سخت طریقہ کار اپنائے جائیںتاکہ ریاست میں اسکولی تعلیم کے معیار میں جو پستی آئی ہے اس کا ازالہ ہو سکے۔ یہاں اس حقیقت کا اعتراف بھی ضروری ہے کہ سی ٹیٹ اور ایس ٹیٹ امتحانات پاس کرنے والے امیدواروں کی علمی صلاحیت پر سوالیہ نشان نہیں لگایا جانا چاہئے کیونکہ انہوں نے ایک ریاستی اور قومی سطح کے امتحانات پاس کر کے اپنی صلاحیت کا ثبوت پیش کیاہے اور ان میں بہتیرے ایسے ہیں جو مثالی استاد کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔لیکن جب اکثریت کی بات آتی ہے تو کہیں نہ کہیں ریاست بہار کے اساتذہ کی علمی لیاقت پر سوال کھڑے کئے جاتے رہے ہیں ۔اب جب کہ بہار پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ مقابلہ جاتی امتحانات پاس کرنے کے بعد اسکول کے اساتذہ کی بحالی ہوگی تو اب تک جو منفی رائے قائم ہوئی تھی اس کا بھی ازالہ ہوسکے گا۔اس لئے میرے خیال میں مختلف تنظیموں کے ذریعہ بہار پبلک سروس کمیشن کے امتحانات کی جو مخالفت کی جا رہی ہے وہ نہیں کی جانی چاہئے کہ ریاست میں باصلاحیت بی ایڈ اور ڈی ایل ایڈ کے ساتھ سی ٹیٹ اور ایس ٹیٹ پاس امیدواروں کی کمی نہیں ہے اور وہ بہار پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں بھی اپنی علمی صلاحیت کا لوہا منوا ئیں گے۔
  بہار پبلک سروس کمیشن نے ۱۵؍ جون ۲۰۲۳ء سے ۱۲؍ جولائی ۲۰۲۳ء تک درخواستیں طلب کی ہیں اور حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ پہلے مرحلہ میں ۱,۷۰,۴۶۱؍ اساتذہ کی بحالی کریں گے اور اگست تک دوسرے مرحلے میں ۱۹۲۰۲۶۲۷؍اساتذہ کی خالی اسامیوں کو پُر کرکے ریاست کے اسکولوں میں اساتذہ کی کمیوں کو پورا کریں گے۔ظاہر ہے کہ حکومت کے اس قدم سے ریاست کے ایسے بیروزگار امیدوار جواسکول کےاساتذہ کی اہلیت رکھتے ہیں وہ ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے اور ریاست میں ایک نئی تعلیمی فضا قائم ہوگی ساتھ ہی ساتھ ریاست کے اسکول کے اساتذہ کی اعلیٰ لیاقت وصلاحیت کے حوالے سے جو منفی رائے قائم ہوئی ہے اس کا بھی ازالہ ہوسکے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK