Inquilab Logo

معین حسن : مرادآباد کے بس ڈرائیور کا محنتی بیٹا جو چوتھی کوشش میں سول سروس امتحان کامیاب ہو

Updated: June 06, 2023, 10:59 AM IST | Shaikh Akhlaq Ahmed | Mumbai

اتر پردیش کے مراد آباد کے رہنے والے بس ڈرائیور کے بیٹے معین حسن کی یو پی ایس سی امتحان ۲۰۲۲ءمیں کامیابی ترغیب وتحریک سے بھرپور ہے۔

Moin Ahmed with his father Ali Hassan
معین احمد اپنے والد علی حسن کے ساتھ

 اتر پردیش کے مراد آباد کے رہنے والے بس ڈرائیور کے بیٹے معین حسن کی  یو پی ایس سی امتحان ۲۰۲۲ءمیں کامیابی ترغیب وتحریک سے بھرپور ہے۔ معین نے اس مشکل امتحان میں  ۲۹۶؍ واں رینک حاصل کیا ہے ۔اس نے  امتحان کی تیاری کیلئے  سائبر کیفے چلا کر رقم جمع کی تھی۔  وہ ۲۰۱۹ء  سے مقابلہ جاتی امتحان میں کامیابی کیلئے کوشاں تھااور بالآخر اسے  اپنی چوتھی کوشش میں کامیابی ملی۔  معین کے والد، علی حسن،دلاری کے گاؤں جٹ پورہ کے رہائشی ہیں، اتر پردیش اسٹیٹ روڈ ویز میں کانٹریکٹ بنیاد پر پر بس ڈرائیور ہیں اور خاندان کی مکمل کفالت کی تنہا ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔
 معین نے انقلاب سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ میری ابتدائی تعلیم  مقامی ہندی میڈیم اسکولوں میں ہوئی۔ ۲۰۱۳ء میں۱۰؍ویں ۶۹؍ فیصد اور۲۰۱۵ء میں  بارہویں سائنس ۸۴؍  فیصد نمبرات سے کامیاب کیا۔ معین نے بتایا کہ بی ایس سی کی پڑھائی کے دوران میرے سامنے دو راستے تھے ایک کرکٹ میں کریئر بنانے کا اور سول سروس کی تیاری کرنے کا۔ مجھے کرکٹ کھیلنے کا بہت شوق تھا۔ میں اسی میں اپنا کریئر تلاش رہا تھا۔ لیکن جلد ہی مجھے یہ احساس ہو گیا کہ کرکٹ میرا کریئر نہیں ہو سکتا ۔ خدا کا شکر مجھے بروقت سمجھ میں آیا۔ پھر میں نے  آئی ایس افسر بننے کا عزم کیا۔ بچپن سے گھر میں اخبار آتا تھا، جسے پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ اپنے اردگرد کے مسائل دیکھ کر ان کو حل کرنے کا واحد راستہ مجھے اعلیٰ انتظامی عہدہ حاصل کرنے میں نظر آیا جو سول سروس کے ذریعے ہی مل سکتی تھی۔ لیکن جب میں نے اس کی پڑھائی اور کوچنگ کی تفصیلات جانی تو اپنے مالی مسائل سامنے آگئے۔ اس  کیلئے میں نے ۲۰۱۶ء  میں سائبر کیفے شروع کیا۔ ۲۰۱۸ء  تک، میں نے سائبر کیفے کی آمدنی سے کوچنگ کے لئے کچھ روپیہ اکھٹا کیا۔ساتھ ساتھ میں نے اپنے بنیادی تعلیم کے سفر کو جاری رکھا۔
 معین نے آگے بتایا کہ ۲۰۱۸ء  میں ۶۴؍فیصد سے بی ایس سی مکمل کیا اور اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے دہلی کا رخ کیا ۔ پیسے کم تھے  اسلئے پرائیویٹ لون لینا پڑا۔ ۳؍ سال کے اندر یہ امتحان کامیاب کرلینے کا منصوبہ اور ۳؍ لاکھ روپیہ کے تخمینہ کے ساتھ دہلی میں مختلف کوچنگ سینٹر جوائن کئے۔ لیکن بدقسمتی سے بغیر کوئی نتیجہ ہاتھ آئے بغیر پوری رقم ڈیڑھ سال میں ہی ختم ہوگئی ۔ پھر مجھے عطیہ فاونڈیشن کی  سول سروس کوچنگ اکیڈمی کا علم ہوا میں نے وہاں کا داخلہ امتحان دیا، کامیابی ملی۲۰۲۰ء  میں عطیہ فاؤنڈیشن جوائن کیا۔ مجھے یہاں ساحل صاحب، عطیہ آنٹی کی جانب سے ہر قسم کی مدد ملی ۔ مسلسل ۳؍ سال تک کے تینوں پریلیم امتحان دئیے لیکن  ناکامی ملی۔  بہت افسوس ہوا۔ پریلیم کا پہلا امتحان تیاری شروع کرنے کے تین ماہ کے اندر دیا تھا اس لیے اس وقت کچھ سمجھ میں نہیں آیا تھا۔ دوسری کوشش میں بہت زیادہ پڑھائی کی تھی، امتحان کے دوران مجھے ہر سوال ایسا لگا تھا جیسے میں نے اسے پڑھا تھا لیکن تجربہ کی کمی اور معلومات کو امتحان کے نقطہ نظر سے نمبرات میں تبدیل نہیں کر پایا اس وجہ سے وہ موقع بھی ہاتھ سے نکل گیا۔ ۲۰۲۱ء  میں تیسری کوشش میں پیپر پیٹرن بنیادی تھا، جبکہ میں نے پڑھائی ذرا ہٹ کر کی تھی۔لیکن اس کی وجوہات بھی تھی۔ میں نے ہمت نہیں ہاری۔ لیکن اس دوران مختلف امتحانوں میں مجھے کامیابی ملی تھی، جو میرے لئے حوصلوں کا باعث بنی۔ میں نے ماسٹرز اور پھر نیٹ جے آر ایف   پولیٹیکل سائنس میں کامیاب کیا تھا۔ چوتھی کوشش میں تمام خامیوں کو دور کرتے ہوئے میں نے مرحلہ وار مطالعہ کیا اور ایک کے بعد ایک پریلیم، مینس اور انٹرویو ان تینوں مراحل کو عبور کیا۔ میری اس کامیابی میں دو افراد کا بہت اہم رول ہے انھوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی۔ معین نے بتایا کہ ان مشکل دنوں میں عطیہ فاؤنڈیشن کے روحِ رواں ساحل خان اور۲۰۱۹ء  بیچ کےآئی آر ایس  آصف یونس یہ دو شخصیات تھی جنہوں نے میری بھرپور رہنمائی، مدد کی ۔  معین کے بقول ’’ سوشل میڈیا پڑھائی کے لئے نقصان کا باعث ہے وہیں میں نے اپنی پڑھائی کے لئے اس کا مثبت استعمال کیا۔ میں روزانہ ۷؍ سے۸؍ گھنٹے مطالعہ کرتا تھا۔ جب پڑھائی سے میرا دماغ ماؤف ہو جاتا تو میں سوشل میڈیا پر تھوڑی وقت گزاری بھی کر لیتا تھا۔
 نوجوانوں کیلئے  پیغام میں معین نے کہا کہ’’میں نوجوانوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ چیلنجز سے گھبرانا نہیں چاہیے۔  وہ اپنے اہداف کا تعین کریں۔  اگر کوئی رکاوٹ ہو تو مقصد سے پیچھے ہٹنے کے بجائے اس کیلئے  درپیش  مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔  کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے جو ہمیں اپنے مقصد سے ہٹا سکے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ خطرہ مول لینے کی صلاحیت کو بڑھایا جائے اور کامیابی کےجذبہ کو برقرار رکھا جائے۔ ‘‘ معین نے کہا کہ’’ سول سروس امتحان  میں جب ناکامی ہاتھ آئے تو خود کا تجزیہ کریں۔ اپنے اوپر بھروسہ رکھیں۔خود سے جو وعدہ کیا ہے اسے پانے کی کوشش کریں۔ اپنی کمیاں کمزوریاں جانیں، انسان اپنی ذات کے لئے خود سب سے بڑا جج ہے۔ اسے اپنی ناکامی کی وجوہات کا علم ہوتا ہے۔‘‘ امتحان کے میڈیم کے متعلق استفسارپر معین نے بتایا کہ ’’میری پہلی سے گریجویشن تک  مکمل تعلیم ہندی میڈیم سے ہوئی۔ میں نے سول سروس کا پریلیم، مینس اور انٹرویو بھی ہندی میں ہی دیا ہے۔ آپ اپنی مادری زبان میں بہتر طریقے سے پڑھ، سمجھ اور کہہ سکتے ہیں۔‘‘ 

youth Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK