Inquilab Logo Happiest Places to Work

جھارکھنڈ میں مسلم نوجوان کا ہجومی تشدد کے ذریعے قتل

Updated: May 11, 2025, 1:06 AM IST | Ranchi

جھارکھنڈ کے بھوکر ضلع سے ایک پریشان کن واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں جمعرات کے روز نارائن پور علاقے میں ایک مسلمان نوجوان کو بری طرح پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ، جو ویڈیو میں کیمرے کی زد میں آیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، نے پورے ملک میں غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔

The deceased Abdul Kalam. Photo: X
مقتول عبدالکلام۔ تصویر: ایکس

جھارکھنڈ کے بھوکر ضلع سے ایک پریشان کن واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں جمعرات کے روز نارائن پور علاقے میں ایک مسلمان نوجوان کو بری طرح پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ، جو ویڈیو میں کیمرے کی زد میں آیا اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، نے پورے ملک میں غم و غصہ پیدا کر دیا ہے، اس کےبعد ملزمین کے خلاف سخت ترین سزا کی مطالبہ کیا جا رہا ہے۔پولیس کے مطابق متاثرہ عبدالکلام پر ایک قبائلی لڑکی کے ساتھ مبینہ زیادتی کا الزام لگایا گیا تھا ، جس کے بعد ہجوم نے اسکے ہاتھ باندھ دئیے اور اس پر بری طرح تشدد کیا، اور اسے گالیاں دیں۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بے بس شخص کو بار بار مارا جا رہا ہے جبکہ موجودہ لوگ یا تو اس وحشیانہ فعل میں شامل ہیں یا خاموشی سے تماشا دیکھ رہے ہیں۔  
عبدالکلام، جسے گھر والوں اور پڑوسیوں نے ایک محنتی نوجوان بتایا ہے، اپنے خاندان کا واحد کفیل تھا۔ وہ مقامی تعمیراتی منصوبوں میں مزدوری کرتا تھا اور اپنی بوڑھی ماں کے ساتھ رہتا تھا، جس کی وہ کچھ سال قبل اپنے والد کی وفات کے بعد کفالت کر رہا تھا۔ اس واقعے پر سیاسی اور سول سوسائٹی گروپوں نے سخت تنقید کی ہے۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے اس قتل کی مذمت کرتے ہوئے، اس سفاکی میں شامل تمام افراد کی فوری گرفتاری اور مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی سوال کیا کہ ’’ ان قاتلوں کے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو تشدد کے دیگر ملزمان کے ساتھ ہوتا ہے؟‘‘ 
جھارکھنڈ پولیس نے واقعے میں ملوث دو افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) بوکارو، پریادرشی الک نے بتایا:’’ہم نے ویڈیو کو نوٹس میں لیا ہے اور مکمل تفتیش شروع کر دی ہے۔ دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر مزید مشتبہ افراد کی شناخت کی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی تعزیراتی قانون (آئی پی سی) کی متعلقہ دفعہ کے تحت قتل اور فساد کے الزامات شامل کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ویڈیو کو مزید شیئر نہ کریں، کیونکہ اس کا مواد پریشان کن ہے اور تفتیش جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ سپریم کورٹ کے۲۰۱۸ء کے فیصلے کے باوجود، جس میں ہجومی تشدد کے خلاف سخت قوانین بنانے کی ہدایت کی گئی تھی، ریاستی سطح پر ان کا نفاذ ناکافی ہے۔ ہم ایسے واقعات دیکھتے رہتے ہیں، خاص طور پر اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، لیکن مقدمات کم چلتے ہیں اور سزائیں تو اور بھی کم ہیں۔ ‘‘
مقامی مسلم تنظیموں اور سماجی لیڈروں نے متاثرہ خاندان کو تعاون کی پیشکش کی ہے اور انصاف کے لیے پرامن احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK