Inquilab Logo Happiest Places to Work

چیٹ جی پی ٹی کیا ہے اور یہ کتنا فائدہ مند ہے؟

Updated: February 13, 2023, 3:23 PM IST | MA Ahmed/Waleed Afshan | Mumbai

گزشتہ ۳؍ماہ میں یہ اوپن اے آئی پلیٹ فارم دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہوا ہے۔ اس پر سوالات لکھنے کی دیر ہوتی ہے اور یہ پل بھر میں تفصیلی جوابات دے دیتا ہے

photo;INN
تصویر :آئی این این

 آجکل چیٹ جی ٹی پی کے بڑے چرچے سنائی دے رہے ہیں۔ انگریزی میں اسکا مکمل نام ’چیٹ جنریٹیو پری ٹرینڈ ٹرانسفارمر‘ ہے۔ یہ اوپن آرٹی فیشیل انٹیلی جنس پر مبنی ہے۔عام فہم انداز میں کہیں تو یہ سادہ، بہترین مصنوعی ذہانت والا چیٹ بوٹ ہے۔جو آپ کے سوالات کو سمجھ کر اس کا تفصیلی جواب دیتا ہے۔فی الحال یہ انگریزی میں تشفی بخش جواب دیتا ہے جبکہ دیگر زبانوںمیں اس کا ہاتھ تھوڑاتنگ معلوم ہوتا ہے۔یقیناً گزرتے وقت کےساتھ اس کے ڈیٹابیس میں وسعت آئے گی۔ دھیان رہےکہ اسے ۳۰؍ نومبر۲۰۲۲ءکوٹیسٹنگ کی خاطر عام لوگوں کے لیےجاری کیا گیا اور یہ ابھی تک فری ہے اسےاوپر اے آئی نامی کمپنی نے بنایا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کے صارف کس طرح بن سکتے ہیں؟ 
 اس کیلئے آپ کو سب سے پہلے چیٹ جی پی ٹی کی ویب سائٹ  chat.openai.com/chat پرجانا ہوگا۔اس کےبعد لاگ اِن یا سائن اپ کا متبادل نظر آئے گا۔ نئے صارف اپنےجی میل آئی ڈی کی مدد سے سائن اپ کرسکتے ہیں۔جس کے بعدآپ کا وہاٹس ایپ نمبر پوچھا جائے گا۔یہ نمبر درج کرنے پر وہاٹس ایپ پر لاگ ان کوڈ بھیجا جائے گا۔اس کوڈ کا اندراج کرتے ہی آپ اسکے باقاعدہ صارف بن جائیں گے۔خیال رہے کہ رجسٹریشن کیلئے صرف نام، ای میل آئی ڈی اور وہاٹس ایپ نمبر پوچھا جاتا ہے۔یہ مفت پلیٹ فارم ہے۔ اسکا سبسکرپشن ورژن فی الحال امریکہ میں متعارف کرایا گیا ہے، جس کی ماہانہ فیس۲۰؍ ڈالر ہے. 
اوپن اے آئی اور چیٹ بوٹ کی مختصر تاریخ 
 اوپن اے آئی سان فرانسسکو کی ایک آرٹی فیشیل انٹیلی جنس کمپنی ہے۔اس ریسرچ اسٹارٹ اپ اوپن اے آئی کو۲۰۱۵ء میںاس مقصد سے شروع کیا گیا تھا کہ آرٹی فیشیل انٹیلی جنس سے عام لوگ اور دنیا فائدہ اٹھا سکے۔ ایلون مسک، سام آلٹمین اوردیگر انویسٹرزنے۲۰۱۵ء میں اس ریسرچ پروجیکٹ کو ایک ملین امریکی ڈالرزکی خطیر رقم سے شروع کیا۔۲۰۱۸ءمیں اوپن اے آئی کے شروعات کے۳؍سال بعد ایلون مسک نے کمپنی کے بورڈآف ڈائریکٹرزسےاستعفیٰ دے دیا۔۲۰۱۹ءمیںمائیکروسافٹ نے اوپن اے آئی میں ایک بلین امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی، کہا جاتاہےکہ اس انویسٹمنٹ سےمائیکروسافٹ کو گوگل کی ’ڈیپ مائنڈ‘ اے آئی کمپنی سے مقابلہ کرنے میںمدد ملی۔ اوپن اے آئی، اس سے پہلےجی پی ٹی ۳؍اورڈیل ای ۲؍جیسے اے آئی ٹولز بھی بنا چکی ہےجس میں آپ ٹیکسٹ کے ذریعے تصاویر بنا سکتے ہیں۔
 چیٹ جی پی ٹی ایک ’جنریٹو پری ٹرینڈ ٹرانسفارمر‘ماڈل ہے۔ لانچ کے۳؍ماہ میں ہی اسکے صارفین کی تعداد کروڑوں میں پہنچ گئی ہے۔ چیٹ جی پی ٹی آتےہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر چھا گیا جہاں ہزاروں کی تعدادمیںلوگوں نے اس چیٹ بوٹ کے ساتھ کیے گئے ہر طرح کے دلچسپ سوالات اور اپنی گفتگو کو شیئر کیا۔
چیٹ جی پی ٹی کی خصوصیات
 پچھلے کچھ برسوں میں بہت سے اے آئی چیٹ بوٹس آئے جن کی کارکردگی متاثر کن رہی،لیکن چیٹ جی پی ٹی کچھ الگ ہے، یہ زیادہ سمجھ دار،حیران کردینے والا ہے۔ اس میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی نئی نہیں ہے،یہ ٹیکنالوجی کمپنی اس سے پہلے جی پی ٹی ۳ء۵؍میںبھی استعمال کر چکی ہے جوجی پی ٹی کا اپ گریڈیڈ ورژن تھا۔یہ ایک ٹیکسٹ جنریٹر تھا جو۲۰۲۰ءمیںپہلی بار منظرعام پر آیا۔یہ پروگرامرز کو کوڈنگ میں غلطیاں ڈھونڈنے اور انہیں فکس اور ڈی بگ کرنے  میں مدد دیتا ہے۔
 چیٹ جی پی ٹی تجزیاتی سوالات کےبہت اچھے جواب دیتا ہےجو اسکول یا یونیورسٹی اسائنمنٹس میں پوچھے جاتے ہیں۔ بہت سےماہرین تعلیم نے پیش گوئی کی ہےکہ چیٹ جی پی ٹی اور اس جیسےدیگراےآئی ٹولز ہوم ورک اور آن لائن امتحانات کا خاتمہ کردیں گے۔بہت سے چیٹ بوٹس گفتگو یا پوچھے گئے سوالات کی ہسٹری یاد نہیں رکھتے لیکن چیٹ جی پی ٹی صارف کےپہلے پوچھے گئےسوالات یاد رکھتا ہے اور اس بنیاد پہ زیادہ بہتر انداز میں رائے اورپوچھے گئے سوال کا بہتر انداز میں جواب دیتا ہے۔یہ بہت سی چیزوںکے غلط جواب بھی دیتا ہے۔اگر آپ اس کی مدد سے کسی کتاب پر تبصرہ لکھ رہے ہیں تو چیٹ جی پی ٹی آپ کے لیے قابل فہم دلائل تو لکھ لے گا مگر وہ درست ہوں گے یا غلط اس بات کا انحصار ماڈل کو ٹرینڈ کیے گئے ڈیٹا پر ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ خود سے سوچ نہیں سکتا۔ یہ ایک شماریاتی ماڈل ہے جسے انٹرنیٹ سے لیے گئے ٹیکسٹ کی اربوں مثالوں پر ٹرینڈ کیا گیا ہے۔
 بی بی سی سائنس فوکس کے ایک آرٹیکل کے مطابق اس ماڈل کوٹرینڈکرنے کے لیے انٹرنیٹ سے جو ڈیٹا بیس لیا گیا وہ۵۷۰؍ جی بی ڈیٹا پر مشتمل تھا اور یہ ڈیٹا کتابوں، وکی پیڈیا، ریسرچ آرٹیکلز، ویب ٹیکسٹ، اور ویب سائٹس پر مشتمل تھا، جسے جی پی ٹی کو گھول کرپلایاگیا۔یہ ایک متوازن انسانی رائے رکھتا ہے۔
 اسے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے استعمال کریں نہ کہ اپنا سارا کام اس سے کروائیں، آپ اس کو کوئی بھی پیرا گراف ایکٹو وائس میںلکھنے کا کہہ سکتے ہیں، کسی کو ای میل بھیجنے سے پہلے گرامر کی غلطیوں کو درست کرسکتے ہیں۔
 جلدیابدیرہمیں آرٹی فیشل انٹیلی جنس کو اپنانا ہو گا، ورنہ ہم پیچھے رہ جائیںگے۔ہر وہ شخص جس کے ہاتھ میں موبائل ہے وہ نہ جانتےہوئے بھی اے آئی کا استعمال کررہا ہے۔ گوگل میپ سے کون فائدہ نہیں اٹھاتا،کہیں بھی جانا ہو، گوگل میپ ہماری راہ نمائی کرتا ہے۔چیٹ جی پی ٹی ایک شتر بے مہار کی طرح ہے۔ یہ آپ پہ منحصر ہے کہ آپ اس کا استعمال خود کو اور دوسروں کو نقصان پہنچائے بغیر کیسے کر سکتے ہیں۔ اسے استعمال کرنے والے کچھ ذہین اور شریر ذہنوں میں یہ بات بھی امڈی کہ وہ اس کی مدد سے کوڈنگ کے مقابلے جیت سکتے ہیں۔چیٹ جی پی ٹی ہمارے موبائل فونز میں استعمال ہونے والےپری ڈکٹیو سسٹم کی ایک ایڈوانس شکل ہے جو ایک جملہ مکمل کرنےکیلئےمختلف الفاظ تجویز کرتا ہے۔ بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ کیا چیٹ جی پی ٹی گوگل کی جگہ لے سکتا ہے، کچھ لوگوں کا یہ بھی مانناہے کہ اس کے رزلٹس گوگل سے بہتر ہیں۔ میں نے یہی سوال چیٹ جی پی ٹی سے پوچھا، جواب حیران کن تھا۔ پہلی بات یہ ہے کہ اسے ڈیٹا سیٹ پر ٹرینڈ کیا گیا ہے اور یہ انٹرنیٹ تک رسائی نہیں رکھتا۔نہ ہی یہ آپ کے لیے انٹرنیٹ پر سرچنگ کر سکتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ آپ کے مطلوبہ نتائج آپ کے سامنے لانے کے لیے پوری کوشش کرتا ہے لیکن چوںکہ یہ ایک لینگویج ماڈل ہے اس لیے یہ غلط جواب بھی دیتا ہے۔ اور بعض اوقات اتنی ڈھٹائی سے دیتا ہے کہ آپ بھی ششدر رہ جاتے ہیں۔

Gpt Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK