Inquilab Logo

معاشیانہ: ’’فراڈ ایپس لون‘‘ کا بڑھتا دائرہ، حفاظت کیونکر ممکن ہو؟

Updated: December 10, 2023, 1:19 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

قرضکا لین دین ایک قدیم عمل ہے۔ انسان مدد کی غرض سے اپنی جان پہچان والوں سے قرض لیتا بھی ہے اور دیتا بھی ہے۔

In 2013, total lending in India was $14 billion, which increased to $350 billion in 2019. Photo: INN
۲۰۱۳ء میں ہندوستان میں مجموعی طور پر۱۴؍ بلین ڈالر قرض دیا گیا تھا، جو ۲۰۱۹ء میں بڑھ کر ۳۵۰؍ بلین ڈالر ہوگیا۔ تصویر : آئی این این

قرض کا لین دین ایک قدیم عمل ہے۔ انسان مدد کی غرض سے اپنی جان پہچان والوں سے قرض لیتا بھی ہے اور دیتا بھی ہے۔ ابتداء میں ایک دوسرے سے اور پھر محلے کے امیر افراد سے قرض لیا جاتا تھا۔ بینکوں اور مالی اداروں کی آمد کے بعد سے قرض لینے اور اسے ادا کرنے کا عمل آسان ہوگیا۔ تاہم، وبائی حالات کے دوران اور اس کے بعد کے برسوں میں ’فراڈ لون ایپس‘ کی آمد ہوئی۔ ان ایپس نے قرض دینے کے عمل کو بظاہر آسان بناکر پیش کیا مگر اس کی ادائیگی کا عمل اس قدر خطرناک ہے کہ لوگ خودکشی پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ 
 ہندوستان میں چھوٹے قرضوں کا مارکیٹ غیر منظم ہے، یعنی چھوٹے قرض کا لین دین کہیں ریکارڈ نہیں ہوتا۔ اس کے بارے میں صرف قرض خواہ اور قرض دار جانتے ہیں ۔ اس بازار کے غیر منظم ہونے کی وجہ سے اس شعبے میں جرم کرنا آسان ہوگیا ہے۔ آج ’فراڈ لون ایپس‘ کی بہتات ہے، حتیٰ کہ گوگل پر لون ایپس کے متعلق سرچ کرنے پر بھی جو ایپس نظر آتے ہیں ، ان کا لنک بھی کہیں نہ کہیں فراڈ سے جڑا ہوتا ہے۔ ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ نے انسانوں کو کئی سہولیات دی ہیں لیکن نیٹ ورکس کا پیچیدہ جال اس قدر الجھا ہوا ہے کہ آن لائن جرم کے پیچھے چھپے مجرم کی شناخت کرنے میں زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر مجرم ٹیکنالوجی کے محاذ پر اسمارٹ ہے تو پھر اسے پکڑنا بھی ایک طرح سے ناممکن ہوجاتا ہے۔ 
 گزشتہ سال سے ’’انسٹنٹ لون ایپس‘‘ (Instant Loan Apps) کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ ایپس چھوٹے قرض دیتے ہیں ۔ اہم بات یہ ہے کہ ان کے ذریعے قرض لینے والوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔ ان سے قرض لینے کا عمل کافی آسان ہوتا ہے اور محض چند منٹوں میں آپ کو قرض فراہم کردیا جاتا ہے۔ تاہم، قرض کی ادائیگی کیلئے قرض دار کو ہراساں کئے جانے کے عمل کے سبب عالمی سطح پر اب تک ہزاروں افراد خودکشی کرچکے ہیں ۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ایشیاء ، لاطینی امریکہ اور افریقہ کے ایسے ممالک جہاں غربت زیادہ ہے، وہاں ایسے فراڈ ایپس کی بہتات ہے۔ غریب یا متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ’آسانی سے ملنے والے قرض‘ کے چکر میں پھنس جاتے ہیں اور پھر قرض خواہوں کی جانب سے کی جانے والی ہراسانی سے پریشان ہوکر خودکشی کرلیتے ہیں۔ 
 بیشتر لون ایپس کی جڑیں چین اور نیپال میں ہیں البتہ ان میں پھنسنے والوں کی سب سے بڑی تعداد چینی اور ہندوستانیوں کی ہے۔ ان چکروں میں پڑنے والے بیشتر افراد کی عمریں ۲۰؍ سے ۴۰؍ سال کے درمیان ہیں ۔ خیال رہے کہ ان ایپس سے متاثر ہونے والے افراد پر دستاویزی فلمیں بھی بنائی جا چکی ہیں ، جن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایسے ایپس کس طرح کام کرتے ہیں اور ان سے کس طرح بچا جائے۔ تشویشناک پہلو یہ ہے کہ ہزاروں افراد کی جان جانے اور سیکڑوں معاملات پولیس میں رجسٹر ہونے کے باوجود ایسے فراڈ لون ایپس کے اشتہارات سوشل میڈیا پر بغیر کسی رکاوٹ کے دکھائے جارہے ہیں ۔ آسانی سے رقم پانے کے لالچ میں صارفین کی بڑی تعداد ان پر کلک کرتی ہے، اور مصیبت مول لیتی ہے۔ فراڈ ایپس ’’لون کیلکولیٹر‘‘ کی شکل میں بھی آن لائن موجود ہیں۔ 
 قارئین کو بتادیں کہ ایسے فراڈ ایپس ڈاؤن لوڈ ہوتے ہی ’اجازت طلب‘ کرتے ہیں کہ وہ آپ کے کانٹیکٹ اور تصاویر تک رسائی چاہتے ہیں ۔ عام طور پر نئے ایپس انسٹال کرتے وقت صارفین ان باتوں پر توجہ نہیں دیتے۔ فراڈ لون ایپس، اسمارٹ فون میں انسٹال ہوتے ہی سب سے پہلے صارف کی تصاویر اور کانٹیکٹ پر قبضہ جماتے ہیں ۔ پھر صارف کو قرض فراہم کیا جاتا ہے، اور چند دنوں بعد وصولی کا عمل شروع ہوتا ہے جس میں سود سمیت قرض ادا کرنے کے ساتھ ’اضافی رقم‘ کا بھی مطالبہ کیا جاتا ہے۔ چونکہ ان ایپس کے ذریعے صارف کی تصاویر اور ویڈیوز تک رسائی حاصل کرلی گئی ہے، اس لئے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے۔ ’’مطلوبہ‘‘ رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں صارف کی یا اس کے گھر والوں کی ’’فوٹو شاپ‘‘ کی ہوئی برہنہ اور نیم برہنہ تصاویر اس کی کانٹیکٹ لسٹ کو بھیجنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔ ایسے میں صارف قرض کی رقم سے انہیں کہیں زیادہ رقم ادا کرتا ہے۔ مگر یہ سلسلہ تھمتا ہی نہیں ہے۔ نتیجتاً بدنامی کے خوف سے لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ 
انڈین ایکسپریس کی تازہ رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں ڈجیٹل طریقے سے قرض دینے میں سال بہ سال اضافہ ہورہا ہے۔ ۲۰۱۳ء میں ہندوستان میں مجموعی طور پر۱۴؍ بلین ڈالر قرض دیا گیا تھا، جو ۲۰۱۹ء میں ۳۵۰؍ بلین ڈالر ہوگیا۔ فراڈ لون ایپس سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ اگر کسی کو قرض کی ضرورت ہے تو وہ بینک یا مالیاتی اداروں سے رجوع کرے، دوستوں ، گھر والوں اور رشتہ داروں سے بات چیت کرے مگر ایپس کی مدد سے قرض لینے کی کوشش بالکل نہ کرے۔ ہندوستان میں جب تک سخت ڈجیٹل قوانین نہیں بنائے جائیں گے، آن لائن نظر آنے والے جعلی اور فراڈ مشمولات اور اشتہارات پر پابندیاں نہیں لگائی جائیں گی اور کاروبار کے غیرمنظم شعبوں کو منظم نہیں کیا جائے گا، تب تک اس قسم کے فراڈ عام ہوتے رہیں گے جو انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنتے رہیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK