Inquilab Logo

کمال ہے تو یہ کہ ہم رمضان بعد بھی رمضان جیسا رہیں!

Updated: April 05, 2024, 1:36 PM IST | Mudassir Ahmad Qasmi | Mumbai

اگر ہماری زندگی رمضان میں عبادت و ریاضت میں گزر رہی ہے اور رمضان کے بعد ہم خود کو جمعہ کی نماز تک محدود کرلیں تو یہ کوئی کمال نہیں ہے ۔اسلام ہم سے مکمل تابعداری کی زندگی چاہتا ہے۔

May the humility of worship and training remain for life! Photo: INN
عبادت کا خشوع و خضوع اور تربیت تا زندگی رہے!ْ۔ تصویر : آئی این این

انسانی زندگی میں مثبت تبدیلی کیلئے سب سے اہم اور ضروری بات یہ ہے کہ وہ ان اصولوں پر چلے جن کے چھوڑنے کی وجہ سے اس کی زندگی کی گاڑی پٹری سے اتر گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کسی بھی عمل کو انجام دینے سے پہلے انسان اپنی نیت کو ٹٹولے۔ اگر اس میں عمل کی اصلی روح سے انحراف ہے تو نیت کا قبلہ درست کرلے ورنہ اس عمل کا جو فائدہ ملنا چاہئے وہ نہیں مل پائے گا۔ اس پہلو کو سمجھنے کیلئے ہم ایک قرآنی آیت کو یہاں ذکر کرتے ہیں، جس میں یہ حقیقت بتائی گئی ہے کہ نماز سے انسان بری اور بے حیائی کی باتوں سے رک جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’یقیناً نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ ‘‘ (العنکبوت: ۴۵) اس آیت میں جو بات کہی گئی ہے اس کی صداقت میں کسی کو بھی ذرہ برابر شک نہیں ہوسکتا کیونکہ ہمارا مشاہدہ ہے کہ پابندی سے نماز پڑھنے والے اکثر لوگ پاکیزہ زندگی گزار تے ہیں ۔ لیکن کبھی ہم ایسا بھی دیکھتے ہیں کہ ایک شخص نمازی بھی ہے اور بری و بے حیائی کی باتوں میں بھی ملوث ہے۔ ایسا دراصل اسی وجہ سے ہوتا ہے کہ نماز کو جس اہتمام اور توجہ سے ادا کرنا چاہئے، یہ لوگ ایسا نہیں کرتے۔ نماز کی مذکورہ خصوصیت اسی وقت ہے جب نماز خشوع و خضوع اور اس کے تمام آداب کے ساتھ پڑھی جائے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ جیسے کسی بیمار کو دوا دی جائے، وہ دوا اس طریقے پر نہ کھائے جس طریقہ پر کھانے کی ہدایت کی گئی ہے اور اس کو فائدہ نہ ہو تو یہ دوا کا نقص نہیں ؛ بلکہ دوا کھانے والے کا قصور ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: فلسطین اسرائیل تنازع کی جڑیں تاریخ میں کافی دُور تک پیوست ہیں!

اس پس منظر کو سامنے رکھ کر یہ سمجھنا بہت آسان ہوگا کہ آج ظاہری تگ و دو کے بعد بھی ہم اپنے اندر مثبت تبدیلی کیوں محسوس نہیں کرتے! اصل میں جب بھی انسان اپنے آپ کو اصولوں سے آزاد کرنے کی کوشش کریگا؛ چاہے وہ اصول دینی ہوں یا دنیاوی، انجماد اور تعطل کا شکار ہوگا اور مثبت تبدیلی سے محروم رہے گا۔ گہرائی سے غور و فکر کریں تو یہ بات عیاں ہو جائے گا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اِس دنیا کو اِس انداز سے تخلیق فرمایا ہے کہ یہاں مکمل آزادی نا ممکن ہے۔ یہ بات عقلی طور پر بآسانی اِس طرح سمجھی جاسکتی ہے کہ دُنیا کی کوئی بھی حکومت یا تنظیم ایسی نہیں ہے جو مکمل آزادی کی وکالت کرتی ہو؛ اِس کے برخلاف ہمیشہ سے زندگی کے ہر شعبے میں کسی نہ کسی اعتبار سے کچھ پابندیاں رہی ہیں تاکہ مثبت تبدیلی اور ترقی کی راہ ہموار ہوسکے۔ 
 اس وقت ہم روزے کے آخری ایام میں چل رہے ہیں، اس لئے ہماری یہ کوشش ہونی چاہئے کہ رمضان کا بقیہ حصہ بھی شرعی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے گزرے؛ کیونکہ رمضان سے ہمارے اندر جو روحانی کیفیت پیدا ہوتی ہے اگر مابقیہ ایام ہم نے غفلت میں گزار دیئے تو ہم اس ماہ مبارک سے وہ فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے، جو شریعت کا مطلوب ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہماری زندگی میں کئی رمضان آئے اور گزر گئے لیکن ہم میں وہ تبدیلی نہیں آئی جو رمضان کا مقصود ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ سحری سے لے کر افطار تک اور تراویح سے لے کر صدقات تک رمضان میں نظم و ضبط کا جو سبق ہمیں ملتا ہے اس کا عکس سال کے باقی گیارہ مہینوں میں ہماری زندگی میں نظر آئے لیکن ہم اس نتیجے سے اس وجہ سے محروم رہتے ہیں کہ کہیں نہ کہیں اور کسی نہ کسی درجے میں رمضان کے اصولوں سے انحراف کرتے ہیں ۔ اس کی وجہ سے ہماری زندگی دو رَنگی ہوجاتی ہے، دو رَنگی سے مراد رمضان میں کچھ اور غیر رمضان میں کچھ۔ اگر ہم رمضان المبارک کو شرعی ضابطوں کے مطابق اور اسلام کو ہم سے جو کچھ مطلوب ہے اُس کے مطابق گزار رہے ہیں تو ہم پر لازم ہے کہ بقیہ گیارہ مہینوں کیلئے بھی عزم ِ مصمم کرلیں کہ اُن میں بھی ہم ویسے ہی رہیں گے جیسے کہ رمضان میں ہیں ۔ اسلام خدا کے بندوں کو پابند اسلئے بناتا ہے کہ یہی اُن کے حق میں بہتر اور مفید ہے، دُنیا میں بھی اور آخرت کی لافانی زندگی میں بھی۔ آئیے! ہم اپنے آپ سے وعدہ کریں کہ رمضان کے بقیہ ایام کو شرعی اصولوں کی پاسداری کے ساتھ گزاریں گے اور زندگی کے دیگر ایام اور مراحل میں بھی اس کی پاسداری کریں گے تاکہ ہم میں مثبت تبدیلی پیدا ہو۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK