Inquilab Logo

ڈجیٹل کرنسی کی آمد آمد

Updated: November 03, 2022, 9:03 AM IST | Mumbai

وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے رواں سال کے بجٹ اجلاس میں ڈجیٹل کرنسی کا اشارہ دیا تھا۔ اس اعلان کو ابھی چھ آٹھ ماہ ہی گزرے تھے کہ یکم نومبر سے اسے جاری بھی کردیا گیا۔

 digital currency
ڈجیٹل کرنسی

وزیر مالیات نرملا سیتا رمن نے رواں سال کے بجٹ اجلاس میں ڈجیٹل کرنسی کا اشارہ دیا تھا۔ اس اعلان کو ابھی چھ آٹھ ماہ ہی گزرے تھے کہ یکم نومبر سے اسے  جاری بھی کردیا گیا۔ ورچوئل عہد کی یہ ورچوئل کرنسی جمع بھی رہے گی، ایک سے دوسری جگہ منتقل بھی ہو گی اور اس سے لین دین بھی کیا جاسکے گا مگر ا س کا دیدار ہوسکے گا نہ ہی اسے چھواجاسکے گا۔ بہ الفاظ دیگر اسے عوامی جیبوں یا بٹوؤں میں رہنے کی سعادت حاصل نہیں ہوسکے گی۔ لاک ڈاؤن میں زوم میٹنگ کا تجربہ کرنے والا ہر شخص اب جانتا ہے کہ ورچوئل دُنیا کیا ہے۔ ڈجیٹل کرنسی بھی اسی دُنیا کا سکہ ہے جسے رائج کرنے یا رائج الوقت بنانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔ 
 اس کرنسی کے اجراء میں اتنی عجلت کی ایک وجہ تو سمجھ میں آتی ہے کہ حکومت عالمی سطح پر ایسی ہی ایک اور کرنسی ( کرپٹو) کے بڑھتے اثرورسوخ سے نمٹنا چاہتی ہے جو خطرات سے پُر ہے۔ رہا سوال دیگر وجوہات کا، تو وہ سمجھ میں نہیں آتیں۔ حکومت کی عجلت اس لئے بھی زیادہ لگتی ہے کہ ابھی کئی ممالک، جن میں بڑی معیشتوں والے ممالک بھی شامل ہیں، ڈجیٹل کرنسی کے نظام پر غور ہی کررہے ہیں یا آزمائشی مراحل میں ہیں۔ کوئی دوٹوک فیصلہ اُنہوں نے اب بھی نہیں کیا ہے۔ نائیجیریا، ڈومنیکا اور سینٹ کٹس جیسے ملکوں نے اسے جاری کردیا ہے مگر یہ وہ ممالک ہیں جن کی آبادی بھی مختصرہے اور معیشت کا حجم بھی بہت کم ہے چنانچہ اُنہیں خطرہ بھی معمولی ہے۔ اس کے برعکس روس، چین، جاپان، امریکہ اور دیگر بڑے ممالک طویل عرصے سے اس پر غوروخوض کررہے ہیں مگر کوئی بڑی اور واضح پیش رفت نہیں کرپائے ہیں۔ پھر ہم نے کیوں قدم آگے بڑھا دیئے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی۔ اگر کرپٹو سے مقابلہ ہی اہم مقصد ہے تو یہ کس حد تک ہوگا یہ بھی واضح نہیں ہے۔ ایک آزاد کرنسی ہونے کے سبب کرپٹو متعلقین کو ٹیکسوں سے بچنے کیلئے محفوط پناہ گاہ فراہم کرتی ہے جبکہ ڈجیٹل کرنسی کو چونکہ آر بی آئی کی منظوری کے ساتھ جاری کیا جائیگا اور اس کے تحت ہونے والے لین دین کے معاملات کی نگرانی ممکن ہوگی اس لئے بظاہر یہی لگتا ہے کہ اس میں کرپٹو کے مقابلے کی صلاحیت نہیں ہوگی۔ ہمارا کرپٹو کو نہ ماننا تو لائق تحسین ہے مگر اس سے مقابلہ کیلئے ڈجیٹل کرنسی کو عجلت میں جاری کرنا ٹھیک نہیں۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ بڑے ممالک کے تذبذب  کے پیش نظر ہمیں بھی تاخیر کرنی چاہئے مگر اُن اسباب کا جاننا ہمارے لئے ضروری ہے جو اُن کی سست رفتاری پر منتج ہورہے ہیں تاکہ بھرپور استفادہ ممکن ہو۔
 ڈجیٹل کرنسی کے کئی فوائد بتائے جارہے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ شہری بھی اس  کرنسی کو استعمال کرسکے گا جس کا بینک اکاؤنٹ نہیں ہوگا۔ اس کیلئے اسمارٹ فون بھی ضروری نہیں ہے۔ اس کرنسی کی وجہ سے کاغذ کی کرنسی (نوٹ) کی چھپائی اور اسے لانے لے جانے یعنی بینکوں کو پہنچانے کیلئے جو انتظامات کرنے ہوتے ہیں اُن پر خاصی رقم خرچ ہوتی ہے، ڈجیٹل پر اتنی رقم خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ صارف کو اگر بڑی رقم لانا یا لے جانا ہے تو ڈجیٹل کرنسی کی وجہ سے وہ اس زحمت سے بچ جائے گا نیز اس کی مکمل حفاظت ہوسکے گی مگر ایسے وقت میں، جب چھوٹا موٹا لین دین جی پے جیسے ایپس کے ذریعہ ممکن ہوگیا ہے اور بڑی رقم کے لین دین کیلئے انٹرنیٹ بینکنگ جیسی سہولت موجود ہے، ڈجیٹل کرنسی کی کتنی ضرورت ہے یہ کم از کم ہم پر واضح نہیں ہے۔ وزارت مالیات اور آر بی آئی اس کا ہر زاویہ سے جائزہ لے لیں تو بہترہے۔ عجلت سے کام بنتے نہیں بگڑ جاتے ہیں۔ n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK