Inquilab Logo

جھارکھنڈ میں سیاسی ہلچل کے درمیان جے ایم ایم اور کانگریس اراکین ریزارٹ منتقل

Updated: August 28, 2022, 11:49 AM IST | ranchi

بی جے پی کی جانب سے اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کا خطرہ ، وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین بھی ساتھ گئے ، بحران ختم کرنے کیلئے میٹنگوں کا سلسلہ جاری ہے

Chief Minister Hemant Soren on his way to the resort with his supporters.
وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اپنے حامی اراکین اسمبلی کے ساتھ ریزارٹ جاتے ہوئے۔

جھارکھنڈ میں سیاسی ہلچل کے درمیان جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور کانگریس کے اراکین اسمبلی کو کھونٹی شہر کے ڈومر گڑھی گیسٹ ہاؤس منتقل کردیا گیا ہے ۔ بتایا جارہا ہے کہ انہیں وہاں سے بھی دوسری جگہ منتقل کیا جائے گا۔  بی جے پی کی جانب سے برسراقتدار محاذ کے  اراکین اسمبلی  کو لالچ دینے یا انہیں ڈرانے دھمکانے کے خطرہ کے پیش نظر  وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین خود ان اراکین کے ساتھ بس میں سواکر ہوکر ریزارٹ تک گئے ہیں۔   امکان ہے کہ ان تمام اراکین کو پڑوسی ریاستوں مغربی بنگال  یا چھتیس گڑھ منتقل کیا جاسکتا ہے۔ ان دونوں ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت نہیں ہے۔
   یہ اطلاعات بھی ہیں کہ کانگریس کے اراکین اسمبلی  رانچی واپس آسکتے ہیں کیوں کہ یہاں جھارکھنڈ کانگریس نے  رات میں قانون ساز پارٹی کی میٹنگ بلائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جے ایم ایم کے ایم ایل ایز کی میٹنگ سی ایم ہاؤس میں ہونے والی ہے۔  اس سے قبل ڈومر گڑھی گیسٹ ہاؤس میں  کچھ گھنٹے ٹھہرنے کے بعد وزیر اعلیٰ چند ایم ایل ایز کے ساتھ ڈیم میں کشتی رانی کے لئے بھی گئے تھے اور یہیں پر گیسٹ ہاؤس میں ایم ایل ایز کے کھانے کا خصوصی انتظام کیا گیا تھا۔   
  ادھر گورنر ہائوس سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ  وزیر اعلیٰ  ہیمنت سورین کی اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کسی بھی وقت جاری کر سکتا ہے۔ گورنر رمیش بیس نے  سورین کی رکنیت منسوخ کرنے کی اجازت دے دی ہے صرف الیکشن کمیشن کی جانب سے اس تعلق سے نوٹس جاری کیا جانا باقی ہے۔  
  اگر سورین کی رکنیت رد ہو جاتی ہے تو  جھارکھنڈ اسمبلی کی صورت کیا ہو گی اس کا اندازہ اس طرح سے لگایا جاسکتا ہے کہ جھارکھنڈ اسمبلی میں  کل ۸۱؍سیٹیں ہیں جن میں سے فی الحال ۴۹؍  سیٹیوں کے ساتھ یوپی اے برسراقتدار ہے۔ ان ۴۹؍ میں سے ۳۰؍ ایم ایل اے ہیمنت سورین کی پارٹی جے ایم ایم کے ہیں جبکہ ۱۸؍ کانگریس کے اور ایک آر جے ڈی کا ہے۔  اپوزیشن پارٹی بی جے پی کے پاس ایوان میں ۲۶؍ ایم ایل اے ہیں۔  اس لحاظ سے دیکھا جائے تو فی الحال سورین حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن ہیمنت سورین کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتے ۔ وہ اپنے تمام اراکین کو متحد رکھنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں اور اس میں انہیں چھتیس گڑھ کی کانگریس حکومت کا تعاون بھی مل رہا ہے۔ ساتھ ہی مغربی بنگال سرکار بھی ہر طرح کے تعاون کیلئے تیار ہے۔ 

jharkhand Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK