Inquilab Logo

قرآن مجید کی بے شمار جہتیں ہیں، یہ ہم پر منحصر ہے کہ کس طرح اسے نافع بنائیں

Updated: May 20, 2022, 3:17 PM IST | Allama Ibtisam Elahi Zaheer | Mumbai

ہمیںقرآن مجید کی تلاوت ،اس کے پیغام اور نظام سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی قربت کو بھی حاصل کرنا چاہئے،ہدایت اور روشنی کے پیغام کو بھی سمیٹنا چاہئے اور اپنی جسمانی اور روحانی بیماریوں کی شفا بھی حاصل کرنی چاہئے

The recitation of the Holy Quran has a special status in all worships..Picture:INN
جملہ عبادات میں تلاوت ِقرآن مجید کو ایک امتیازی شان اور مقام حاصل ہے۔ خاص طور پر فجر کے وقت قرآن مجید کا پڑھنا فرشتوں کی حاضری کا سبب بن جاتا ہے۔ ۔ تصویر: آئی این این

قرآن مجید آخری الہامی کتاب ہے۔قرآن مجیداگرچہ ۲۳؍برس تک رسول اللہ ﷺ کے قلب اطہر پر نازل ہوتا رہا لیکن لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اسے رمضان المبارک کے آخری عشرے کی ایک طاق رات میں نازل کیاگیا تھا ۔قرآن مجیدکے نزول کا بنیادی اور بڑا مقصد انسانوں کو سیدھے رستے پر چلانا تھا ۔انسان کی فکر اور عمل کی کجیوں کو دور کرکے اس کی اصلاح کرنا تھا ۔چنانچہ سورہ نساء  میں فرمایا گیا: ’’لوگو! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیل روشن آ گئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایسی روشنی بھیج دی ہے جو تمہیں صاف صاف راستہ دکھانے والی ہے ۔اب جو لوگ اللہ کی بات مان لیں گے اور اس کی پناہ ڈھونڈیں گے ان کو اللہ اپنی رحمت اور اپنے فضل و کرم کے دامن میں لے لے گا اور اپنی طرف آنے کا سیدھا راستہ ان کو دکھا دے گا ۔‘‘ 
(سورہ النساء: ۱۷۵۔۱۷۴)قرآن مجید جس معاشرے اور عہد میں نازل ہوا وہ تاریخ کا تاریک ترین دور تھا ۔لوگ توحید کو چھوڑ کر ہاتھوں سے تراشے بتوں کی پوجا کرتے تھے۔ مظاہر فطرت کو پروردگار عالم کے مقام پر فائز کیا جاتا تھا۔سورج، چاند اور ستارے کی پرستش کرنے والے گروہ اور جماعتیں بھی دنیا میں پھیلی ہوئی تھیں۔انسانوں کے ایک طبقے کے ہاں دو خداؤں کا تصور بھی موجود تھا۔ الہامی تعلیمات میں اس حد تک ترامیم کر دی گئی تھیں کہ انبیاء علیہم السلام کو بھی نعوذ باللہ، اللہ تعالیٰ کا ہم پلہ اور شریک بنا دیا گیا تھا؛ چنانچہ عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلا م کو اور یہودی حضرت عزیرعلیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کے بیٹے قرار دے رہے تھے۔ یہودی تو بعض اوقات حضرت عزیر علیہ السلام کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو بھی اللہ تعالیٰ کا محبوب اور بیٹا قرار دے دیتے تھے۔ 
عقیدے کی کمزوریوں کے ساتھ ساتھ سماجی سطح پر بھی مختلف قسم کی برائیاں عام تھیں ۔لوگ ہر طرح کے نشے اور شراب سے لذت حاصل کرنے میں مصروف رہا کرتے تھے، بیٹیوں کو زندہ در گور کیا جاتا تھا ،اپنے حسب و نسب پر فخر کیا جاتا اوردیگر انسانوں کو اپنے سے کم تر سمجھا جاتا تھا ، بدچلنی کا دور دورہ تھا۔ طوائفوں نے اپنے گھروں پر جھنڈے لگائے ہو ئے تھے تاکہ بدکاروں کو ان کے ٹھکانے تک پہنچنے میں دقت نہ ہو۔ بدچلن اور بدقماش لوگ اپنی بیویوں کا استحصال کرتے اور اگروہ ان سے علاحدہ ہونا چاہتیںتو ان کی رہائی کے بھی کوئی امکانا ت نہ ہوتے۔ جاہلیت کے اندھیروں میں ڈوبے لوگ آستانوں پر چڑھاوے چڑھاتے اور ایسے میلے ٹھیلوں کا انتظام کرتے جن میں شراب وشباب کے رسیا لوگ اپنی نفسانی خواہشات کی غرض سے بڑی تعداد میں شامل ہوتے۔ معیشت کے معاملات بھی بری طرح الجھے ہوئے تھے، سود اور جاہلیت نے معاشرے کو پوری طرح اپنے شکنجے میں لیا ہوا تھا۔معاشرے کے مجبور طبقوں کواس لعنت نے اس طرح جکڑا ہوا تھا کہ لوگ نسل در نسل سرمایہ داروں کی غلامی کرنے پر مجبور رہتے۔ پانسہ، بت گری اور شراب کی تجارت عام تھی۔ اللہ تعالیٰ نے بنی نوع آدم کو اندھیروں سے نکالنے کے لئے نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر آخری کتاب کا نزول فرمایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شجر، حجر، سورج ،چاند، ستارے اوربتوں کی پرستش کرنے والوںکو توحید خالص کا درس دیااور انہیں سمجھایا کہ سجدہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کا حق ہے اور اس میں کسی دوسرے کو شریک نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سماجی برائیوں کے خلاف بھی اللہ تبارک وتعالیٰ کی کتاب سے اپنے عہد کے لوگوں کو آگاہ کیا اور ان کو بتایا کہ زندہ درگور کی  جانے والی بیٹیوں کے متعلق قیامت کے دن سوال کیا جائے گا، قرآن مجید نے زنا کاری اور بدکاری کی بھرپور طریقے سے مذمت کی اور واضح کیا کہ زنا کے قریب بھی نہیں جانا چاہئے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی بیاہ کے حوالے سے جاہلیت کے غلط رسوم ورواج کی قرآن مجید کی آیات کی روشنی میںمذمت کی اور بھٹکی ہوئی انسانیت کو محرم رشتہ داروں کی حرمت سے آگاہ کیا۔ ظلم وجبر کا خاتمہ کرکے انصاف اور عدل کے اعلیٰ اصولوں کو دنیا کے سامنے رکھااور ان کو بتلایا کہ قانون امیر اور غریب کے لئے یکساں ہونا چاہئے اور کوئی بھی صاحب اثراپنے اثرورسوخ کی وجہ سے قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا۔ اللہ تعالیٰ کی بندگی اور اس کی مخلوق کے مسائل حل کرنے کے لئے نظام صلوٰۃ اور زکوٰۃ کو متعارف کروایا گیا۔ قرآن مجید نے جاہلیت میں ڈوبے معاشرے کو نئی روشنی سے متعارف کروایا۔قرآن مجید پر عمل پیرا ہونے سے جاہلیت کے اندھیرے چھٹ گئے ۔ لوگ دلوں کوسکون دینے والے پیغام اور نظام کے خوگر ہو گئے۔ قرآن مجید میں جہاں پیغام ہدایت موجود ہے وہیں پر اس کی تلاوت باعث ثواب ہے اور قرآن مجید کے مسلسل پڑھنے سے اللہ تبارک و تعالیٰ کی قربت اور اس کی رضا حاصل ہوتی ہے۔ جملہ عبادات میں تلاوت ِقرآن مجید کو ایک امتیازی شان اور مقام حاصل ہے۔ خاص طور پر فجر کے وقت قرآن مجید کا پڑھنا فرشتوں کی حاضری کا سبب بن جاتا ہے۔ احادیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت قرآن مجید  میں مصروف رہنے والے شخص کو اگر دعا مانگنے کا موقع نہ مل سکے تو  اللہ تبارک وتعالیٰ اس کو بھی وہ کچھ عطافرماتے ہیںجو مانگنے والوں کو بھی عطا نہیں فرماتے۔ قرآن مجید کا پڑھنا جس طرح باعث ثواب ہے، اسی طرح قرآن مجیدمیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے مومنوں کے لئے رحمت اور شفاء بھی رکھی ہے۔ چنانچہ قرآن مجید کی متعدد آیات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اسے اہل ایمان کے لئے شفاء اور رحمت کی حیثیت سے اتارا گیا ہے:
’’ہم اِس قرآن کے سلسلہ تنزیل میں وہ کچھ نازل کر رہے ہیں جو ماننے والوں کےلئے تو شفا اور رحمت ہے، مگر ظالموں کے لئے خسارے کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہیں کرتا۔‘‘ (الاسراء:۸۲)
اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ یونس کی آیت نمبر ۵۷؍ میں ارشاد فرمایا:
’’لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آ گئی ہے یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے امراض کی شفا ہے اور جو اسے قبول کر لیں ان کے لئے رہنمائی اور رحمت ہے ۔‘‘
عہد حاضر کا مسلمان اپنی بیماریوں کے رفع کروانے کے لئے مختلف طبی ذرائع استعمال کرتا ہے ۔غور کرنے کا مقام ہے کہ  اللہ تبارک وتعالیٰ کے کلام کو برکت اور حصول ثواب کے لئے تو پڑھا جاتا ہے لیکن بالعموم شفا کے لئے نہیں پڑھا جاتا۔ احادیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے سورہ فاتحہ میں ہر مرض کی شفا رکھی ہے ۔ اسی طرح جادو اور ٹونے کے اثرات کے خاتمے کے لئے اللہ تبارک وتعالیٰ نے کلام حمید میں سورہ فلق اور ناس کا نزول فرمایا۔ اسی طرح سورہ بقرہ کا گھر میں پڑھنا باعث برکت اور اس کا چھوڑنا باعث حسرت ہے۔ جس گھر میں سورہ بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے اس گھر میں تین دن تک شیطان داخل نہیں ہو سکتا۔ اسی طرح جس گھر میں رات کو سورہ بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے اس گھر میں تین راتوں تک شیطان داخل نہیں ہو سکتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کے مطابق جادوگرسورہ بقرہ کا مقابلہ کرنے کی تاب نہیں رکھتا۔ 
جس طرح اللہ تبارک وتعالیٰ نے کلام حمیدکو کتاب شفا قرار دیا اسی طرح کلام حمید کے اندر ایسے نسخوں کا بھی ذکر کیا جن میں بیمارلوگوں کے لئے شفایابی موجود ہے۔ چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے کلام حمید کی سورہ نحل میںشہد کو شفاء قرار دیا۔ جس طرح قرآن مجیدباعث ہدایت اور اس کا پڑھنا باعث شفاء ہے اسی طرح سورہ فرقان کے مطالعے سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید کو حق اور باطل میں امتیاز کا ایک ذریعہ قرار دیا ہے اور اس کو رہتی دنیا تک کے لئے فرقان بنادیا ہے۔ فرقان سے مراد ایسی کتاب ہے جو نیکی، بدی، ہدایت، گمراہی ، شرک اورتوحید ، حلال وحرام کے درمیان امتیاز کرنے والی اور زندگی کے درست اور ٹیڑھے راستوں میں فرق کرنے والی ہے۔ جوشخص قرآن مجیدکو مضبوطی کے ساتھ تھام لیتا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے اوپر ہدایت کے راستوں کو واضح کر دیتے ہیں اور جو شخص قرآن مجید سے رہنمائی حاصل نہیں کرتا وہ زندگی کے اندر حیرانگی، وحشت اور درماندگی کا شکار رہتا ہے اور اس کے لئے ہدایت حاصل کرنا ممکن نہیں رہتا۔ چنانچہ اگر انسان حق وباطل کے اندر امتیاز کرنا چاہے تو اس کو قرآن مجید سے رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔ قرآن مجید کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے نور بھی قرار دیا ہے چنانچہ اس میں انسان کیلئے اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے ایک روشنی ہے اگر انسان اپنی زندگی کے اندھیروں اور مشکلات کو دور کرنا چاہتا ہے تو اسے قرآن مجید کے ساتھ مضبوط تمسک ، بامعنی تعلق اور جذباتی وابستگی اختیار کرنا چاہئے ۔ 
قرآن مجید کی متعدد دیگر جہتیں بھی موجود ہیں لیکن یہ چند جہتیں قارئین کے سامنے اس لئے رکھی جا رہی ہیں کہ ہمیںقرآن مجید کی تلاوت اس کے پیغام اور اس کے نظام سے بھرپور اور بامعنی طریقے سے استفادہ کرتے ہوئے اللہ تبارک وتعالیٰ کی قربت کو بھی حاصل کرنا چاہئے۔ ہدایت اور روشنی کے پیغام کو بھی سمیٹنا چاہئے اور اپنی جسمانی اور روحانی بیماریوں کی شفا بھی حاصل کرنی چاہئے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں قرآن مجید سے مضبوط تعلق کو استوار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK