Inquilab Logo

منریگا سے ۵؍ کروڑ نام حذف ہونے کا قضیہ

Updated: July 28, 2023, 10:37 AM IST | Mumbai

مہاتما گاندھی نیشنل رورل اِمپلائمنٹ گیارنٹی اسکیم (منریگا) ۲۰۰۵ء میں سابقہ یوپی اے حکومت کی جاری کردہ غیر معمولی اسکیم ہے۔

Mahatma Gandhi National Rural Employment Guarantee Scheme
مہاتما گاندھی نیشنل رورل اِمپلائمنٹ گیارنٹی اسکیم

مہاتما گاندھی نیشنل رورل اِمپلائمنٹ گیارنٹی اسکیم (منریگا) ۲۰۰۵ء میں سابقہ یوپی اے حکومت کی جاری کردہ غیر معمولی  اسکیم ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ بی جے پی نے، جب وہ اپوزیشن میں تھی، اس کی بڑھ چڑھ کر مخالفت کی تھی مگر اقتدار سنبھالنے کے بعد اسے منریگا کو جاری رکھنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس کی اہم وجوہات میں سے ایک یہ تھی کہ خود بی جے پی کی ریاستی حکومتیں نہ صرف یہ کہ اس کے جاری رکھے جانے پر مُصر تھیں بلکہ اس کا بجٹ بڑھانے کی اپیل بھی کررہی تھیں۔ یہ محسوس کرلینے کے بعد کہ یہ اسکیم دیہی عوام کو روزگار سے جوڑنے اور سماج کے بے حد غریب طبقے کو دو وقت کی روٹی فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ضرورت تھی کہ اس کا بجٹ بڑھایا جاتا اور مزدوروں کو اُجرت کے بھرپور مواقع فراہم کئے جاتے مگر مرکزی حکومت، اپنے اقتدار کے نو سال پورے ہوجانے کے باوجود اس اسکیم کے ساتھ ایک قسم کا سوتیلا سلوک ہی کررہی ہے۔ گزشتہ دنوں لوک سبھا میں دیہی ترقیات کے وزیر گری راج سنگھ نے ایوان کو بتایا کہ ۲۳۔۲۰۲۲ء میں ۵۰؍ ملین یعنی ۵؍ کروڑ مزدوروں کے نام اس اسکیم سے خارج کئے گئے ہیں۔ مزدوروں کے ناموں کو ڈیٹا سے ڈلیٹ کرنے یا ناموں کو حذف کرنے کی بہت سی تکنیکی وجوہ ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر بعض ’’جاب کارڈ‘‘ جعلی ہوسکتے ہیں، بعض نام ایسے ہوسکتے ہیں کہ جن پر دو کارڈ جاری ہوئے ہوں، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی مزدور نے کارڈ تو بنوا رکھا ہے مگر کام نہیں کرنا چاہتا، یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی کنبہ جس نے انیک گرام پنچایت میں کارڈ بنوایا تھا وہ ہجرت کرکے کسی اور گاؤں میں جابسا ہو یا جس کے نام پر کارڈ جاری ہوا وہ مزدور اب اِس دُنیا میں نہ ہو۔ کارڈ منسوخ کئے جانے یا ڈیٹا سے حذف کئے جانے کی یہ تکنیکی وجوہات ہیں جن سے انکار نہیں کیا جاسکتا مگر اس سے یہ ضمانت نہیں ملتی کہ کسی حقدار کا حق مارا نہیں گیا ہے۔ یہ بات اس لئے کہی جارہی ہے کہ ۵۰؍ ملین کا عدد بہت بڑا ہے اور اسی لئے تشویش کا باعث ہے۔ ایسے دور میں، جب نیا روزگار پیدا نہیں ہورہا ہے اور روزگار کے پرانے مواقع بھی کم ہوگئے ہیں، منریگا ایک کارگر اسکیم ہے جس کیلئے دل بڑا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے لئے باعث تشویش یہ بھی ہے کہ حکومت منریگا کیلئے جتنی رقم درکار ہوتی ہے اُتنی رقم فراہم کرنے میں بخل سے کام لیتی ہے جبکہ مالی سال ۲۳۔۲۲ء کے معاشی سروے میں کہا گیا تھا کہ اسکیم کی وجہ سے مستحق کنبوں کی آمدنی پر خوشگوار اثر پڑا ہے۔ نریگا (منریگا) سنگھرش مورچہ نے بجٹ کم کئے جانے کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر جی ڈی پی کے تناسب سے دیکھیں تو مختص شدہ  رقم میں کافی تخفیف ہوئی ہے۔ بقول سنگھرش مورچہ ، اس بار جو بجٹ دیا گیا ہے وہ اس اسکیم کے اجراء کے بعد کا سب سے زیادہ تخفیف شدہ تناسب ہے۔ یہ بیان فروری ۲۳ء کو پیش کئے جانے والے بجٹ کے بعد اخبارات میں شائع ہوا تھا جس میں سنگھرش مورچہ نے یہ بھی کہا تھا کہ جو رقم مختص کی گئی ہے اُس سے مزدوروں کو ۱۷؍ دن کا کام ملے گا جبکہ اسکیم کا بنیادی مقصد ۱۰۰؍ دن کا کام فراہم کرنا ہے۔مورچہ اور اس قسم کی دیگر تنظیموں کا کہنا تھا کہ  ۲۴۔۲۳ء کے بجٹ میں جو کچھ دیا گیا ہے وہ ضرورت کا صرف ۲۵؍ فیصد ہے۔ ہرچند کہ نظر ثانی شدہ بجٹ کی بھی گنجائش ہوتی ہے مگر جب شروع ہی میں کم رقم مختص کی گئی ہو تو نظر ثانی شدہ میں بجٹ بڑھا بھی تو زیادہ نہیں بڑھتا۔ بہرکیف ہم سمجھتے ہیں کہ جاری پارلیمانی اجلاس میں اس موضوع پر گفتگو ہونی چاہئے۔n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK