Inquilab Logo Happiest Places to Work

بنگلہ دیش نے ہندوستان سے داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ۱۲۳؍ افراد کو حراست میں لیا: رپورٹ

Updated: May 08, 2025, 10:09 PM IST | Inquilab News Network | Dhaka

ایک سینئر ہندوستانی پولیس افسر نے تصدیق کی کہ بنگلہ دیش نے افراد کو حراست میں لیا ہے۔ تاہم، افسر نے حراست میں لئے گئے افراد کی تعداد کی تصدیق نہیں کی۔ افسر نے کہا کہ کچھ افراد آسام کے مٹیا حراستی مرکز سے تھے۔

Indo-Bangladesh Border. Photo: INN
ہند۔بنگلہ دیش سرحد۔ تصویر: آئی این این

بنگلہ دیش کی سرحدی فورسیز نے بدھ کو تقریباً ۱۲۳ افراد کو حراست میں لیا جو مبینہ طور پر ہندوستان سے بغیر دستاویزات کے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ بنگلہ دیشی روزنامہ دی ڈیلی اسٹار نے بتایا کہ حراست میں لئے گئے افراد میں روہنگیا اور بنگلہ بولنے والے شامل ہیں۔ وہ ملک کی سرحدی سیکیورٹی کیلئے ذمہ دار پیراملٹری فورس بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کی تحویل میں ہیں اور ان کی شناخت کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ 

دی ڈیلی اسٹار کے مطابق، ۱۲۳ افراد میں سے ۴۴ کو کریگرام کے روماری اور بھورنگاماری ذیلی اضلاع سے حراست میں لیا گیا۔ ان میں سے ۳۵ روہنگیا شہری ہیں۔ کھگراچھڑی میں، بنگلہ بولنے والے تقریباً ۷۹ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ واضح رہے کہ کریگرام ضلع کی سرحدیں بھارت کے آسام اور میگھالیا سے ملتی ہیں جبکہ کھگراچھڑی ضلع تریپورہ سے متصل ہے۔ 

ایک سینئر ہندوستانی پولیس افسر نے تصدیق کی کہ بنگلہ دیش نے افراد کو حراست میں لیا ہے۔ تاہم، افسر نے حراست میں لئے گئے افراد کی تعداد کی تصدیق نہیں کی۔ افسر نے کہا کہ کچھ افراد آسام کے مٹیا حراستی مرکز سے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: روس نے یوکرین میں یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا، فوری طور پر نافذ العمل، یوکرین کا جنگی بندی سے انکار

بی جی بی کے ڈائریکٹر محمد اشرف الزماں صدیقی نے بتایا کہ بنگلہ دیش نے ان افراد کو مبینہ ’دھکیلنے‘ کے خلاف ہندوستان کی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے ساتھ سخت احتجاج درج کرایا ہے۔ نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر خلیل الرحمن کے حوالے سے کہا گیا، "ڈھاکہ، انڈو-بنگلہ دیش سرحدوں پر لوگوں کو دھکیلنے کی رپورٹس پر نئی دہلی سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ اگر حراست میں لئے گئے افراد کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ وہ بنگلہ دیش کے شہری ہیں تو ہم انہیں قبول کرلیں گے۔" انہوں نے کہا، "یہ رسمی طریقہ کار کے ذریعے ہونا چاہئے۔ انہیں دھکیلنا مناسب طریقہ کار نہیں ہے۔"

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK