Inquilab Logo

آسام میں چائلڈ میرج کیخلاف گرفتاریوں سے ہزاروں گھر تباہ،عورتیں اور بچے بے سہار

Updated: February 08, 2023, 7:16 AM IST | guwahati

حراست میں لئے گئے افراد میں اکثریت مسلمانوں کی، وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کا مکمل بے حسی کااظہار، مہم کو ۲۰۲۶ء تک جاری رکھنے کا اعلان کیا، محروسین کو رکھنے کیلئے اسٹیڈیم کو عارضی جیل میں تبدیل کیاگیا

Families of those arrested for child marriage cry outside the police station. (PTI)
کم عمری میں شادی کے الزام میں گرفتار شدہ افراد کے اہل خانہ پولیس اسٹیشن کے باہر زاروقطار روتے ہوئے۔ ( پی ٹی آئی)

آسام میںکم عمری کی شادی (چائلڈ میرج) کے خلاف ریاستی حکومت کے کریک ڈاؤن کی وجہ سے ہزاروں گھر تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔۳؍ دنوں کی کارروائی میں  ڈھائی ہزار افراد گرفتار ہوچکے ہیں اوران پر  انحصار کرنے والے خاندان بے سہارا ہوگئے ہیں۔ ڈبھری میں  ایک ماں جس کا بیٹا چائلڈ میرج کے الزام میں گرفتار ہوچکاہے، کو اپنی بہو کے ساتھ سڑک پر بھیک مانگتی ہوئی ملی ہے۔ 
 مذکورہ خاتون   کےایک رشتہ دار سے گفتگو کی بنیاد پر انڈیا ٹوڈے ڈاٹ کام نے بتایا کہ  مذکورہ خاتون کا شوہر کینسر سے جوجھ رہاہے، کمانے والا واحد فرد  بیٹا تھا  جو گرفتار ہوچکا ہے ، روز کنواں کھودنا اور روز  پانی پینے والا معاملہ تھا،اس لئے اب بھیک مانگنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔  
 ڈھبری میں ہی عائشہ خاتون نامی  ۴۵؍ سالہ خاتون   نے بتایا کہ ان کے ۲۱؍ سال کے بیٹے لال چن بادشاہ کی شادی گزشتہ سال جب ہوئی تھی تو بہو نابالغ تھی،ا ب وہ ۱۹؍ سال کی ہوچکی ہے مگر پولیس  نے بادشاہ اور عائشہ خاتون کے شوہرچائلڈ میرج کے الزام میں کو گرفتار کرلیا ہے۔ شوہر اور بیٹے دونوں  کی گرفتاری  نے عائشہ خاتون  کو توڑ کر رکھ دیا ہے۔ اسکرول ڈاٹ ان  کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ہم   ان پڑھ  اور غریب لوگ ہیں جو یومیہ مزدوری پر جیتے ہیں۔کم از کم میرے شوہر کو ہی گرفتار نہ کیا ہوتا، ان کی کیا غلطی ہے؟‘‘
  آسام پولیس کی کارروائی شروع ہونے کے بعد  عائشہ جیسی ہزاروں خواتین اپنے شوہروں   اور بیٹوں  کی رہائی کیلئے دردر کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں۔ سنیچر کو خواتین نے پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج بھی کیا مگر کوئی فرق نہیں پڑا۔ پولیس نے گرفتار شدہ افراد کے خلاف پوکسو  جیسے سخت قانون کے تحت کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔  
 آسام حکومت پر الزام لگ رہا ہے کہ اس کریک  ڈاؤن میں بطور خاص مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سماجی کارکنان کی جانب سے یہ مطالبہ بھی کیا جارہاہے کہ ماضی میں کی گئی شادیوں  کے خلاف کارروائی کرکے بھرے پُرے خاندانوں کو تباہ کرنے   سے بہتر ہے کہ قانون کا مستقبل میں ایسی شادیوں  کو روکنے کیلئے کیا جائے۔ تاہم وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ یہ کارروائی  ۲۰۲۶ء تک جاری رہے گی۔ وہ ا س الزام کی پہلے ہی تردید کرچکے ہیں کہ چائلڈ میرج کے خلاف کارروائی  کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہاہے، بہر حال گرفتار شدگان کی تعداد اصل کہانی خود بیان کررہی ہے۔ 

assam Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK