Inquilab Logo

دسویں/ بارہویں تو ہوگئی، اب اس کے بعد کریئر کا انتخاب کیسے کریں؟

Updated: May 25, 2023, 10:50 AM IST | Aamir Ansari | Mumbai

دسویں، بارہویں جماعت کا امتحان مکمل کرنے کے بعد طلبہ کیلئے کریئر کے صحیح راستے کا انتخاب ایک اہم فیصلہ ہے جو ان کے مستقبل پر اثر ڈال سکتا ہے۔ کریئر سازی ایک بہت ہی وسیع موضوع ہے اس پرجتنا پڑھا اور لکھا جائے کم ہے ۔ درج ذیل میں کچھ اہم نکات کی طرف نشاندہی کی گئی ہے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

دسویں، بارہویں  جماعت کا امتحان مکمل کرنے کے بعد طلبہ کیلئے کریئر کے صحیح راستے کا انتخاب ایک اہم فیصلہ ہے جو ان کے مستقبل پر اثر ڈال سکتا ہے۔  کریئر سازی ایک بہت ہی وسیع موضوع ہے اس پرجتنا پڑھا اور لکھا جائے کم ہے ۔ درج ذیل میں کچھ اہم نکات کی طرف نشاندہی کی گئی ہے۔ 
خود سے آگاہی:   کریئر کے انتخاب کیلئے  ضروری ہے ایک طالب علم اپنی پسند ، شوق ، جذبات اور قوت کا احساس کرے،اپنی خوبیوں اور کمزوریوں، دلچسپیوں اور مہارتوں کا اندازہ لگائے تاکہ ان شعبوں کی نشاندہی کی جا سکے جن میں کریئر کرنا آسان ہوسکتا ہے۔
کریئر آپشنز کی تحقیق
 فی زمانہ شعبوں کے ضمنی شعبے بن چکے ہیں۔کتابوں، ویب سائٹس، کریئر کاؤنسلنگ، اور مختلف شعبوں میں پیشہ ور افراد سے بات کرکے کریئر کے مختلف متبادل تلاش کریں۔ ’معلومات  کے اس  دور‘ میں جس میں ہر قسم کی معلومات بہت ہی کم وقت میں  بآسانی دستیاب ہوجاتی ہے۔
تعلیمی صورتحال کا اندازہ :
  طالبعلم اپنے ذاتی تعلیمی ریکارڈ کو بھی سامنے رکھے ، مضامین کا انتخاب، مختلف مضامین میں ملنے والے مارکس اور اہم ریمارکس کا مطالعہ کرنا ضروری ہے تاکہ تعلیمی صورتِ حال کا صحیح اندازہ کیا جاسکے ۔ کووڈ ۱۹؍ کے بعد سے اکثر طلبہ کی صورتِ حال بہت مختلف ہے۔ اسلئے تعلیمی صورت حال کا جائزہ لیں ، مطالعہ کی عادت ، تحریری مہارت، کامپریہینشن ، بنیادی میتھس ، انگریزی ، کمپوٹر کی بیسک اسکلز یا اس میں کسی خاص عنوان اور شعبے میں مہارت ان سب کا بہتر جائزہ لیں۔   
ایبلٹی/ پرسنالٹی ٹیسٹ
 اپنی فطری صلاحیتوں، ترجیحات، اور شخصیت کے خصائص کے بارے میںمعلومات حاصل کرنے کیلئے  اہلیت اور شخصیت کےکچھ اہم نفسیاتی ٹیسٹ موجود ہیں۔ان اپٹی ٹیوڈ ٹیسٹ  سے مدد لیں۔ان کے نتائج کریئرکے مخصوص راستوں کے انتخاب کرنے میں آسانی مہیا کریں گے۔یہ ٹیسٹ آپ کو مفت میں بھی مل سکتے ہیں اور کچھ ادارے اس قسم کے ٹیسٹ کیلئے  مخصوص فیس بھی لیتے ہیں ۔ اس طرح کے  ٹیسٹ کو اگر واقعی سنجیدگی سے دیں تو اپنی شخصیت کے اہم پہلوؤں کو سمجھنے میں کافی مدد ملتی ہے۔
 اہداف طے کریں: طلبہ یہ کام ضرور کریں۔طویل مدتی اہداف پر غور کریں۔ کام کے ایسے شعبوں کی نشاندہی کریں جو آپ کو پرجوش  بناتے ہیں اور ان سے آپ کا  حوصلہ بڑھتا ہے ۔اپنے لئے طویل مدتی ہدف طئے کرنے کے ساتھ ساتھ مختصر مدتی اہداف طئے کریں ۔ جیسے دسویں کے بعد آئندہ دو سال کیا کرنا ہے کیسے گزارنا ہے ۔اس کے بعد کے ۳؍ سے ۵؍ برسوں پر مشتمل اہداف کو متعین کریں اور ان حصول کیلئے   قابل  عمل منصوبہ بنائیں۔
جاب مارکیٹ کا تجزیہ: موجودہ ملازمت کے بازار کے رجحانات اور مختلف صنعتوں کی ترقی کے امکانات کا تجزیہ کریں تاکہ مخصوص کریئرز کی مستقبل میں کیا اور کس طرح کی مانگ ہوگی اس  کے بارے میں باخبر رہ کر مناسب فیصلہ کریں۔
تعلیم، قابلیت اور کورس کیلئے اہلیت
اپنے مطلوبہ کریئر کے راستے کیلئے  درکار تعلیمی اہلیت اور قابلیت کا تعین کریں۔ کورسیز، کالجز اور یونیورسٹیوں کی تحقیق کریں جو متعلقہ پروگرام پیش کرتے ہیں۔تعلیمی اہلیت ، تعلیمی اداروں کے ساتھ بدلتی ہے اس کے متعلق مکمل واقفیت ضروری ہے۔ مثال کے طور پر ممبئی یونیورسٹی کے ماتحت کالجز میں بی ایس سی ہوم سائنس میں داخلے کیلئے  سائنس اسٹریم سے بارہویں کامیاب ہونا ضروری ہے جبکہ ایس این ڈی ٹی یونیورسٹی کے ماتحت چلنے والے ادارو ں میں بی ایس سی ہوم سائنس کیلئے  کسی بھی اسٹریم کے طلبہ کو داخلہ مل سکتا ہے۔اسی طرح کئی کورسیز میں داخلہ انٹرنس کی بنیاد پر ہوتا ہے جبکہ کئی کورسیز میں انٹرنس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ 
ہنر و صلاحیت کی نشوونما:
 اپنے منتخب کردہ فیلڈ میں درکار مہارتوں کی شناخت کریں اور اندازہ کریں کہ آیا آپ کے پاس وہ ہنر اور صلاحیتیں ہیں یا اضافی تربیت یا تعلیم کے ذریعے انھیں حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔موجودہ دور میں سرٹیفکیٹ اور ڈگری سے زیادہ کسی مخصوص شعبے میں اس شعبے کے درکار صلاحیتیں اور ہنر زیادہ ضروری ہے۔ اسلئے  ہر طالب علم کو اپنے تعلیمی سال کے ہر ایک برس مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے لئے  ان ہنر اور صلاحیتوں کاتعین کرنا ضروری ہے اس کو حاصل کرنے کے لیے تگ و دو کرنا ضروری ہے۔
حقیقت پسندانہ توقعات
  اپنے منتخب کردہ شعبے میں ملازمت کے امکانات، تنخواہ، کام کا عملی میدان ان سب میں توازن اور کریئر کی ترقی کے حوالے سے حقیقت پسندانہ توقعات ہونا ضروری ہے۔ جیسے اگر کوئی طالب علم ووکیشنل کورس کر تا ہے جو مختصر مدتی کورس ہے اس کے بعد کریئر کے متبادل اور ترقی کی شرح میں کافی وقت درکار ہوگا، اسی طرح ایک لمبے تعلیمی کورس کے بعد عملی دنیا میں اس مخصوص شعبے کی مانگ اور اس شعبے کے جیلنجز کافی تبدیل ہوچکے ہوں گے۔
کام کا ماحول
 کام کے ماحول کی قسم پر غور کریں جس میں آپ ترقی کریں گے۔ تعین کریں کہ کیا آپ کو ڈیسک جاب، آؤٹ ڈور ورک، ٹیم ورک، یا آزادانہ طریقے سے کام کرنا اچھا لگتا ہے آپ ان میں سےکسے  ترجیح  دیتے ہیں۔ایک طالب علم کو اس عمر میں اس طرح کی سوچنا تھو ڑا مشکل ضرور ہوگا لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اسکول و جونیئر کالج سطح پر اس قسم کے اکتسابی تجربات سے کو طالب علم گزرے تاکہ اس طرح کی چیزوں کا تصور کر سکیں۔ 
انٹرن شپ اور شیڈونگ
   اپنے ممکنہ کریئر کے شعبے میں عملی و ذاتی  تجربہ حاصل کرنے کیلئے  انٹرنشپ یا جاب شیڈونگ کے مواقع تلاش کریں۔یہ بہت زیادہ ضروری کام ہے کو کریئر کے انتخاب کیلئے  بہت مدد دیتا ہے۔ دسویں کے بعد سے ہی یا کم سے کم بارہویں کے بعد سے ایک امیدوار کو چاہیے کہ  اپنے لئے  کچھ مخصوص شعبے میں عملی تجربے کیلئے  دن میں کم از کم دو گھنٹے عملی کام کے تجربےکیلئے  دے۔ جیسے اگر بارہویں کے بعد جرنلزم کا کورس کررہے تو کسی اخبار یا میگزین یا کسی سوشل  میڈیا فرم کا انتخاب کریں اور اس میں کچھ وقت گزاریں کچھ عملی کام کریں اگر ایل ایل بی کررہے ہیںتو کسی لاء فرم کی تلاش کریں۔اسی طرح بی ایس سی بی کام بی اے بی ایم ایس بی ای بی ٹیک کرنے والے طلبہ اپنے لیے عملی کام کریں اپنےشعبے میں انٹرن شپ کریں۔ 
نیٹ ورکنگ:سوشل نیٹ ورکنگ ذرائع  کا استعمال کریئر سازی کیلئے کیسے کریں اسے سیکھنا نہایت ضروری ہے۔ اپنی مطلوبہ فیلڈ میں پہلے سے کام کرنے والے لوگوں سے منسلک ہو کر ایک پیشہ ور نیٹ ورک بنائیں۔ تجربہ کار پیشہ ور افراد سے رہنمائی، مشورہ اور رہنمائی حاصل کریں۔ یہ کام نہایت آسان ہے ۔ اس کی مثال لنکڈاِن  ہے۔ اسکے علاوہ بھی کئی دیگر پلیٹ فارمس ہیں  ۔
مالیاتی  بجٹ:  اس دور میں مختلف کورسیز کیلئے علاحدہ  فیس ادا رکرنا ہوتا ہے۔ بارہویں کے بعد مختلف کورسیز کی فیس کافی زیادہ ہے خاص طور سے پروفیشنل کورسیز کی فیس کافی زیادہ ہے دوسری طرف کچھ مخصوص کورسیز ایسے ہیں جن اکثر طلبا خواہ مخواہ زیادہ فیس ادا کرتے ہیں اپنی نادانی یا کم عملی وجہ سے اس کی مثال ہے ایڈیڈ کالج سے نارمل بی کام کرنے کی بجائے اسی کالج سے سیلف فائنانس کورس یعنی بی کام ان فائنانس اینڈ اکاؤنٹس کا کرنا ۔ اسی طرح کچھ کورسیز کی فیس بہت ہی زیادہ ہوتی ہے جس کا اندازہ والدین کو بعد میں ہوتا ہے اور اس کے بعد اکثر مایوسی ہوتی ہے۔آپ کے منتخب کردہ کریئر میں تعلیمی سفر کے دوران اخراجات کا اندازہ کرنا ضروری ہے۔بالخصوص کورس ٹیوشن فیس، ہاسٹل کا خرچ ، اور اس فیلڈ میں رہ کر پڑھائی کیساتھ ممکنہ کمائی کے ذریعے کی معلومات ۔ 
منتخبہ فیلڈ میں ترقی کے امکانات
 اپنی  منتخب کردہ فیلڈ میں ترقی کے طویل مدتی امکانات اور ترقی کے مواقع پر غور کریں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ آپ کے کریئر کے اہداف کے مطابق ہیں۔ وقفہ وقفہ سے کو ن سے وقت میں ترقی کے کس طرح کے مواقع مل سکتے ہیں اس کی فہرست پہلے سے بنالیں۔اس کے لیے کچھ ہوم ورک ضرور کریں۔
ذاتی اطمینان:  کسی بھی کریئر کے انتخاب سے قبل اس فیلڈ کے متعلق ذاتی اطمینان پر غور کرلیں ۔ پروفیشنل لائف اور پرسنل لائف میں توازن، معاشرے پر اثرات، اور ذاتی اقدار جیسے عوامل پر غور کریں۔اکثر اوقت بڑی بڑی پوزیشن اور اختیارات ملنے کے باوجود کئی پیشہ ور افراد بے چین ہوتے اور بے اطمینانی کی کیفیت کی بات کرتے ہیں۔ اس زاویے سے بھی کریئر کے متعلق سوچنا نہایت ضروری ہے۔ 
فیصلہ سازی
آخر میں، اوپر بیان کردہ تمام عواملکی بنیاد پر فیصلہ کریں۔
 یاد رکھیں، کریئر کے انتخاب میں تھوڑی لچک ضروری ہے۔ اور آپ ہمیشہ اپنی زندگی میں ترقی کرتے وقت مختلف راستوں کو اپنا سکتے ہیں اور تلاش کر سکتے ہیں۔اس با ت کا خیال رکھیں  ایسا ہر گز ضروری نہیںہے آپ جو فیلڈ لے کر چلیں اس پر ہی اختتام ہو ،کریئر سازی کے اس سفر میں بہت سے اتار چڑھاؤ آئیں گے اس کیلئے خود کو  تیار کریں۔ کسی بھی موڑ پر پریشان اور مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔

youth Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK