• Fri, 08 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مکمل باورچی خانہ (جدید)

Updated: May 12, 2024, 3:47 PM IST | Ibn Insha | Mumbai

(ایک ریویو)۔ جناب مطبخ مرادآبادی کی یہ کتاب مستطاب ہمارے پاس بغرض ریویو آئی ہے۔ جو صاحب یہ کتاب لائے وہ نمونہ ٔطعام کے طور پر بگھارے بینگنوں کی ایک پتیلی بھی چھوڑ گئے تھے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

(ایک ریویو)۔ جناب مطبخ مرادآبادی کی یہ کتاب مستطاب ہمارے پاس بغرض ریویو آئی ہے۔ جو صاحب یہ کتاب لائے وہ نمونہ ٔطعام کے طور پر بگھارے بینگنوں کی ایک پتیلی بھی چھوڑ گئے تھے۔ کتاب بھی اچھی نکلی۔ بینگن بھی۔ قلت گنجائش کی وجہ سے آج ہم فقط کتاب پر ریویو دے رہے ہیں۔ بینگنوں پر پھر کبھی سہی۔ اس سلسلے میں ہم اپنے کرم فرماؤں کو ریویو کی یہ شرط یاد دلانا چاہیں گے کہ کتاب کی دو جلدیں اور سالن کی دوپتیلیاں آنی ضروری ہیں۔ 
اس کتاب میں بہت سی باتیں اور ترکیبیں ایسی ہیں کہ ہر گھر میں معلوم رہنی چاہئیں، مثلاً یہ کہ سالن میں نمک زیادہ ہو جائے تو کیا کیا جائے۔ ایک ترکیب تو اس کتاب کے بموجب یہ ہے کہ اس سالن کو پھینک کر دوبارہ نئے سرے سے سالن پکایا جائے۔ دوسری یہ کہ کوئلے ڈال دیجیے۔ چولہے میں نہیں سالن میں۔ بعد ازاں نکال کر کھائیے۔ یہاں تھوڑا سا ابہام ہے۔ یہ وضاحت سے لکھنا چاہئےتھا کہ کوئلے نکال کر سالن کھایا جائے یا سالن نکال کر کوئلے نوش کئے جائیں۔ ہمارے خیال میں دونوں صورتیں آزمائی جا سکتی ہیں۔ اور پھر جو صورت پسند ہو اختیار کی جاسکتی ہے۔ 
کھیر پکانے کی ترکیب بھی شامل کتاب ہذا ہے۔ اس کے لئےایک چرخے، ایک کتے، ایک ڈھول اور ایک ماچس کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ نسخہ امیر خسرو کے زمانے سے آزمودہ چلا آرہا ہے۔ لیکن اس میں ماچس کا ذکر نہ ہوتا تھا۔ خدا جانے چرخے کو کیسے جلاتے ہوں گے۔ ٹیڑھی کھیر عام کھیر ہی کی طرح ہوتی ہے۔ فقط اس میں بگلا ڈالنا ہوتا ہے تاکہ حلق میں پھنس سکے۔ اس کتاب میں بعض ترکیبیں ہمیں آسانی کی وجہ سے پسند آئیں۔ مثلاً باداموں کا حلوایوں بنایا جا سکتا ہے کہ حلوا لیجئے اور اس میں بادام چھیل کر ملا دیجئے۔ بادام کا حلوا تیار ہے۔ بیگن کا اچار ڈالنے کی ترکیب یہ لکھی ہے کہ بینگن لیجئے اور بطریقہ معروف اچار ڈال لیجئے۔ 

یہ بھی پڑھئے: سلام بن رزاق کے افسانوں کے حوالے سے: مرکز میں کھڑے حاشیائی کردار

اس کتاب کے چند اور اقتباسات ملاحظہ ہوں : 
آلو چھیلنے کی ترکیب
سامان: آلو۔ چھری، پلیٹ، ناول، ڈیٹول، پٹی۔ 
آلو لیجئے۔ اسے چھری سے چھیلئے۔ جن صاحبوں کو گھاس چھیلنے کا تجربہ ہے، ان کے لئےکچھ مشکل نہیں۔ چھلے ہوئے آلو ایک الگ پلیٹ میں رکھتے جائیے۔ بعض صورتوں میں جہاں چھیلنے والا ناخواندہ ہو، یہ عمل بالعموم یہیں ختم ہوسکتا ہے۔ لیکن ہماری اکثر قارئین پڑھی لکھی ہیں لہٰذا آلو چھیلنے میں جاسوسی ناول یا فلمی پرچے ضروری پڑھتی ہوں گی۔ ڈیٹول انہی کے لئےہے۔ جہاں چرکا لگا ڈیٹول میں انگلی ڈبوئی اور پٹی باندھ لی۔ ہمارے تجربے کے مطابق ڈیٹول کی ایک شیشی میں آدھ سیر آلو چھیلے جا سکتے ہیں۔ بعض جزرس اور سلیقہ مند خواتین سیر بھر بھی چھیل لیتی ہیں۔ جن بہنوں کو ڈیٹول پسند نہ ہو وہ ٹنکچر یا ایسی ہی کوئی اور دوائی استعمال کرسکتی ہیں۔ نتیجہ یکساں رہے گا۔ 
حلوہ بے دودھ: اس حلوے کی ترکیب نہایت آسان ہے۔ حلوہ پکائیے اور اس میں دودھ نہ ڈالئے۔ نہایت مزیدار حلوہ بے دودھ تیار ہے۔ ورق لگائیے اور چمچے سے کھائیے۔ 
نہاری: کون ہے جس کے منہ میں نہاری کا لفظ سن کر پانی نہ بھر آئے۔ اس کا رواج دہلی اور لاہور میں زیادہ ہے۔ لیکن دونوں جگہ نسخے میں تھوڑا سا اختلاف ہے۔ دلی والے نلیاں، پائے، مغز اور بارہ مسالے ڈالتے ہیں۔ جس سے زبان فصیح اور با محاورہ ہوجاتی ہے۔ پنجاب والے بھوسی، بنولے اور چنے ڈالتے ہیں کہ طب میں مقوی چیزیں مانی گئی ہیں۔ گھوڑے اول الذکر نسخے کو چنداں پسند نہیں کرتے جس میں کچھ دخل صوبائی تعصب کا بھی ہوسکتا ہے لیکن اس تعصب سے دلی والے بھی یکسر خالی نہیں۔ ان کے سامنے دوسرے نسخے کی نہاری رکھی جائے تو رغبت کا اظہار نہیں کرتے، بلکہ بعض تو برا بھی مان جاتے ہیں۔ اس بات میں فقط ایک احتیاط لازم ہے۔ کھانے والے سے پوچھ لینا چاہئےکہ وہ آدمی ہے یا گھوڑا۔ لائق مصنف نے سنبوسہ بیسن، کریلوں کی کھیر اور تھالی کے بینگن وغیرہ تیار کرنے اور انڈا ابالنے وغیرہ کی ترکیبیں بھی دی ہیں لیکن ہم نے خود مکمل باورچی خانہ کی صرف ایک ترکیب آزمائی ہے۔ وہ ہے روٹی پکانے کی۔ قارئین بھی اسے آزمائیں اور لطف اٹھائیں۔ ملاحظہ کیجئے انوکھی ترکیب:
سب سے پہلے آٹا لیجئے۔ آٹا آگیا؟ اب اس میں پانی ڈالئے۔ اب اسے گوندھیے۔ گندھ گیا؟ شاباش۔ اب چولہے کے پاس اکڑوں بیٹھیے۔ بیٹھ گئے! خوب۔ اب پیڑا بنائیے۔ جس کی جسامت اس پر موقوف ہے کہ آپ لکھنؤ کے رہنے والے ہیں یا بنوں کے۔ اب کسی ترکیب سے اسے چپٹا اور گول کر کے توے پر ڈال دیجیے، اسی کا نام روٹی ہے۔ اگر یہ کچی رہ جائے تو ٹھیک ورنہ کوئلوں پر ڈال دیجئے تا آنکہ جل جائے۔ اب اسے اٹھاکر رومال سے ڈھک کر ایک طرف رکھ دیجئے اور نوکر کے ذریعے تنور سے پکی پکائی دوروٹیاں منگا کر سالن کے ساتھ کھائیے۔ بڑی مزیدار ہوں گی۔ 
مصنف نے دیباچے میں اپنے خاندانی حالات بھی دیئے ہیں اور شجرہ بھی منسلک کیا ہے۔ ان کا تعلق دوپیازہ کے گھرانے سے ہے۔ شاعر بھی ہیں۔ بیاہ شادیوں پر ان کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ دیگیں پکانے کے لئے بھی۔ سہرا کہنے کے لئےبھی۔ ہر ترکیب کے بعد مصنف نے اپنے اشعار بھی درج کئے ہیں جس سے دونوں خصوصیتیں پیدا ہوگئی ہیں۔ باورچی خانہ کا باورچی خانہ، دیوان کا دیوان۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK