دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کا سامنا ،امداد پر۲؍کرو ڑ ۸۰؍لاکھ افرادکی بقا کا انحصار ،بنیادی ضرورت کی خوراک کی قیمتوں میں۳۰؍ فیصد کا اضافہ
EPAPER
Updated: March 02, 2023, 11:59 AM IST | New York
دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کا سامنا ،امداد پر۲؍کرو ڑ ۸۰؍لاکھ افرادکی بقا کا انحصار ،بنیادی ضرورت کی خوراک کی قیمتوں میں۳۰؍ فیصد کا اضافہ
موسمیاتی تبدیلی اور معاشی مندی افغانستان کے بحران میں اضافہ کر رہی ہے جس سے امداد پر منحصر افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ اب بھی وہاں ۲؍ کروڑ سے زائد افراد کو انسانی بنیادوں پر امدا کی ضرورت ہے۔ میڈیار پورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے نائب خصوصی نمائندے اور افغانستان کیلئے امدادی رابطہ کار رمیز الاکباروو نے افغان دارالحکومت کابل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعےبات چیت کر تے ہوئے نیویارک میں موجود صحافیوں کو ملک کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا جہاں اب۲؍ کروڑ ۸۰؍لاکھ افراد کی بقا کا دارومدار امداد پر ہے۔ ان کے مطابق اگرچہ ترکی اور شام میں تباہ کن زلزلے آئے ہیں لیکن ان دنوں افغانستان دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کا سامنا کررہا ہے۔اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار اس سال افغان باشندوں کی مدد کیلئے۴ء۶؍ بلین ڈالر جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رمیز الاکباروو نے بتایا کہ گزشتہ۱۸؍ مہینوں میں افغانستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں۳۵؍ فیصد تک کمی آئی اور بنیادی ضرورت کی خوراک کی قیمتوں میں۳۰؍ فیصد جبکہ بیروزگاری میں۴۰؍ فیصد تک اضافہ ہوا۔علاوہ ازیں اب اندازاً۷۵؍ فیصد افراد کی آمدنی محض خوراک خریدنے پر خرچ ہو رہی ہے۔
الاکباروو سے امداد کارروائی میں طالبان کی مداخلت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ `سنگین واقعات میں امداد روکی گئی اور گزشتہ ۴؍ماہ کے دوران کم از کم ۲؍ صوبوں میں ایسے واقعات پیش آئے لیکن مسئلہ حل ہونے کے بعد امداد کی فراہمی بحال کر دی گئی۔رمیز الاکباروو نے اس سوال کا جواب بھی دیا کہ اقوام متحدہ یہ کیسے یقینی بنا رہا ہے کہ امداد طالبان کے ہاتھ نہ لگنے پائے؟ اس سلسلے میں انہوں نے درپیش خدشات سے نمٹنے اور ان کی روک تھام کے طریقوں کے بارے میں بتایا۔ ان میں ادائیگی کی تصدیق کا نظام اور تیسرے فریق کی نگرانی جیسے اقدامات شامل ہیں۔