Inquilab Logo

اسٹارٹ دی اسٹارٹ اَپ

Updated: June 20, 2021, 8:24 AM IST | Mumbai

جب کسی ذی ہوش اور ذی فہم مسافر کو آمدورفت میں ہزار دشواریوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ بسوں، آٹو رکشوں اور ٹیکسی مالکان کو بُرا بھلا نہیں کہتا۔ وہ سوچتا ہے

Startup.Picture:Midday
اسٹارٹ اَپ تصویر مڈڈے

جب کسی ذی ہوش اور ذی فہم مسافر کو آمدورفت میں ہزار دشواریوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ بسوں، آٹو رکشوں اور ٹیکسی مالکان کو بُرا بھلا نہیں کہتا۔ وہ سوچتا ہے کہ اس مسئلہ کا کیا حل نکل سکتا ہے۔ اگر وہ مسافر آئی آئی ٹی ممبئی کا گریجویٹ بھاویش اگروال (وطن: لدھیانہ) ہو تو وہ حل پر غور کرتا ہے اور پھر ایک نتیجے پر پہنچتا ہے جو ایک اسٹارٹ اَپ کمپنی ’’اولا‘‘ کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے ملک میں پھیل جاتا ہے۔ اسٹارٹ اَپ کی دُنیا میں اولا وطن عزیز کے ترقیاتی سفر کی عمدہ مثال ہے جس نے صرف گیارہ سال میں امریکی اسٹارٹ اَپ ’’اُبر‘‘ کی آنکھ سے آنکھ ملانے کی جرأت کی ہے۔ 
 اولا اسٹارٹ اَپ کمپنی ہے، زومیٹو اسٹارٹ اَپ کمپنی ہے، فلپ کارٹ بھی اسٹارٹ اَپ کمپنی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسٹارٹ اَپ کیا ہے؟ اس کا آسان جواب یہ ہے کہ اسٹارٹ اَپ ایسی نئی کمپنی کو کہتے ہیں جو مروجہ خطوط پر کاروبار شروع نہیں کرتی بلکہ وہ تجارتیں اور کاروبار جو پہلے سے موجود ہیں اُن کے مسائل کے جدید اور ندرت آمیز حل کیلئے میدان عمل میں آتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک ریسٹورنٹ اُن گاہکوں کیلئے خود کو وقف رکھتا ہے جو وہاں کھانا کھانے کیلئے پہنچتے ہیں۔ وہ اُن گاہکوں کی بھی خدمت کیا کرتا ہے جو کھانا بندھوا کر گھر لے جانا چاہتے ہیں مگر اس کا عملہ کسی گاہک کے گھر تک کھانا پہنچانے کی ذمہ داری نہیں لیتا۔ اس کے باوجود کوئی گاہک چاہے کہ کھانا اس کے گھرپہنچا دیا جائے تو؟ 
  اسٹارٹ اَپ کا دور شروع ہوا تو ا س مسئلہ کا حل بھی نکل آیا اور زومیٹو نیز سویگی جیسے وہ کاروبار (اسٹارٹ اَپ) وجود میں آئے۔ یہ ادارے کھانا تیار نہیں کرتے بلکہ ریسٹورنٹس کا تیار کیا ہوا کھانا گاہکوں کے گھر تک پہنچا دیتے ہیں۔ آج آپ کسی ریسٹورنٹ سے کھانا لانے کیلئے وہاں تک جانے کی زحمت نہیں کرتے بلکہ اپنا موبائل فون اُٹھاتے ہیں، کسی ریستوراں کا مینو دیکھتے ہیں اور سویگی یا زومیٹو کے ایپ کے ذریعہ آرڈر دے دیتے ہیں۔ مطلوبہ اشیاء آپ کےگھر پہنچ جاتی ہیں۔ 
 جن لوگوں نے اسٹارٹ اَپ کے راز کو سمجھا اُنہوں نے قدم بڑھائے اور جدید تکنالوجی کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ایسے ایسے بزنس قائم کئے کہ حیرت ہوتی ہے۔ امریکہ، چین اور دیگر ملکوں کی مثالیں سامنے رکھنے کی ضرورت نہیں، خود ہمارے ملک میں اسٹارٹ اَپ کا گراف وقت کے ساتھ اونچا ہوتا چلا گیا ہے۔ ۲۰۰۸ء میں ہندوستان میں ۷؍ ہزار اسٹارٹ اپ کمپنیاں تھیں، آج ۲۰۲۱ء میں ان کی تعداد ۵۰؍ ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ ان میں وہ جن کی مالیت ایک ارب ڈالر سے تجاوز کرجاتی ہے اُنہیں یونیکورن کہا جاتا ہے۔ اس معاملے میں بھی ہندوستان پیچھے نہیں ہے۔ ہندوستان کی یونیکورن کمپنیوں کی تعداد پچاس سے زیادہ ہے۔
 اگر کوئی نوجوان اپنے کسی دوست کا موٹر ٹریننگ اسکول دیکھ کر ویسا ہی ادارہ قائم کرنا چاہے تو یہ نئے دور کی نئی سوچ کا مظہر نہیں ہے۔ نئی نسل کو نئے انداز میں سوچنا چاہئے اور اگر وہ نہیں سوچتے تو بڑوں کا فرض ہے کہ اُنہیں ترغیب دیں۔ آج دُنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے مگر بہت سے تعلیم یافتہ نوجوان بھی موبائل کی دکان کھولنے یا جینس کا کاروبار کرنے کے فراق میں رہتے ہیں۔ یہ غلط نہیں ہے۔ رزقِ حلال کا کوئی بھی ذریعہ غلط نہیں ہوتا مگر ہمارے خیال میں یہ کام کم پڑھے لکھے بھائیوں کیلئے چھوڑ دینا چاہئے۔تعلیم یافتہ نوجوانوں کی سوچ میں جدت، اختراع پسندی اور ندرت ہونی چاہئے۔ دُنیا میں آئیڈیاز ہی کی حکومت ہے۔   n

startup Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK