Inquilab Logo

طویل مدت میں بھی انسانیت کی بھلائی کے لئے وہ کام نہیں ہواجو اس ایک رات میں ہوا

Updated: April 05, 2024, 3:28 PM IST | Mahmood Farooqui | Mumbai

شب قدر کا جشن منانے والو ! اس رات کی برکتیں محفلوں سے کہیں زیادہ تنہائی کے لمحوں میں ملتی ہیں۔ اللہ کی طرف یکسو ہو کر بیٹھ جاؤ دلوں کے چراغ جلاؤ اور بے اختیار اپنے رب کوپکارو۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

شب قدر کی فضیلت نزول قرآن کی وجہ سے ہے۔ قرآن پاک عالم انسانی کے لئے خیر عظیم بن کر نازل ہوا۔ وہ رات جس میں قرآن نازل ہوا وہ اپنی فضیلت و برکت اور اجر میں ہزار مینوں سے زیادہ بہتر ہے۔ اس رات اللہ نے اپنے بندوں کے لئے وہ نعمت عظمیٰ اتاری ہے جس کی مثال اس سے پہلے نہیں ملتی۔ مدت ہائے دراز میں انسانیت کی بھلائی کے لئے وہ کام نہیں ہواجو اس ایک رات میں ہوا۔ 
اس نعمت کا شکرانہ برکتوں والا مہینہ رمضان ہے، اور اس نعمت کو زندگی میں برتنے کی تربیت تیس دن کے فرض روزوں کے ذریعہ ملتی ہے کہ اللہ کے اس انعام و اکرام پر ہم اپنے آپ کو، اپنے جسم و جان کو اپنے مالک کے حضور پیش کر دیتے ہیں کہ ہماری تمام تر متاع حیات تیرے لئے وقف ہے، اس پر تیرا ہی حق ہے، تو ہی اس کا مالک و مختار ہے، جس طرح تو اسے رکھنا چاہے رکھ، جس کام میں اسے لانا چاہے لا۔ ہم بس تیرے ہیں، کسی اور کے نہیں۔ 
اللہ تعالیٰ کا محبت کا تعلق
اللہ کا اپنے بندوں کے ساتھ تعلق محبت کا ہے۔ یہ سارا نظامِ کائنات اس کی محبت و رفاقت کی علامت ہے کہ اسے اللہ نے صرف انسان کے لئے ہی بنایا ہے۔ 
سورج کی گرمی، چاند کی خنکی، پانی کی نمی، ہوا کی روانی، موسموں کی تبدیلی، آگ کی تپش، خاک کا ثبات، بادلوں کا ترشح، خانۂ قدرت میں قوت و حرکت کی تمام تر کار فرمائیاں۔ یہ سب کچھ اللہ نے انسان کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے ہی تخلیق کیا ہے۔ انسانی زندگی کی ایک ایک ضرورت کی تکمیل کیلئے اس نے ارض و سما کی تمام تر قوتوں کو انسان کیلئے وقف کر دیا ہے۔ بڑی بڑی چیزوں پر غور کر کے دیکھئے، انسانی رزق کو لذیذ بنانے والے کتنے ہی چھوٹے بڑے بیج بنائے ہیں جن سے ہم اپنے پکوان کے مسالے تیار کرتے ہیں۔ یہ نہ ہوتے تو افطار و سحری کے پکوان کتنے بے مزہ اور پھیکے ہو جاتے۔ غرض اس نے زندگی دی ہے تو زندگی کا سارا سرو سامان بھی دیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: قرآن مجید سے ایسا تعلق جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی!

ہدایت کا احسان 
اللہ کا دوسرا سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ اس نے زندگی کی ان گنت راہوں میں سیدھی راہ کی نشاندہی کردی اور اپنے فرستادہ نبیوں اور رسولوں کے ذریعے راہ راست کی واضح نشانیاں بتا دیں کہ چلنے والے بے خطر اس راہ پر چلیں اور خیر وہدایت کی منزل پر بھٹکے بغیر پہنچ جائیں۔ 
خالق پر بندوں کے دو ہی حق ہیں، ایک رزق، دوسرا ہدایت۔ رب کریم نے اپنے بندوں کے یہ دونوں حق ادا کر دیئے کہ ان کے جسم و روح دونوں کی ضروریات کے سامان پیدا کر دیئے۔ وہ اپنے بندوں کے لئے اس پورے نظام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے کہ وہ اس کی مخلوق کیلئے قائم و برقرار رہے اور اس کا آب و دانہ اور اس کی زندگی کی تمام تر حاجتوں کا سامان اس کو قیامت تک برابر ملتا رہے۔ اس طرح اس نے اپنے نظام ہدایت، یعنی کتاب و سنت کو بھی محفوظ کر دیا کہ جب تک اس زمین پر انسان زندہ ہے، ہر زمانہ میں راہِ راست کی طرف اس کی رہنمائی ہوتی رہے۔ اللہ نے یہ سارے احسانات اس لئے کئے ہیں کہ اس کو اپنے بندوں سے محبت ہے، وہ ان کا دوست، ہمدرد، خیر خواہ اور غم گسار ہے۔ 
محبت کا اظہار
اپنی محبت کا اظہار اللہ نے اسی ماہ رمضان کی شب ِنزول قرآن اور روزہ کے احکام کے ساتھ کیا ہے۔ ارشاد فرمایا :’’اور (اے حبیب!) جب میرے بندے آپ سے میری نسبت سوال کریں تو (بتا دیا کریں کہ) میں نزدیک ہوں، میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے، پس انہیں چاہئے کہ میری فرمانبرداری اختیار کریں اور مجھ پر پختہ یقین رکھیں تاکہ وہ راہِ (مراد) پاجائیں۔ ‘‘ (البقرہ:۱۸۶) 
محبت کرنے والوں کی تلاش
اس محبت کے لئے صرف شرط یہ ہے کہ اس کو پکارنے والے اس کی دعوت کو دل و جان سے قبول کریں، اس کے پیغام پر لبیک کہیں اور اس کے لئے تن من دھن سے ہمیشہ تیار رہیں۔ اس کی دعوت، اس کا کلام، اس کا پیغام اس آخری کتاب قرآن میں محفوظ ہے جو شب قدر میں نازل ہوا۔ شب قدر میں اس کی طرف سے سلامتی لے کر فرشتے اور روح القدس جبریل امین عالم انسانی کے افق پر اللہ سے محبت کرنے والوں کی تلاش میں آتے ہیں کہ ہے کوئی اس سے محبت کرنے والا بندہ جو اپنی زندگی کے سارے دکھ درد لئے اس مبارک رات کی تنہائی میں اپنے رب کو دل کی گہرائیوں سے پکار رہا ہو، اس کے حضور رکوع و سجود کر رہا ہو، اس کے کلام ہدایت کو شوق و ذوق سے پڑھ رہا ہو اور سراپا آرزو بنے اس کے قرب کو تلاش کر رہا ہو۔ اس کی حسرتیں، اس کی آرزوئیں، اس کی چشم تر سے آنسو بن بن کر بہہ رہی ہوں۔ اس کی آہیں اس کے ہونٹوں پر لرز رہی ہوں، اور وہ اپنے مالک کو پکار رہا ہو !‘‘
اور جب رب العالمین کی طرف سے اس بے قرار بندہ کی پکار کا جواب آفاق میں گونجتا ہے تو اس مقدس رات میں نازل ہونے والے فرشتے اور روح القدس، شب بیدار بندہ کے دامان مقدر میں اللہ کی رحمت و مغفرت اور سلامتی کے اجر و انعام کو ڈال دیتے ہیں۔ 
شب قدر کا جشن منانے والو ! اس رات کی برکتیں محفلوں سے کہیں زیادہ تنہائی کے لمحوں میں ملتی ہیں۔ اللہ کی طرف یکسو ہو کر بیٹھ جاؤ دلوں کے چراغ جلاؤ اور بے اختیار اپنے رب کوپکارو۔ 
اے میرے رب، میرے آقا، میرے مالک، میرے اللہ، اللہ، اللہ، اللہ۔ 
 ترندی، مسند احمد، ابن ماجہ اور مشکوٰۃ کی متفقہ روایت ہے، حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسولؐ، اگر میں شب قدر پاؤں تو کون سی دعا پڑھوں۔ تو آپؐ نے فرمایا : اللهم إنک عفو تحب العفو فاعف عني اے اللہ بے شک تو عفو و مغفرت والا ہے۔ عفو و مغفرت کو پسند کرتا ہے۔ مجھے بھی معاف کردے۔ 
حضرت ابو ہریرہ ؓفرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے بھی لیلۃ القدر میں اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اللہ سے اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئےشب بیداری کی اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK