Inquilab Logo

جمعیۃ العلماء ( محمود مدنی) کی کاوشوں سے ۱۱۹؍ ملزمین کو بری کروایا گیا

Updated: April 15, 2023, 2:29 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

جمعیۃ مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے لئے بھی طلبہ کی مدد کررہا ہے

Nadeem Siddiqui, president of Jamiat Ulama Maharashtra (Mahmood Madani) (file photo)
جمعیۃ العلماء مہارشٹر ( محمود مدنی) کے صدر ندیم صدیقی( فائل فوٹو)

 عروس البلاد ممبئی و ریاست مہاراشٹر کے الگ الگ حصوں میں ملّی ،سماجی ، فلاحی ، طبی و تعلیمی سطح پربے شمار تنظیمیں اپنے طورپر خدمات انجام دے رہی ہیں لیکن جمعیۃ علماء ہند کی ایک سرگرمی جسے غیرمعمولی خدمت کہا جاسکتا ہے، جھوٹے مقامات میں ماخوذ کئے جانے والے نوجوانوں کی قانونی مدد ہے۔ اسی سلسلے میں انقلاب نے جمعیۃ العلماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی سے گفتگو کی۔
 مولانا نے بتایاکہ اُن کے ادارے نے ماہر وکلاء کی ایک ٹیم تشکیل دی ہے ۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ایسے نوجوانوں کو قانونی مدد فراہم کی جائے جنہیں ہم بے قصور تصور کرتے ہیں۔ اب تک ہمارا ادارہ ۱۱۹؍  محروسین کو مقدمات سے بری کرانے اور ۴۱؍ نوجوانوں کو ضمانت پر رہائی دلانے میں کامیاب ہوا ہے۔ 
  ہمارے وکلاء کے پینل میں ایڈوکیٹس پٹھان تہور خان،چیف کوارڈینیٹر و وکیل عشرت علی خان ، ابو بکر سباق ، فرخ رشید اور سدھارتھ دوے کے علاوہ دیگر کئی وکلاء شامل ہیں ۔
  جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر کا کہنا تھا اب تک ملکی سطح پر جن مقدمات میں مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا اور کیا جارہا ہے اس میں ایک واضح فرق یہ ہے کہ موجودہ اور سابقہ حکومتوں کی ایماء پر اس کارروائی کو انجام دیا گیا ۔ قانونی شقوں سے میں زیادہ واقف نہیں ہوں لیکن مسلم نوجوانوں کے خلاف تفتیشی ایجنسیوں نے جھوٹے گواہوں ، فرضی ثبوتوں اور جھوٹے مقدمات درج کئےاور یہ بات عدالتوں میں بارہا ثابت بھی ہوچکی ہے ۔اس کےبر خلاف بھگوا دہشت گردی کوبڑے پیمانے پر منظر عام پر لانے کا سہرا مہاراشٹر انسداد دہشت گردی دستہ ( اے ٹی ایس ) کے چیف آنجہانی ہیمنت کرکرے کو جاتا ہے ۔کرکرے نےجب مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۸ءمعاملہ میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور کرنل پروہت جیسے بھگوا ملزمین کو گرفتار کیاتو اسکے بعد ہی یہ بھی سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں ہونے والے بم دھماکوں میں بھگوا دہشت گرد ہی شامل تھے ۔یہ بات ہم نہیں کہہ رہے ہیںبلکہ خود سوامی اسیما نندنے کی تھی ۔ جس کے بعد ایجنسیوں نے مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۶ء معاملہ میں بھی گرفتار کئے گئے مسلم نوجوانوں کو ڈسچارج کرکے بھگوا ملزمین کو گرفتار کیا ہے ۔بات یہی پر ختم نہیں ہوتی ، مالیگاؤں بم دھماکہ ۲۰۰۸ کی پیروی کرنے والی سینئر وکیل استغاثہ روہنی سالیان کا یہ بیان کہ بھگوا ملزمین کے تعلق سے نرمی برتنے کو کہا گیا ہے اپنے آپ میں اس بات کاثبوت ہے کہ مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی جیسے جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا ہے ۔‘‘
  دوران گفتگو حساس کیسوں میں محروسین کو قانونی مدد کرنے کے علاوہ جمعیۃ کی دیگر خدمات اور ملک کے موجودہ حالات سے متعلق جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوںنے بتایا کہ’’جمعیۃ علما کی دینی ، عصری علوم کے ساتھ سماجی اور فلاحی اور ملی خدمات کا سلسلہ بہت وسیع ہے ۔جمعیۃ نے اہل خیر کے تعاون سے دہشت گردانہ کیسوں کے محروسین کے مقدمات کے ساتھ تعلیمی سطح پر جہاں وظائف تقسیم کئے،وہیںجمعیۃ اور سوشل ایسوسی ایشن ( آرٹس اینڈ کامرس کالج) کے زیر اشتراک یو پی ایس سی ، ایم پی ایس سی ، آئی اے ایس اور آئی پی ایس کی نہ صرف کلاسیس شروع کی ہیں ۔ بلکہ ریلوے اور آرمی کے علاوہ دیگر شعبہ جات میں ملازمت کے مواقع سے متعلق پروفیشنل کورسیس کا بھی آغاز کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ’’ ہمارے مقاصد میں فساد ، بارش یا ناگہانی آفات میں مبتلا افراد کو طبی اور رہائشی مدد فراہم کرنا بھی شامل ہے ۔ اب جہاں بات موجودہ حالات کی ہے تو اس پر میں اتنا ہی کہوں گا کہ تبدیلیٔ مذہب، حجاب ، گئو رکشا،لو او لینڈ جہاد کے نام پر فرقہ پرست طاقتیں اورسیاسی لیڈران موجودہ حکومت کی پُشت پناہی سے بڑی زیادتیاں کررہے ہیں ۔قوم مسلم اس وقت آزمائش سے گزر رہی ہے جس کے لئے میں یہی کہوں گا کہ
 ایک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK