Inquilab Logo

مودی سرکار کے نا مکمل وعدے اور اب ۲۰۴۷ء کے سبز خواب!

Updated: April 07, 2024, 2:26 PM IST | Abdul Karim Qasim Ali | Mumbai

مودی حکومت کے پاس اعلانات اور’’جملوں‘‘ کی کوئی کمی نہیں۔ وہ کوئی بھی کام اعدادوشمار کی شکل میں پیش کرکے اس پر ا پنی کامیابی کا لیبل لگا سکتی ہے اور وہ یہی کربھی رہی ہے۔

Prime Minister Modi is now showing the people a green garden in relation to 2047. Photo: PTI
وزیراعظم مودی اب عوام کو ۲۰۴۷ء کے تعلق سے سبز باغ دکھارہے ہیں۔ تصویر : پی ٹی آئی

 یہ سوال قارئین کے ذہنوں میں یقیناً ہےکہ وہ ’اچھے دن ‘کہاں ہیں جن کا خواب وزیر اعظم مودی نے دکھا یا تھا۔ ۲۰۱۴ء میں اقتدار میں آنے کے بعدوزیر اعظم اتنے پُرجوش تھے کہ انہوں نے اعلان کردیا تھاکہ’ اچھے دن‘ آگئے۔ یعنی ان کے آنے کے ساتھ ہی اچھے دن شروع ہوگئے۔ بعدازاں وہ اچھے دن کہاں کافور ہوگئے کچھ پتہ نہیں چلا۔ مودی کے دیگر اعلانات ا ور جملوں کی طرح یہ بھی صرف ایک جملہ اور اعلان ہی ثابت ہوا۔ حال ہی میں سوشل میڈیا ایکس پروزیر ا عظم مودی کا ایک پرانا ویڈیو نظر سے گزرا۔ یہ غالباً اس وقت کا ہےجب وہ گجرات کے وزیراعلیٰ تھے۔ اس میں وہ کہتےہیں کہ’’ روپیہ ا سی ملک کا گرتا ہے جس ملک کی حکومت بدعنوان اورگری ہوئی ہو۔ ‘‘آج ہم روپے کی قدر دیکھ لیں اورحکومت بھی دیکھ کر اپنا محاسبہ کرلے۔ ۸۳؍روپیہ ایک ڈالر کے برابر ہے۔ اس میں تو اب کسی شبہ کی گنجائش نہیں کہ مودی حکومت صحافتی زبان میں ’جملے باز ‘ ہے۔ اس کے پاس اعلان اور جملوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ وہ کوئی بھی کام اعدادوشمار کی شکل میں پیش کرکے اس پر ا پنی کامیابی کا لیبل لگاسکتی ہے اور یہی کربھی رہی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: الیکٹورل بونڈ کی بدعنوانی پر پردہ ڈالنے کیلئے حکومت نے کئی حربے آزمائے

گزشتہ دنوں امیت شاہ نے جودھپور میں ایک ریلی میں کہا کہ’’ وزیراعظم مودی نے۱۰؍ سال کے دوران ہر میدان میں تبدیلی لانے کا کام کیا ہے۔ اس دوران ۸۰؍کروڑ لوگوں کو مفت راشن فراہم کیا گیا۔ ۲؍ کروڑ بیت الخلاء بنا ئےگئے، ۴؍ کروڑ سے زیادہ لوگوں کو گھر فراہم کیاگیا، ۱۰؍ کروڑ سے زیادہ لوگوں کو اُجولا گیس کنکشن دیا گیا اور۱۴؍ کروڑ گھروں میں نل کے ذریعے پانی پہنچایا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ۶۰؍کروڑ عوام کو۵؍ لاکھ روپے تک کےصحت کے مکمل اخراجات فراہم کرنے کا نظم بھی کیا گیا ہے۔ ‘‘ ان جملوں پر غور کرنے سے معلوم ہوگا کہ یہ حکومت اعدادوشمار میں بہت پکی ہے۔ حالانکہ اعدادوشمار میں جب بات ہوتی ہے اور اعدادوشمار کا ہی کھیل دکھانا ہوتاہے تواس سے بہترکیاہےکہ بات لاکھوں ا ور کروڑوں کے ہدف کی کی جائے، بھلے زمینی صورتحال مختلف ہو۔ جو کام حکومت کرسکتی ہے وہ کررہی ہے لیکن کئی کام دوسرے ایسے بھی ہیں جن کے تعلق سے دعویٰ کچھ اور تھا اورآج صورتحال کچھ اور ہے۔ ۲۰۱۴ء میں   پانچ بڑے وعدے کئے گئے تھے جنہیں ۲۰۲۲ء تک پورا ہوجانا تھا لیکن کوئی ایک بھی پورا نہیں  ہوا۔ 
  مرکزی حکومت کی ان اسکیموں میں پردھان منتری آواس یوجنا ایک اہم اسکیم ہے۔ اس کے تحت حکومت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کو مکان فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ `پردھان منتری آواس یوجنا ۲۰۱۵ء میں مودی نے شروع کی تھی، اس اسکیم کا بنیادی مقصد۲۰۲۲ء تک ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے دیہی اور شہری علاقوں میں ہندوستان کے ہر خاندان کو مستقل مکان فراہم کرنا تھا۔ مقررہ وقت میں ہدف حاصل نہ ہونے کی وجہ سے اس اسکیم کی میعاد ۲۰۲۴ء تک بڑھا دی گئی۔ ۲۰۲۱ء میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے وزیر اعظم کی قیادت میں کابینہ کی میٹنگ میں بتایا تھا کہ اس اسکیم کو شروع کرتے ہوئے دیہی ہندوستان میں ۲ء۹۵؍کروڑ پکے مکانات بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا لیکن ۲۰۲۱ء تک صرف ۱ء۶۵؍کروڑ مکانات کی تعمیر ہو سکی۔ پریس انفارمیشن بیورو کے مطابق دسمبر۲۰۲۳ء تک ڈھائی کروڑ مکانات کی تعمیر مکمل ہوچکی تھی، لیکن یہ بھی ہدف سے کم ہی ہے۔ 
 سب کو مستقل مکان فراہم کرنے کے اعلان کی طرح ستمبر۲۰۱۵ء میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ۲۰۲۲ء تک ہندوستان کے ہر گھر میں ۲۴؍ گھنٹے بجلی سپلائی جاری رہےگی، حکومت کی طرف سے اس اعلان کی ڈیڈ لائن بھی پوری ہو چکی ہے لیکن اب تک ملک میں تمام گھروں کو۲۴؍گھنٹے بجلی نہیں مل سکی ہے۔ ۲۴؍ گھنٹے تو درکنار کئی گاؤں ایسے ہیں جہاں آج تک بجلی پہنچی بھی نہیں ہے۔ ملک میں بجلی سپلائی کے معاملے میں گزشتہ کچھ برسوں میں حالات یقیناً بہتر ہوئے ہیں لیکن دیہی ہندوستان کی تصویر آج بھی اس معاملے میں دھندلی ہے۔ اگست ۲۰۲۳ء میں مرکزی وزیر برائے توانائی آر کے سنگھ نے لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں دعویٰ کیا تھا کہ کرناٹک کے دیہی علاقوں میں بجلی سپلائی کا اوسطاً دورانیہ ۱۹؍ گھنٹے ہے جبکہ شہری علاقوں میں اوسطاً ۲۳؍ گھنٹے۔ ’دی ہندو‘نے اس دعوے کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے بتایا کہ اصل صورتحال کیا ہے۔ کوڈاگو ضلع میں ایک گاؤں کےکسانوں کا کہنا ہےکہ دسمبرسے مارچ کے دوران جب آبپاشی انتہائی ضروری ہوتی ہے، ہمیں ۲؍ گھنٹے بھی مناسب بجلی سپلائی نہیں کی جاتی اورہلکی بارش کےد ورا ن تو ۲؍ سے۴؍ دن تک بجلی غائب رہتی ہے۔ ‘‘ یہ کرناٹک کے ایک ضلع کے ایک گاؤں کا حال ہے۔ مزید دیہاتوں میں کیا حالات ہوں گےاور دعویٰ کیاکیا گیا تھا۔ 
 ستمبر۲۰۱۸ء میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ آئندہ ۴؍ سال میں یعنی۲۰۲۲ء تک ہندوستان پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت جائے گا۔ اس اعلان کو بی جے پی کے کئی لیڈروں نےمسلسل دہرایا۔ ۲۰۲۴ ء آچکا ہےلیکن ہندوستان پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کا ہدف حاصل نہیں کرسکا۔ ملک کی معیشت اس وقت تقریباً تین ٹریلین ڈالر پر رُکی ہوئی ہے اور یہ ایسا موضوع ہے جو ملک کے ان کروڑوں غریب عوام کو شرمندہ کرنے کیلئے کافی ہے جومفت راشن کیلئے منتظر رہتے ہیں۔ 
  سب سے اہم وعدہ کسانوں کی آمدنی کو دوگناکرنےکا تھا۔ ۲۰۱۷ء میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ۲۰۲۲ء تک ملک کے تمام کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی۔ مرکزی حکومت نے۲۰۲۱ء تک ہر سالانہ بجٹ میں اس کا اعادہ کیا۔ اب مقررہ وقت ختم ہو گیا ہے۔ کسانوں کی آمدنی دوگنی کیا ہوتی، انہیں فصلوں کے مناسب معاوضہ کیلئے سڑکوں پر اترنا پڑ رہا ہے۔ ۲۴-۲۰۲۳ء کےبجٹ میں کسانوں کے بجٹ کا تخمینہ پچھلے سال سے کم کر دیا گیا۔ ۲۴-۲۰۲۳ء میں زراعت کا بجٹ۱ء۲۴؍ لاکھ کروڑ روپے تھا جسے کم کر کے ۱ء۱۵؍ کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے فصل بیمہ اسکیم کیلئے مختص رقم بھی ۱۵۵۰۰؍ کروڑ روپے سے ۱۳۶۲۵؍کروڑ روپے کر دی گئی۔ اس کے علاوہ کھادوں پر دی جانے والی سبسڈی میں بھی بڑی کمی کی گئی ہے۔ جو حکومت کسانوں کیلئے مختص بجٹ اور اسکیموں کی رقم کم کرنے پرمجبور ہے وہ کسانوں کی آمدنی کب اور کیسے دگنا کرے گی، یہ اہم سوال ہے۔ 
  بلٹ ٹرین بھی ان ہی خوابوں  میں  سے ایک ہے جو اپنی پہلی میعاد میں  وزیراعظم نے دکھائے تھے۔ یہ خواب تو شرمندہ ٔ تعبیر نہیں  ہوئے اب وزیر اعظم مودی نے ۲۰۴۷ء کیلئے سبز باغ دکھانا شروع کردیا ہے۔ ۲۰۴۷ء تک ملک کو عالمی لیڈر بنا دینے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ خواب دکھایاجارہا ہےکہ ۲۰۴۷ء تک ملک کے ۱ء۵؍ بلین عوا م ترقی یافتہ ملک کے باشندے اورمضبوط معیشت کا حصہ ہوں گے۔ یہ سفر طویل ہے۔ ۲۰۴۷ء تو بہت دور ہے لیکن عوامی سطح پردیکھا جائے تو اکثر محاذوں پرحکومت کمزورثابت ہوئی ہے جن میں سب سے اہم غربت اور غریبوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی ہے۔ کئی عالمی اشاریوں اور پیمانوں پرہندوستان کی تنزلی واضح ہے۔ اگرصرف جملوں اور اعلانات میں ۲۰۴۷ء کے ہندوستان کاخواب دکھانا ہےتو اس سے آسان کچھ نہیں لیکن حقیقی طورپر اور سارے تقاضوں کو نبھاتے ہوئے اس سمت میں بڑھنا ہے تواس سے مشکل کچھ نہیں۔ کیا حکومت کو اس کا احساس ہے؟

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK