Inquilab Logo

اورین کی چاند کے قریب پرواز، ناسا کامشن جلد مکمل ہوگا

Updated: December 09, 2022, 12:01 PM IST | Washington

ناسا نے اپنا چاند کا مشن دوبارہ شروع کرتے ہوئے ایک طاقت ور راکٹ کے ذریعے اورین نامی خلائی جہاز کو چاند کی جانب روانہ کیاتھا

Orion`s flyby of the moon
اورین کی چاند کے قریب پرواز

عشروں کے وقفے کے بعد ناسا نے اپنا چاند کا مشن دوبارہ شروع کرتے ہوئے ایک طاقت ور راکٹ کے ذریعے اورین نامی جس خلائی جہاز کو چاند کی جانب روانہ کیا تھا، اس کا مشن اب اپنے اختتامی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ پیر کو خلائی جہاز نے چاند کے نزدیک پرواز کرتے ہوئے واپسی کے سفر کا آغاز کر دیاتھا۔ اس کے ساتھ ہی ناسا کا یہ مشن جسے ’آرٹیمس ون‘ کا نام دیا گیا ہے، اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔چاند کے گرد گردش کے دوران خلائی جہاز کا چاند کی سطح سے کم سے کم فاصلہ۱۳۰؍ کلو میٹر رہا۔ جس دوران جہاز میں نصب آلات کے ذریعے سائنس دانوں نے کچھ تجربات  کئے جن کا مقصد آرٹیمس مشن کی مستقبل کی پروازوں میں خلابازوں کو سہولت اور ضروری معلومات فراہم کرنا ہے۔
 ناسا کے اس مشن کا مقصد چاند کی سطح پر ایک بار پھر خلاباز اتارنا ہے۔ چاند کیلئے زمین سے آخری انسانی پرواز اپولو۱۷؍ کی تھی جو دسمبر۱۹۷۲ء میں ہوئی۔ جبکہ چاند پر پہلا انسان اپولو ۱۱؍ کے ذریعے جولائی۱۹۶۹ء میں اتارا گیا تھا۔سائنسداں چاند سے آگے کی منزلوں کی جانب دیکھ رہے ہیں اور چاند پر خلابازوں کے اترنے کےبعد ممکنہ طور پر مریخ کے سفر کی شروعات کی جائے گی۔
 آرٹیمس وَن مشن کے دوران خلائی جہاز اورین سے زمینی مرکز تک پیغام رسانی کا سلسلہ اس وقت آدھے گھنٹے کیلئے ٹوٹ گیا تھا جب وہ چاند کی دوسری جانب تھا۔ چاند کا یہ حصہ زمین سے اوجھل ہے اور چاند کی گردش کی بناء پر یہ زمین سے کبھی دکھائی نہیں دیتا۔ اپولو مشنوں کے زمانے میں خلاباز اس کا مشاہدہ کر چکے ہیں لیکن کبھی کسی خلاباز کوچاند کے اس حصے پر نہیں اتارا گیا۔اورین پروگرام کی ڈپٹی منیجر ڈیبی کورتھ کا کہنا ہے کہ وہ اس خلائی جہاز کی کارکردگی پر بہت خوش ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب اورین کے سگنل دوبارہ بحال ہوئے تو زمین مرکز کی  اسکرینوں پر چاند کاخوبصورت نظارہ دوبارہ سے دکھائی دینے لگا۔ بقول ان کے کمرے میں موجود ہر شخص ایک دم رُک کر اس کا نظارہ کرنے لگا۔ناسا کے اورین طیارے نے امریکی ریاست فلوریڈا سے۱۶؍ نومبر کو پرواز کی تھی۔ یہ طیارہ۲۵؍ دنوں کے سفر کے بعد اتوار کے روز سین ڈیاگو کے قریب بحر اوقیانوس میں گر جائے گا جہاں سے اسے نکال کر امریکی نیوی کے بحری جہاز میں واپس لایا جائے گا۔آرٹیمس مشن کے منیجر مائیک سارافین کے مطابق زمین پر واپسی تک یہ طیارہ ۱۴؍ لاکھ میل کا سفر طے کر چکا ہو گا۔
 زمین کےکرہ ہوائی میں دوبارہ داخل ہونے کے وقت اس طیارے کی سطح پر موجود ان حفاظتی پرتوں کا امتحان ہو گا جسے اورین کے اندرونی حصے کو حرارت سے محفوظ رکھنے کیلئے لگایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ زمین کی کشش ثقل کے باعث تیزی سے زمین کی طرف بڑھتے ہوئے ہوا کی رگڑ سے اورین کی بیرونی سطح کا درجہ حرارت۲۸۰۰؍ ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہوتا ہے۔ یہ اس قدر زیادہ درجہ حرارت ہے کہ زمین کی طرف بڑھنے والے شہاب ثاقب زمین پر پہنچنے سے پہلے ہی جل کر راکھ ہو جاتے ہیں اور زمین محفوظ رہتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK