Inquilab Logo

اولڈ پنشن اسکیم اور مہاراشٹر

Updated: March 13, 2023, 12:47 PM IST | Mumbai

یاست مہاراشٹر کے ۲۰؍ لاکھ سے زائد سابق سرکاری ملازمین پرانی پنشن اسکیم دوبارہ جاری کرنے پر اصرار کررہے ہیں۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

ریاست مہاراشٹر کے ۲۰؍ لاکھ سے زائد سابق سرکاری ملازمین پرانی پنشن اسکیم دوبارہ جاری کرنے پر اصرار کررہے ہیں۔ شندے حکومت کیلئے یہ بہت بڑا چیلنج ہے۔ اگر وہ اسے منظوری دے دیں تو مشکل، نہ دیں تو مشکل۔ منظوری دینا اس لئے آسان نہیں ہے کہ سرکاری خزانہ جتنا صحت مند عام دنوں میں رہتا ہے، اُتنا نہیں ہے۔ اس کے اپنے اسباب ہیں۔ پچھلے ایک سال سے حکومت حکمرانی کی ذمہ داریاں ادا کرنے سے زیادہ جوڑ توڑ کے ذریعہ بننے والے نئے اتحاد کو بچانے اور اقتدار کو جاری و ساری رکھنے پر توجہ دے رہی ہے۔ اسی وجہ سے بی ایم سی الیکشن بھی نہیں ہوپارہا ہے۔ پرانی پنشن اسکیم کو نافذ کرنا سرکاری خزانے پر مزید بوجھ ڈالنے جیسا ہے مگر اس کے بغیر انتخابات کا سامنا کرنے کا حوصلہ بھی تو ممکن نہیں ہے! 
 اسی لئے، شندے سرکار مخمصے میں ہے۔ راجستھان، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اور پنجاب جیسی ریاستوں نے پرانی پنشن اسکیم کے مطالبے کو منظور کرکےدیگر ریاستوں کے ارباب اقتدار کی نیند حرام کردی ہے جہاں اب تک یہ اسکیم ازسرنو نافذ نہیں ہوئی ہے۔ 
 اتفاق سے،اسکیم جاری کرنے والی مذکورہ بالا ریاستیں اپوزیشن کے زیر اقتدار ہیں۔ مرکز کی حکمراں جماعت، بی جے پی، نے اس معاملے میں ان ریاستوں کی حکومتوں کو شاباشی نہیں دی بلکہ ان کی حوصلہ شکنی کی ہے۔ مودی حکومت کا کہنا ہے کہ اسکیم کو دوبارہ جاری کرنا موجودہ حالات میں خود کو آزمائش میں ڈالنے جیسا ہے کیونکہ اس سے ریاستی خزانہ پر بھاری بوجھ پڑتا ہے جو ترقیاتی کاموں کی راہ میں حائل ہوتا ہے۔ مگر مذکورہ ریاستو ںنے اسے جاری کرکے یہ ٹھوس پیغام دیا ہے کہ ایسا ممکن ہے، کیا جاسکتا ہے اور ہم نے کردکھایا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر یہ اسکیم ریاستی حکومتوں کیلئے چیلنج ہے تو ان ریاستوں نے اسے کیسے جاری کردیا؟ مرکز کا یہی موقف ہے جس کے سبب شندے حکومت پنشن یافتگان کے احتجاج کی حوصلہ شکنی کررہی ہے۔ اگر اس نے یہ مطالبہ نہیں مانا تو اسے خدشہ ہے کہ انتخابی امکانات متاثر ہونگے اور اگر مان لیا تو ایک لاکھ کروڑ کی ادائیگی لازم ہوجائیگی۔ 
 مگر، شندے حکومت کو اس تذبذب سے باہر نکلنا ہی پڑے گا کیونکہ پنشن سبکدو ش سرکاری ملازمین کا حق ہے۔ پانچ درجن سے زیادہ تنظیمیں راجیہ سرکاری کرمچاری مدھیہ ورتی سنگٹھنا کے بینر تلے متحد ہوئی ہیں تاکہ اپنے مطالبہ کو منوا سکیں۔سنگٹھنا نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومت نے اُس کی نہیں سنی تو وہ ۱۴؍ مارچ سے  بے مدت ریاست گیر احتجاج کرینگے۔ جہاں تک ہماری رائے کا تعلق ہے، یہ کوئی اتنی بڑی رقم نہیں ہے کہ مہاراشٹر جیسی معاشی طور پر مستحکم ریاست اسے برداشت نہ کرسکے۔اوپر جن ریاستوں کا ذکر کیا گیا ہے اُن میں کوئی بھی ایسی نہیں ہے جس کی معیشت کا حجم مہاراشٹر کے برابر ہو۔ 
 یاد رہنا چاہئے کہ مہاراشٹر کی مجموعی گھریلو پیداوار (گراس اسٹیٹ ڈومیسٹک پروڈکٹ) (جی ایس ڈی پی) ۴؍ سو ارب ڈالر ہے۔ اس ریاست کے شہر ممبئی کی کارپوریشن کو ملک کی سب سے مالدار کارپوریشن مانا جاتا ہے۔ اس شہر کو ملک کی معاشی راجدھانی بھی کہا جاتا ہے۔ اسی لئے، اس سوال سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی کہ اگر چھوٹی معیشت والی ریاستیں پرانی پنشن اسکیم کو منظوری دے سکتی ہیں تو مہاراشٹر جیسی ریاست کیوں نہیں جس کی معیشت ہمیشہ مستحکم رہی ہے؟ یہ اہم سوال ہے جس کا جواب ریاست کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو دینا ہوگا۔

pension Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK