Inquilab Logo

چھ عجیب و غریب چیزیں جوہم نے چاند پر چھوڑی ہیں

Updated: Apr 6, 2024, 4:59 PM IST | Afzal Usmani

خلائی مشنز کے دوران اب تک چاند پر ایک لاکھ ۸۱؍ ہزار کلو گرام وزنی سامان چھوڑا گیا ہےلیکن ان میں سے کچھ دلچسپ ہیں،جانئے انہیں ۶؍ (چھ) چیزوں کے متعلق۔ تمام تصاویر: آئی این این / یوٹیوب

X خلائی جوتوں کے ۱۲؍ جوڑے( Twelve pairs of space boots): شاید یہ آپ کیلئے حیران کن ہو کہ امریکی خلائی مشن اپولو ۱۱؍کے اختتام پرنیل آرمسٹرانگ اور بز ایلڈرین نے تقریباً ۱۰۰؍ اشیاء کو چاند پر چھوڑ کر اپنا بوجھ ہلکا کیا تھا جن کی انہیں مزید ضرورت نہیں تھی۔ ان میں خلائی بوٹس(جوتے) ، کیمرے، اوزار اور فلم شامل تھی۔مزید انہوں نے امریکی پرچم بھی چھوڑ دیا جو انہوں نے چاند کی مٹی میں لگایا تھا نیز سونے کی زیتون کی شاخ کا ایک چھوٹا لاکٹ، اور ایک سلیکان ڈسک جو چاند کی مٹی میںپایا گیا تھا ۔
1/6

خلائی جوتوں کے ۱۲؍ جوڑے( Twelve pairs of space boots): شاید یہ آپ کیلئے حیران کن ہو کہ امریکی خلائی مشن اپولو ۱۱؍کے اختتام پرنیل آرمسٹرانگ اور بز ایلڈرین نے تقریباً ۱۰۰؍ اشیاء کو چاند پر چھوڑ کر اپنا بوجھ ہلکا کیا تھا جن کی انہیں مزید ضرورت نہیں تھی۔ ان میں خلائی بوٹس(جوتے) ، کیمرے، اوزار اور فلم شامل تھی۔مزید انہوں نے امریکی پرچم بھی چھوڑ دیا جو انہوں نے چاند کی مٹی میں لگایا تھا نیز سونے کی زیتون کی شاخ کا ایک چھوٹا لاکٹ، اور ایک سلیکان ڈسک جو چاند کی مٹی میںپایا گیا تھا ۔

X رچرڈ نکسن کی دستخط شدہ تختی(A plaque signed by Richard Nixon): رچرڈ نکسن امریکہ کے ۳۷؍ ویں صدر اورچاند پر تمام۶؍ امریکی مشنز کے صدر تھےجن میںامریکہ کا پہلا مشن بھی شامل ہے۔خلا بازوں کے چاند پر جانے سے قبل رچرڈ نکسن نے چاند پر چھوڑنے اور بطور یادگار انہیں ایک ایسی تختی دی جس پر ان کے دستخط تھے جسے خلابازوں نے واپسی پر چاند کی سطح پر چھوڑ دیا ۔ان کی اہمیت اور معنویت اس وجہ سے بھی اہم کہ وہ امریکہ کے واحد ایسے صدر ہیں جن کی دستخط شدہ تختی چاند پر بطور یادگار چھوڑی گئی ہے۔
2/6

رچرڈ نکسن کی دستخط شدہ تختی(A plaque signed by Richard Nixon): رچرڈ نکسن امریکہ کے ۳۷؍ ویں صدر اورچاند پر تمام۶؍ امریکی مشنز کے صدر تھےجن میںامریکہ کا پہلا مشن بھی شامل ہے۔خلا بازوں کے چاند پر جانے سے قبل رچرڈ نکسن نے چاند پر چھوڑنے اور بطور یادگار انہیں ایک ایسی تختی دی جس پر ان کے دستخط تھے جسے خلابازوں نے واپسی پر چاند کی سطح پر چھوڑ دیا ۔ان کی اہمیت اور معنویت اس وجہ سے بھی اہم کہ وہ امریکہ کے واحد ایسے صدر ہیں جن کی دستخط شدہ تختی چاند پر بطور یادگار چھوڑی گئی ہے۔

X آرٹ ورک(Artwork): حالانکہ یہ ایک غیر مصدقہ خبر ہے لیکن اس پر یقین کرنے کی کئی اہم وجوہات ہیں۔۱۹۶۰ءکے دوران، مجسمہ ساز فاریسٹ مائرز کو آرٹ ورک کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر کام کرنے کا خیال آیا ۔ ان کاارادہ تھا کہ اس آرٹ ورک کو چاند پر چھوڑ دیا جائے گااور آخر کار انہوں نےمون میوزیم کے نام سے چھوٹے خاکے بنانے کیلئے کچھ بڑے ناموں کو بھرتی کیا جن میں اینڈی وارہول، رابرٹ راؤشینبرگ اور کلیس اولڈنبرگ شامل تھے۔ مائرز نے نیویارک ٹائمز کو اس سے آگاہ کیا تھا۔
3/6

آرٹ ورک(Artwork): حالانکہ یہ ایک غیر مصدقہ خبر ہے لیکن اس پر یقین کرنے کی کئی اہم وجوہات ہیں۔۱۹۶۰ءکے دوران، مجسمہ ساز فاریسٹ مائرز کو آرٹ ورک کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر کام کرنے کا خیال آیا ۔ ان کاارادہ تھا کہ اس آرٹ ورک کو چاند پر چھوڑ دیا جائے گااور آخر کار انہوں نےمون میوزیم کے نام سے چھوٹے خاکے بنانے کیلئے کچھ بڑے ناموں کو بھرتی کیا جن میں اینڈی وارہول، رابرٹ راؤشینبرگ اور کلیس اولڈنبرگ شامل تھے۔ مائرز نے نیویارک ٹائمز کو اس سے آگاہ کیا تھا۔

X گولف کی دو گیندیں( Two golf balls): ایلن شیپرڈ اپولو۱۴؍مشن پر ۶؍ آئرن گولف کلب ہیڈ لے کر آئے تھے، اسے ایک آلے سے منسلک کیا گیا جس کا مقصد چاند کی مٹی کو کھینچنا تھا۔شیپرڈ نے گولف کلب ہیڈ کو اپنے کام میں استعمال کرنے کے بعد چاند کے مائیکرو گریوٹی ماحول میں گیند کومیلوں چلا یا۔لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے کبھی اس گیندوں کو لینے کی زحمت گوارانہیں کی ۔ لہٰذا اس وقت چاند پر ۱۹۷۰ءکی دو گولف گیندیں اب بھی موجود ہیںجو دلچسپ اور حیران کن ہیں۔
4/6

گولف کی دو گیندیں( Two golf balls): ایلن شیپرڈ اپولو۱۴؍مشن پر ۶؍ آئرن گولف کلب ہیڈ لے کر آئے تھے، اسے ایک آلے سے منسلک کیا گیا جس کا مقصد چاند کی مٹی کو کھینچنا تھا۔شیپرڈ نے گولف کلب ہیڈ کو اپنے کام میں استعمال کرنے کے بعد چاند کے مائیکرو گریوٹی ماحول میں گیند کومیلوں چلا یا۔لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے کبھی اس گیندوں کو لینے کی زحمت گوارانہیں کی ۔ لہٰذا اس وقت چاند پر ۱۹۷۰ءکی دو گولف گیندیں اب بھی موجود ہیںجو دلچسپ اور حیران کن ہیں۔

X آرٹ کا ایک متنازع ٹکڑا(A controversial piece of art): ’ فالن ایسٹروناٹ‘ ۳ء۵؍ انچ کاایلومینیم کا ایک مجسمہ ہے، جسے بلجیم کے مصور پال وان ہویڈونک نے بنایا تھا اور اپولو۱۵؍ مشن کے دوران خلاباز ڈیوڈا سکاٹ نے چاند پر چھوڑا تھا۔ ا س مجسمے میں ان ۱۴؍خلابازوں کے نام تھے جو پچھلے مشنز کے دوران مر گئے تھے۔ لیکن وان نے بعد میں ان ناموں پر اعتراض کیا ۔لیکن یہ اختلاف اسکینڈل میں ابل پڑا، کیونکہ وان نے اپنا خیال بدلنے سے پہلے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مجسمے کی نقلیںفروخت کرنے کی کوشش کی۔
5/6

آرٹ کا ایک متنازع ٹکڑا(A controversial piece of art): ’ فالن ایسٹروناٹ‘ ۳ء۵؍ انچ کاایلومینیم کا ایک مجسمہ ہے، جسے بلجیم کے مصور پال وان ہویڈونک نے بنایا تھا اور اپولو۱۵؍ مشن کے دوران خلاباز ڈیوڈا سکاٹ نے چاند پر چھوڑا تھا۔ ا س مجسمے میں ان ۱۴؍خلابازوں کے نام تھے جو پچھلے مشنز کے دوران مر گئے تھے۔ لیکن وان نے بعد میں ان ناموں پر اعتراض کیا ۔لیکن یہ اختلاف اسکینڈل میں ابل پڑا، کیونکہ وان نے اپنا خیال بدلنے سے پہلے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مجسمے کی نقلیںفروخت کرنے کی کوشش کی۔

X خلاباز کے خاندان کی تصویر(A photo of an astronaut`s family):  اپولو ۱۶؍مشن کے دوران، ڈیکارٹس ہائی لینڈز کو دریافت کرنے کیلئے لونارروور کا استعمال کرتے ہوئے، چارلس ڈیوک (امریکہ کے سابق خلا باز)نے خود کی ، اپنی بیوی ڈوروتھی، اور بیٹے چارلس اور تھامس کی ۳؍ بائی۵؍ انچ کی تصویر چاند کی سطح پر چھوڑ دی۔ڈیوک نے تصویر کیوں چھوڑی؟ اس کی وجہ نہیں بتائی۔اس تصویر کے پیچھے ایک پیغام ’’یہ سیارہ زمین سے خلاباز ڈیوک کا خاندان ہے جو اپریل ۱۹۷۲ء کو چاند پر اترا‘‘ لکھا ہے۔ یہ تصویر شاید اب کافی دھندلی ہو چکی ہے۔
6/6

خلاباز کے خاندان کی تصویر(A photo of an astronaut`s family):  اپولو ۱۶؍مشن کے دوران، ڈیکارٹس ہائی لینڈز کو دریافت کرنے کیلئے لونارروور کا استعمال کرتے ہوئے، چارلس ڈیوک (امریکہ کے سابق خلا باز)نے خود کی ، اپنی بیوی ڈوروتھی، اور بیٹے چارلس اور تھامس کی ۳؍ بائی۵؍ انچ کی تصویر چاند کی سطح پر چھوڑ دی۔ڈیوک نے تصویر کیوں چھوڑی؟ اس کی وجہ نہیں بتائی۔اس تصویر کے پیچھے ایک پیغام ’’یہ سیارہ زمین سے خلاباز ڈیوک کا خاندان ہے جو اپریل ۱۹۷۲ء کو چاند پر اترا‘‘ لکھا ہے۔ یہ تصویر شاید اب کافی دھندلی ہو چکی ہے۔

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK