خالق کائنات کا یہ سوالیہ لہجہ عظمت ِشب قدر کواجا گرکرتا ہے
EPAPER
Updated: May 19, 2020, 7:20 AM IST
|
Maolana Anwarul Haque Qasimi Nepali
خالق کائنات کا یہ سوالیہ لہجہ عظمت ِشب قدر کواجا گرکرتا ہے خالق لم یزل نے جس طرح تمام دنوں میں، یوم جمعہ کو اور تمام مہینوں میں، رمضان المبارک کے مہینے کو شرف و عزت اور سربلندی عطا کی ہے، اسی طرح ’’لیلۃ القدر‘‘ کو تمام راتوں کی بہ نسبت غیر معمولی تفوق و برتری سےسرفراز فرمایا ہے۔ خود سرورکائنات محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’(لیلۃ القدر) عظمت و توقیر اوربزرگی میں تمام راتوں سے افضل و متبرک شب قدر ہے ۔‘‘
شب قدر کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادات و اطاعات سے افضل و برتر ہے۔ ہزار ماہ کی مقدار تراسی سال کے بقدر ہوتی ہے؛ گویا فقط شب قدر کی عبادت کا مقام و مرتبہ تراسی سال کی عبادات سے بڑھا ہوا ہے۔ شب قدر کی دیگر راتوں پر فضیلت یوں ہی نہیں؛ بلکہ اس شب کی نمایاں خصوصیات اس طرح ہیں: اسی شب میں قرآن کریم کا نزول ہوا، جو ساری دنیا کے لئے سراپا ہدایت ہے، جادہ مستقیم سے منحرف ہوئے شخص کے لئے راہ ہدایت پر آنے کا ایک انمول تحفہ ہے ، جس نے اس قرآن کو منزل من اللہ کتاب تسلیم کیا اور اس کے اوامر کو بجا لایا اور منہیات سے احتراز کیا وہ دنیا و آخرت میں فوز و فلاح سے ہم کنار ہوا ،اور جس نے اس سے اعراض کیا ،وہ دونوں جہان میں ناکام و نامراد ہوا ۔ اسی طرح اس میں عام فرشتوں کے علاوہ، سید الملائکہ، رفیق معراج، روح الامین حضرت جبریل علیہ السلام آسمان سے دنیا میں تشریف لاتے ہیں اورقادر مطلق کی اجازت سے، ہرروح کی جانب اُمور خیر لے کر نازل ہوتے ہیں اور ہر ایک کو سعادت و بھلائی کی جانب مائل کرتے ہیں۔ اس شب کی اہمیت آشکارا کرتے ہوئے، خداوند عالم اپنے ازلی و ابدی اور تاقیامت پیدا ہونے والے نوع انسانی کیلئے معجز’’قرآن کریم‘‘ میں ارشاد فرماتے ہیں ’’بے شک ہم نے قرآن کریم کو شب قدر میں نازل فرمایا ہے ۔‘‘ غافلین اور بے پروا انسانوں کے ذہنوں کو بیدار کرنے، اور بیدار ذہنوں میں عظمت و سربلندی کا احساس پیدا کرنے کے لئے، باری تعالیٰ نے سوالیہ لہجہ اختیار کیا، اور فرمایا: ’’ آپ کو خبر بھی ہے کہ شب قدر کیا چیز ہے؟‘‘ خالق کائنات کا یہ سوالیہ لہجہ شب قدر کی عظمت کو اجا گرکررہا ہے ،کہ دیکھو ، شب قدر کومعمول کی راتوں کی مانند،معمولی سمجھ کر،معمول کے مطابق ہی مت گزار دینا ؛ بلکہ اس کی فضیلت و اہمیت کے مدنظر اس شب، اور دیگر راتوں میں فرق ہونا چاہئے۔ یہ پوری رات عبادت خداوندی اور ذکر الٰہی میں بسر کرو! اگر تمہیں نہیں معلوم، تو ہم بتائیں گے کہ شب قدر کی کیا فضیلت ہے ؟ ارشاد باری ہے:’’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر اور افضل ہے۔‘‘ گویا اگر ایک ہزار مہینوں کی راتوں کو ایک جگہ جمع کر لیا جائے، اور پھر وہ تمام راتیں ایک جگہ مل کر شب قدر کا مقابلہ کرنا چاہیں، تو وہ یقیناً شکست سے دوچار ہوں گی ؛ کیوں کہ شب قدر کوئی عام شب نہیں ہے۔ نزول ملائکہ کو بیان کرتے ہوئے، ارشاد باری ہے :’’یہ وہ شب ہے جس میں، ملائکہ اور روح القدس اپنے پروردگار کے حکم نازل ہوتے ہیں۔‘‘ اس شب کی یہ خاصیت ہے کہ فلک نشیں ملائکہ بھی زمین پر نازل ہوتے ہیں؛ لہٰذا ہر مومن و مسلم کا فرض ِ اولیں ہے ک ملائکہ کا استقبال کرےتاکہ وہ انگشت بدنداں رہ جائیں، کہ خدا کے نیک بندے کتنی زیادہ عبادت انجام دیتے ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کف افسوس ملتے رہ جائیں کہ جن بندوں کو، خدا وند عالم نے اپنی لاتعداد اور بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، وہ اپنے پروردگار کو کیسے بھول بیٹھے ہیں اور شب قدر جیسی عظیم شب میں بھی، انہیں عبادت الٰہی سے زیادہ نیند عزیز ہے اور اپنا آرام محبوب ہے۔
شب قدر کو سلامتی کی رات بتاتے ہوئے ارشاد خداوندی ہے:’’یہ رات سراپا سلامتی اور بھلائی والی ہے۔‘‘ یعنی یہ شب غروب آفتاب سے لے کر طلوع فجر تک ،ہر امیر و غریب، بادشاہ و فقیر اور عالم وجاہل کے اوپر اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل کرتی رہتی ہے؛ گویا اس رات میں عذاب الٰہی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، یہ بھی صرف اسی رات کی خصوصیت ہے، کہ اس شب میں مالک الملک نے اپنے بندوں کو اپنے قہر و غضب سے امان دی ہے ،یقینا ً یہ بڑی خوش بختی کی بات ہے خالق کے ہراس مطیع و فرمانبردار بندہ کے لئےجو اپنی زیست میں اس عظمت والی رات کو پائے اور پھر اس کی عظمت کو ملحوظ رکھے۔ اس کے برخلاف، بڑا بدبخت اور محروم القسمت اس کرہ ارضی پر کون ہوسکتا ہے، جو اس شب کو پائے اور پھر اس کی عظمت کو پامال کر دے، یعنی اس رات کو غیر معمولی اہمیت نہ دے اور اس کی تجلیات سے خاطر خواہ استفادہ نہ کرے اور اپنا دامن مراد نہ بھرلے۔
یہ رات کوئی آج سے نہیں بلکہ چودہ صدیوں سے، حسب معمول آرہی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم رمضان المبارک کے آخری عشرے میں عبادت و اطاعت کے اندر غیر معمولی جدوجہد فرماتے، اور ریاضت و مجاہدہ کے لئے پوری طرح کمربستہ ہوجاتے اور شب زندہ داری کا ثبوت دیتے۔عشق رسولؐ سے سرشار مسلمانوں کو بھی چاہئے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں صلوٰۃ مفروضہ، سنن موکدہ اور نماز تراویح کے علاوہ نوافل کابھی کثرت سے اہتمام کریں اور اس شب میں زیادہ سے زیادہ یہ دعا کریں: ’’اے اللہ تو معاف کرنے والاہے ، معاف کرنے کو پسند کرتا ہے؛ اس لئے اس ناچیز، گناہگار و سیاہ کار کو بھی معاف فرما۔ اس وقت تک دربار الٰہی میں خوب گریہ وزاری کرتے رہیں؛ تاآنکہ رحمت خداوندی متوجہ ہو کر گناہوں سے مجلی و مصفی نہ کردے ۔