Inquilab Logo

آکسیجن اور حرارت کی پیمائش کی ذمہ داری اساتذہ کوسونپنے پرناراضگی

Updated: September 28, 2020, 7:24 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

’ماجھے کٹم ماجھی جوابداری‘ مہم کے تحت ٹیچروںکو یہ کام دینے کی تعلیمی تنظیموںنے سخت مخالفت کی ہے، کہا : اساتذہ فرمانبرداری سے تمام ڈیوٹی کررہے ہیں تو اس کا ناجائز فائدہ نہ اٹھایا جائے

Corona Testing
جسم کا درجہ حرارت اور آکسیجن کی سطح معلوم کرنے کا کام بھی اب اساتذہ کودیا جارہا ہے

ریاستی حکومت نے  ۲؍مرتبہ ٹیچروںکو کووڈ ۱۹؍ کی ڈیوٹی سے آزاد کرنے کی ہدایت  جاری کی  ہے ،  اس کےباوجود اب بھی ہزاروں اساتذہ سے یہ  ڈیوٹی کرائی جارہی ہے اور اب ٹیچروں کو آکسیجن اور حرارت کی پیمائش کی نئی  ذمہ داری سونپی گئی ہے جس کی ٹیچروںکی تنظیموں نے سخت مخالفت کی ہے ۔
 ’ماجھے کٹم ماجھی جوابداری ‘مہم کے تحت آکسیجن اور حرارت کی پیمائش کی ڈیوٹی سے آشااور آنگن واڑی کی سیویکاؤں کے انکار کردینے سے اب یہ ڈیوٹی اساتذہ کو دی گئی ہے ۔ ضلع چندر پورکےناگ بھیڑ تعلقہ کے ۱۴۲؍ ٹیچروںکو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے جس پر ممبئی اور مہاراشٹر کی مختلف تعلیمی تنظیموں نے ناراضگی کا اظہارکیاہے ۔  واضح رہےکہ ناگ بھیڑ تعلقہ میںکووڈ ۱۹؍ پر قابو پانےکیلئے آکسیجن اور حرارت کی پیمائش کیلئے خصوصی مہم چلائی جارہی ہے ۔ اس مہم کے تحت ۵۰؍سال سے زیادہ عمرکے شہریوںکا آکسیجن اور حرارت کی پیمائش کا کام آشا تائی کے ذریعے کرایا گیا تھا ۔ اب ’ماجھے کٹم ماجھی جوابداری‘ مہم کے تحت سبھی شہریوںکی آکسیجن اور حرارت کی پیمائش کی جائے گی۔   اس تعلقہ کی آبادی ایک لاکھ ۳۴؍ہزار ۵۴۵؍ ہے ۔یہ  نئی مہم بھی ’آشا‘کی اہلکاروں کے ذریعے کرانی تھی مگر ان لوگوںنے یہ کام کرنے سےانکار کردیا ہے ۔ اسی طرح آنگن واڑی کی سیویکائوںنے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے سے انکارکیاہے ۔ اس لئے میڈیکل ڈپارٹمنٹ نے ۱۴۲؍ اساتذہ کو اس کام کی ذمہ داری سونپی ہے ۔ ٹیچروںکو اس کام کی ٹریننگ دی جاچکی ہے ۔ اب انہیں گھر گھر جاکر آکسیجن اور حرارت کی پیمائش کرنا ہے۔
   اس تعلق سے مہاراشٹر اسٹیٹ شکشک پریشدممبئی کے انچارج شیوناتھ دراڈے نے کہاکہ ’’ میڈیکل ڈپارٹمنٹ کو ایجوکیشن کےاعلیٰ افسران سے بات چیت کرنے کے بعد  اساتذہ کوآکسیجن اور حرارت کی پیمائش کی ڈیوٹی  دینی چاہئے تھی۔ ریاستی محکمہ ٔ  تعلیم نے ۲؍مرتبہ ٹیچروں کو کووڈ۱۹؍کی ڈیوٹی سے آزادکرکے اسکول کی ڈیوٹی پر مامورکرنےکی ہدایت جاری کی ہے ، اس کےباوجود ٹیچروںکو کووڈ۱۹؍کی ڈیوٹی کیوں دی جارہی ہے ۔‘‘انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ٹیچروںکیلئے روزانہ کوئی نہ کوئی نیافرمان جاری ہوتاہے لیکن اب  دیگر ڈپارٹمنٹ بھی اساتذہ کو ہی استعمال کرنےکی کوشش کررہےہیں۔  مہاراشٹر  سرکارمیں ۲۸؍ ڈپارٹمنٹ ہیں  جس ڈپارٹمنٹ میں اسٹاف کی کمی ہوتی ہے، وہ ڈپارٹمنٹ اپنی ہرمہم کیلئے ٹیچروںکو ہی کیوں بلاتا ہے۔ یہ بار بار ہورہاہے۔ میری اپیل ہےکہ اساتذہ سے مذکورہ ڈیوٹی نہ لی جائے ۔ اس کام کیلئے ہمارے پاس بہت سے تعلیم یافتہ بے روزگار ، میڈیکل اور نرسنگ شعبہ کے ٹریننگ یافتہ امیدوارہیں، یہ کام انہیں  دیاجائے تو بہتر ہےلیکن ایسا نہیں کیاجاتاہے بلکہ بغیر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو اطلاع دیئے ہوئے ہیلتھ ، الیکشن، مردم شماری اور اس طرح کے دیگر ڈپارٹمنٹ براہ راست ٹیچروں کو ڈیوٹی دے  دیتے ہیں  وار انکار کرنےپر سخت کارروائی کی دھمکی دی جاتی ہے ۔ انہیں ملازمت سے برطرف کرنےکا نوٹس دیاجاتاہے ۔ ہمیشہ ٹیچروںکو نشانہ بنایاجاتاہے  جوغلط ہے۔ ٹیچروںکو اس طرح پریشان نہ کیاجائے ۔ ‘‘ ممبئی مہانگر پالیکا شکشک سبھا کے جوائنٹ سیکریٹری عابد شیخ نےکہاکہ ’’ ایک ٹیچر ہونےکےناطے مجھے یوں محسوس ہورہاہےکہ موجودہ حکومت صرف اساتذہ کو ہی بلی کا بکرا بنارہی ہے ۔جب سے کووڈ۱۹؍  پھیلا ہے ، ٹیچروںکو ہی اس کی ڈیوٹی دی جارہی ہے ۔ اساتذہ کا معاملہ یہ ہےکہ وہ اپنے اعلیٰ افسران کی ہدایت پر عمل کرنے سے انکار نہیں کرتےہیں ۔کووڈکی ڈیوٹی سےکئی اساتذہ کی موت ہوچکی ہے لیکن حکومت اور ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو اس بات کا احساس نہیں ہے ۔ کوروناوائرس ، پلس پولیو، الیکشن ، مردم شماری اور اس طرح کی دیگر ڈیوٹی صرف ٹیچروں کو دی جاتی ہے لہٰذا  متعلقہ ڈپارٹمنٹ کو یہ بات سمجھنی چاہئے ۔اساتذہ اگر فرمانبرداری سے تمام ڈیوٹی کررہےہیںتو اس کا ناجائز فائدہ نہ اُٹھایاجائے ۔‘‘

’ہم اس کی مذمت کرتے ہیں‘


  ممبئی مہانگر پالیکاشکشک سینا کے صدر کے پی نائک نےکہاکہ ’’ کووڈ ۱۹؍ اورلاک ڈائون میں اساتذہ عام دنوں سے زیادہ محنت کررہےہیں۔آن لائن پڑھانا  معمولی بات نہیں ہے ۔ مختلف قسم کی پریشانیوں کے درمیان آن لائن پڑھایا جارہا ہے ۔ایک ٹیچرصبح ۷؍بجے سے رات ۱۲؍بجے تک آن لائن پڑھانےمیں مصروف رہتاہے ۔ ایسےمیں مذکورہ  ڈیوٹی دے کر اساتذہ کو پریشان نہ کیا جائے۔ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK