Inquilab Logo

پردہ اسلام میں فرض ہےحجاب پرپابندی قابل قبول نہیں:دارالعلوم دیوبند

Updated: March 16, 2022, 11:20 AM IST | Agency | Deoband

   حجاب پر عائد پابندی کے خلاف طالبات کی عرضداشت کو کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے مسترد کئے جانے پر  ملک کی سب سے بڑی  درسگاہ دارالعلوم دیوبند  نے اعتراض ظاہر کیا ہے اور پردے کو اسلام کی رو سے فرض قرار دیا  ہے۔

The students are dissatisfied with the decision of the court,.Picture:INN
عدالت کے فیصلے سے طالبات نالاں ہیں۔ تصویر: آئی این این

   حجاب پر عائد پابندی کے خلاف طالبات کی عرضداشت کو کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے مسترد کئے جانے پر  ملک کی سب سے بڑی  درسگاہ دارالعلوم دیوبند  نے اعتراض ظاہر کیا ہے اور پردے کو اسلام کی رو سے فرض قرار دیا  ہے۔ یاد رہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں طالبات کی عرضی کو مسترد کرنے کی وجہ یہ بتائی ہے کہ’’ حجاب اسلام کا لازمی جزو نہیں ہے۔‘‘   دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے  کہا’’ پردہ اسلام میں فرض ہے، اس لئے  یہ فیصلہ ( کرناٹک ہائی کورٹ کا) قابل قبول نہیں ہے۔ ‘‘ مفتی ابوالقاسم کا کہنا ہے کہ ’’ عدالت کو اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہئے کیونکہ پردہ اسلام میں فرض ہے۔ قرآن شریف اس کا حکم دیتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ عدالت کا یہ کہنا کہ حجاب اسلام کا جزو نہیں ہے سراسر غلط ہے۔‘‘  دارالعلوم دیوبند کے مہتمم نے دلیل دی کہ ’’ ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے جس کا آئین ملک کے تمام شہریوں کو ان کے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت دیتا ہے۔  آئین کسی بھی ادارے کو یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ کسی مذہب کے خلاف کوئی قانون بنائے۔    مولانا نعمانی نے ملک کی تمام سیکولر جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں۔ واضح رہے کہ دار العلوم دیوبند کو ایشیا کا سب سے بڑا دینی مرکز سمجھا جاتا ہے اور  یہاں سے جاری کئے گئے بیانات اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔     دارالعلوم کے علاوہ ملک بھر کی مسلم تنظیموں نے بھی   عدالت کے اس فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور سے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس میں مسلم پرسنل لاء بورڈ ، جمعیۃ العلماء  ، جماعت اسلامی اور دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔ کئی علمائے کرام نے اس تعلق سے انفرادی طور پر بھی بیان جاری کئے ہیں۔     یاد رہے کہ کرناٹک میں گزشتہ تقریباً ڈھائی مہینوں سے حجاب کے تعلق سے تنازع جاری ہے۔ حکومت کی ایما پر بعض کالجوں نے حجاب پہن کر آنے والی لڑکیوں کو کالج میں داخل ہونے سے روک دیا ہے جس کے خلاف لڑکیوں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔  جبکہ چند لڑکیوں نے کالج انتظامیہ کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کیا۔ عدالت نے اس پر مسلسل سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا  جسے منگل کے روز سنایا گیا۔ واضح  رہے کہ آئینی اعتبار سے حتیٰ کہ کالج کے ضابطوں کے اعتبار سے بھی حجاب پر کوئی پابندی نہیں تھی لیکن  حکومت کے دبائو اور  ہندوتواوادی تنظیموں  کے احتجاج کو بہانہ  بنا کر  کالجوں نے اس طرح کے حکم جاری کرنے شروع کئے۔ یہ معاملہ عدالت میں ٹھہر نہیں سکتا تھا  کیونکہ آئین اور کالجوں کے قواعد میں حجاب کے خلاف کوئی شق نہیں ہے لیکن معاملہ عدالت میں جاتے ہی کرناٹک حکومت نے ایک نیا قانون منظور کرکے حجاب پر پابندی عائد کر دی۔ اور عدالت کو جو فیصلہ ہے وہ اسی نئے قانون کی بنیاد پر آیا ہے جو کہ دوران سماعت بنایا گیا ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK