Inquilab Logo

تعلیمی اداروں کے غیر تدریسی عملہ کا مرحلہ وار احتجاج کا اعلان

Updated: January 18, 2023, 10:31 AM IST | solapur

پہلے کالا فیتہ باندھ کر کام کیا جائے گا، پھر ایک دن کی علامتی ہڑتال اس کے بعد بے مدت ہڑتال

Non-teaching staff play an important role in educational institutions; (file photo)
غیر تدریسی عملے کا تعلیمی اداروں میں اہم کردار ہوتا ہے ;( فائل فوٹو)

 ریاست کی تمام یونیور سٹیوں  اور کالجوں کے غیر تدریسی عملے نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو ۲۰؍ فروری سے وہ ہڑتال پر چلے جائیں گے اور یونیورسٹیوں نیز بورڈ  کے امتحانات کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔  یاد رہے کہ فروری میں ایچ ایس سی کے امتحان شروع ہو رہے ہیں جبکہ اس کے فوراً بعد ایس ایس سی کے امتحانات بھی شروع ہو جائیں گے۔  یہ اعلان یونیورسٹی اور کالج ویلفیئر کمیٹی کے اراکین نے کیا ہے۔  یاد رہے کہ تعلیمی اداروں کے کلرک، چپراسی  اور  ٹیکنیشین وغیرہ کا شمار غیر تدریسی عملے میں ہوتا ہے۔ 
  یاد رہے کہ ریاست کے تعلیمی اداروں میں غیر تدریسی عملہ حکومت سے ناراض ہے۔  وجہ یہ ہے کہ حکومت نے سروس ریوائزڈ ایشورڈ  اسکیم کو ختم کر دیا ہے جسکے تحت اس  عملے کو محکمہ جاتی ترقی دی جاتی تھی۔ ساتھ ہی انہیں تنخواہ تو ۷؍ ویں پے کمیشن کے مطابق دی جا رہی ہے لیکن دیگر مراعات چھٹے پے کمیشن کے تحت مل رہی ہیں۔ اس طرح ان ملازمین کے  کل ۶؍ اہم مطالبات ہیں۔  ویلفیئر کمیٹی نے احتجاج کا ایک خاکہ تیار کیا ہے جسکے مطابق مختلف مرحلوں میں  یہ  احتجاج ہوگا ۔ 
  سب سے پہلے ۲؍ فروری کو یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ہونے والے امتحانات کی  سرگرمیوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا یعنی غیر تدریسی عملہ   امتحان کے دوران اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دی گے۔ اگر  اس پر ان کامطالبہ پورا نہ ہوا تو ۱۵؍ فروری کو   وہ اپنے بازوئوں پر کالا فیتہ باندھ کر کام کریں گے۔  اس کے بعد ۱۶؍ فروری کو ایک دن کی علامتی ہڑتال کی جائے گی۔ اس کے بعد بھی اگر مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو ریاست گیر ہڑتال شروع کر دی جائے گی۔   یاد رہے کہ گزشتہ ۵؍ سال سے مختلف تعلیمی اداروں کے غیر تدریسی عملے کی یونینوں  نے اپنے اپنے طور پر ان مطالبات کو منوانے کیلئے کئی  بار احتجاج کیا  لیکن حکومت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ لہٰذا اب تمام  یونینوں نے متحدہ طور پر احتجاج کرنے کا  اعلان کیا ہے۔    ویلفیئر کمیٹی  نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ ۱۳؍ جنوری کو وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کو اس کی تحریری اطلاع دیدی گئی ہے۔  
 غیر تدریسی عملے کے مطالبات: ا) ریوائزڈ ایشورڈ  اسکیم کو بحال کیا جائے ۔ ۲) ساتویں پے کمیشن کے مطابق مراعات دی جائے۳) جنہیں ۷؍ ویں پے کمیشن کے مطابق تنخواہ نہیں مل رہی ہے ،  انہیں  اس زمرے میں لایا جائے۔ ۴) خالی اسامیوں کو پر کیا جائے۔۵) پرانی پنشن اسکیم سبھی کیلئے نافذ کی جائے۔ ۶) یونیورسٹیوں کے ملازمین کو چھٹے پے کمیشن کے زمرے میں رکھ کر ۷؍ ویں پے کمیشن کی سہولیات دی جائیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK