Inquilab Logo

پچھلی کوشش میں انٹرویومیں ناکامی پر ٹوٹ گیا تھا مگر والدہ کی بات نےحوصلہ دیا

Updated: June 07, 2023, 10:38 AM IST | Shaikh Akhlaq Ahmed | Mumbai

ملئے علی گڑھ کے انجینئر اسد زبیری سے جنہوں نے یوپی ایس سی امتحان ۲۰۲۲ء میں اپنی تیسری کوشش میں کامیابی حاصل کی اور ٹاپ ۱۰۰؍ میں جگہ بنائی

Asad Zuberi with his parents
اسد زبیری اپنے والدین کے ساتھ

علی گڑھ کے اسد کوثر زبیری نے اپنی تیسری کوشش میں یو پی ایس سی امتحان۲۰۲۲ء، ۸۶؍ ویں رینک سے کامیاب کیا ہے۔اسد کا نام مسلم امیدواروں کی فہرست میں چوتھے مقام پر ہے۔  اس ہونہار نوجوان  نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ریسیڈنشیل کوچنگ سینٹر سے تربیت حاصل کی ہے۔ اسد گزشتہ سال یو پی ایس سی۲۰۲۱ء کے امتحان کے انٹرویو تک پہنچے تھے مگر چند نمبرات کی کمی کی وجہ سے فائنل لسٹ میں جگہ پانے میں ناکام رہے تھے۔ جس کے بعد وہ بہت ٹوٹ گئے تھے اور انہیں  شدید تناؤ سے گزرنا پڑا تھا۔    
 انہوں نے بتایا کہ ’’۲۰۲۱ء کے یو پی ایس سی  امتحان میں  انٹرویو میں ناکامی سےمیں  دل برداشتہ ہوگیاتھا۔ کیونکہ جاب چھوڑچکا تھا اور محض چند مارکس سے کامیاب ہونے سے رہ گیا تھا۔ اس لئے دل میں یہ بات بیٹھ گئی تھی کہ مجھ سے دوبارہ  تیاری نہیں ہوسکے گی۔ جب والدہ کو میری اس کیفیت کا اندازہ ہوا تو انہوں نے مجھے کافی سمجھایا، کہا کہ اسد سنو تمہاری  ناکامی میں کچھ خیر پوشیدہ ہو گی۔ اگر تم اس وقت کامیاب بھی ہوجاتے تو تمہارا رینک اچھا نہیں آتا اور من چاہا کیڈر بھی نہیں ملتا، اسلئے دوبارہ  دل لگا کر محنت کرو، ہمت اور حوصلہ مت ہارو۔ان شاء اللہ تمہیں ۲۰۲۲ء کے امتحان میں ضرور اچھے رینک سے کامیابی ملے گی۔ ‘‘
  اسد نے آگے کہا کہ ’’  والدہ کے ان حوصلہ افزا جملوں نے مجھے ترغیب دی۔ میں نے ان کی  اس بات کو گرہ میں باندھ لیا کہ آئندہ امتحان میں ٹاپ ۱۰۰؍ کی فہرست میں جگہ بنانی ہے۔ پھر میں   جامع منصوبہ بندی اور پوری قوت کے ساتھ پڑھائی میں جٹ گیا۔۲۰۲۱ء کے نتیجہ کے چار روز بعد ہی میرا پریلیم امتحان آگیا۔ دل میں ڈر تو تھا، لیکن کامیابی کے حصول کا جنون مجھ پر سوار تھا۔ جہاں چاہ وہاں راہ کے مصداق نتیجہ آیا الحمد للہ حوصلہ بڑھا پھر میں نے۲۰۲۱ء میں مینس کے امتحان میں نمبرات کم آنے کی وجہ ٹٹولی۔‘‘
 اسد نے اس ناکامی کے تجربے کے متعلق بتایا کہ   ’’ یہاں ایک بات بتاتا چلوں کہ سول سروس  امتحان کی تیاری کے لئے یوں سمجھئے سمندر کی طرح مواد پڑھنا ہوتا  ، بہت محنت کرنی ہوتی ہے۔  اگر آپ نے جامع منصوبہ  بندی کے ساتھ اس مواد کو تقسیم نہیں کیا تو اس علم کی حیثیت سمندر کے جھاگ کے برابر ہوسکتی ہے۔ بھاری بھرکم نصاب کو ایک ساتھ دیکھنا پریشان کن ہوسکتا ہے۔ اسلئے   اسے چھوٹے چھوٹے ہدف میں بانٹتے جائیں  اور مرحلہ وار اس پر دسترس حاصل کریں۔ تمام چیزوں کو یہاں وہاں سے پڑھنے کی بجائے چنندہ مواد کے مطالعہ پر قائم رہے اور اس کو کئی بار اچھی طرح پڑھیں۔ پڑھے ہوئے نصاب کا مختلف زاویوں سے جائزہ لیں۔ آپ کا  مطالعہ جتنا گہرا ہوگا اتنے آپکے بنیادی اصول و تصورات واضح ہوتے جائیں گے۔ تو میں کہہ رہا تھا کہ میں نے تیسرے اٹیمپٹ کی تیاری کیلئے  یہی اصول اپنائے۔ اور اس سے قبل کی کوشش میں مجھ سے جو غلطیاں سرزد ہوئی تھیں انہیں   سدھارنے کی کوشش کی۔  مینس کا  نتیجہ آیا اور میں انٹرویو کیلئے  کوالیفائی ہو گیا۔ اب میری تمام تر کوشش یہ تھی کہ  میرا انٹرویو بہت اچھا ہو۔ اس سے قبل کے انٹرویو کیلئے  میں جامعہ ہمدرد اسٹیڈی سرکل گیا تھا۔ اس مرتبہ میں نے اے  ایم یو ریسڈنشیل کوچنگ سینٹر  میں  رہ کر تیاری کی ۔‘‘ اسد زبیری نے آگے کہا کہ’’  ہمارے مینٹورز نے انٹرویو کی تیاری کیلئے  نہایت خوشگوار ماحول فراہم کیا۔ سینئرز سے ملاقات کے سیشن رکھے، ماک انٹرویوز و دیگر عوامل کا خصوصی نظم کیا اور  یوں میں نے اس مرتبہ کا انٹرویو بہت پر اعتماد ہو کر دیا تھا۔‘‘
  سول سروس ہی کیوں کے استفسار پر  اسد نے کہا کہ میرا بچپن علی گڑھ کی جیون گڑھ بستی میں گزرا۔ ہمارے مالی حالت بہتر نہیں تھے۔ یہ ایک مسلم اکثریتی آبادی والی  بستی  ہے جہاں غربت کی وجہ سے مسائل کی بھر ماراور سہولیات کی کمی جیسے کئی مسائل تھے۔ میں  سوچتا تھا کہ اگر میں اچھی تعلیم حاصل کرکے ایسی سروس میں جاؤں جہاں مجھے اچھی نوکری ملے تو خاندان کے حالات بھی بہتر ہوں گے اور اپنے عہدہ کا استعمال کر کے ایسی بستیوں کیلئے کچھ کام کرنے کا موقع ملے گا۔ تبھی سے دل میں یہ بات گھر کر گئی تھی کہ مجھے اعلیٰ افسر بننا ہے۔ 
 اسد نے مزید بتایا کہ انجینئرنگ کے فائنل ائیر میں مصمم  ارادہ کر چکا تھا کہ میرا ہدف یو پی ایس سی ہے۔ میری ایک سینئر جو یو پی ایس سی کی پڑھائی کر رہی تھی اس سے تھوڑی معلومات ملی اور پھر انجینئرنگ   کے بعد کیمپس سلیکشن   کے تحت ہیرو موٹرس کی پروڈکشن برانچ  میں بطور اسسٹنٹ منیجر ملازمت مل گئی ۔  یہاں  دویجی گوئل سے دوستی ہوئی اورہم دونوں نے یو پی ایس سی کی پڑھائی ایک ساتھ شروع کی اور۲۰۲۰ء  کا پہلا پریلیم صرف چند ماہ کی پڑھائی کے بعد اپیئر کیا۔  جس میں ناکامی ملی۔ اس وقت  مقصد  امتحان سے واقفیت حاصل کرنا تھا۔ لیکن اس کے بعد مجھے احساس ہو گیا کہ اگر توجہ دے کر محنت کی جائے تو اس میں کامیابی ممکن ہے۔ دراصل پڑھائی کیلئے یکسوئی ضروری تھی۔حالانکہ جو نوکری ملی تھی اس میں مجھے بہت اچھا پیکیج ملا تھا۔ ابو کے ریٹائرمنٹ کے بعد وہی ملازمت  آمدنی کا واحد ذریعہ تھی۔ میں تذبذب میں پڑ گیا کے کیا کروں۔ نوکری قائم رکھوں یا چھوڑ دوں یہ فیصلہ کرنے میں مجھے کافی وقت لگا۔ آخر کار میں نے گھر والوں سے مشورہ کرکے  فیصلہ کیا  اور کوڈ کی دوسری لہر کے آخری  ایام میں ملازمت سے استعفیٰ دے کر  علیگڑھ آگیا، جہاں سے گھر بیٹھ کر میں نے تیاری شروع کر دی۔ میرا دوست گوئل جو ہیرو کمپنی میں میرے ساتھ تھا ہم دونوں نے ساتھ پڑھائی کا فیصلہ کیا گرچہ وہ اس وقت  میرٹھ میں اور میں علی گڑھ میں تھا دونوں نے تیاری کیلئے  خاص مضمون انتھرولوجی لیا تھا۔ہم روزانہ ایک دوسرے سے فون پر، گوگل مِیٹ، وہاٹس اپ کالنگ ذرائع سے رابطہ میں رہ کر ایک ساتھ پڑھائی کرتے رہے۔ بعد ازیں علی گڑھ آر سی اے جوائن کیا لیکن چونکہ میں مقامی تھا اسلئے تیاری کے لئے روزانہ پڑھائی کے لئے گھر اپ اینڈ ڈاؤن کرتا تھا۔ 
 اسد نے اپنی تعلیم کے متعلق بتایا کہ  میں نے اَور لیڈی آف فاطمہ کانونٹ اسکول سے دسویں تک پڑھائی کی ، ۲۰۱۳ء میں دسویں کا امتحان۱۰؍میں سے ۱۰؍ سی جی پی اے   کامیاب ہوا۔ بعد ازیں اے ایم یو کے سینئر سیکنڈری بائز اسکول سے بارہویں سائنس  ۲۰۱۵ء  میں۹۰؍فیصد نمبرات سے کامیاب کیا۔ جے ای ای کی بنیاد پر  داخلہ الٰہ آباد کے  موتی لال نہرو انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے میکانیکل انجینئرنگ برانچ میں ہوا اور ۲۰۱۹ء  میںیہ ۸ء۱؍  سی جی پی اے سے کامیاب کیا۔ 
 یوپی ایس سی ایسپرنٹس اور طلباء کے نام پیغام میں اسد نے بتایا کہ اگر آپ سول سروس امتحان میں شریک ہوتے ہیں اور خدانخواستہ  ناکامی ملتی ہے تو مایوس نہ ہوں  اور نہ ہی ہمت ہاریں۔   روزانہ کے مطالعے کی عادت کو چھوٹے اہداف متعین کرکے  جاری رکھیں۔ صبر سے کام لیں گے تو کامیابی ضرور ملے گی۔ مسلسل تیاری کرتے رہیں۔ حالات حاضرہ کی جانکاری کیلئے اخبار پڑھنے کی عادت بنائیں ۔ اپنے آپ سے ایماندار رہیں ۔ اگر آپ  اپنی ناکامی کی وجوہات جانتے ہیں اور کچھ سمجھ میں نہ  آئے تو مینٹورز یا سینئرز سے رجوع کریں۔ کہاں کوتاہی ہو رہی ہے اس کا پتہ لگائیں۔ جب تک ناکامی کی وجوہات کا علم نہیں ہوگاآپ کامیابی کی راہ پر گامزن نہیں ہوپائیں گے۔

youth Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK