Inquilab Logo

دیوبند کے اجلاس میں ارشد مدنی پہنچے، اتحاد کی اُمید

Updated: May 30, 2022, 9:51 AM IST | Feroz Khan | Deoband

جمعیۃ کے ۲؍روزہ اجلاس میںگیان واپی، متھرا اور اہانت رسول ؐکیخلاف قراردادیں منظور، مسلمانوں کو خوفزدہ نہ ہونے اور جذباتیت سے دور رہنےکا مشورہ ، یکساں سو ِل کوڈ کی مخالفت

 Maulana Arshad Madani and Maulana Mahmood Madani in the presence of other dignitaries on the second day of the meeting in Deoband.Picture:INN
دیوبند میں اجلاس کے دوسرے دن دیگر اکابر کی موجودگی میں مولانا ارشد مدنی اور مولانا محمود مدنی کو ایک ساتھ دیکھا جاسکتاہے۔ ۔ تصویر: آئی این این

دیوبند: یہاں جمعیۃ علمائے ہند (محمود مدنی گروپ) کے دوروزہ اجلاس کے آخری دن جہاں  کئی اہم قراردادیں منظور کی گئیں وہیں  اجلاس میں  مولانا ارشد مدنی کی شرکت اوران کی تقریر  نے اس بات کی امید جگادی کہ جلد ہی دونوں  جمعیتیں  ایک ہوسکتی ہیں۔ خود مولانا ارشد مدنی نے اس بات  کے واضح اشارے دیئے۔ 
نفرت کامقابلہ محبت سے کرنے کی تلقین
 جمعیۃ  علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نےاتوار کو نہ صرف دیوبند کے دو روزہ اجلاس میں  شرکت کی بلکہ اتوار کو دوسر ے سیشن میں خصوصی خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کو اطمینان دلایا کہ یہ  حالات بہت دن تک نہیں رہیں گے۔ انہوں    متنبہ کیا کہ ایک طبقہ چاہتا ہے کہ مسلمان مشتعل ہوجائیں،  سڑکوں پر اتریں اور تصادم ہو لیکن ہمیں اس سازش سے خبردار رہنا ہے۔ مولانا نے کہا کہ  میں زور دے کر کہتاہوں کہ سڑکوں پر نہ اتریں ہمارا مقابلہ عوام سے نہیں سرکار سے ہے، سرکار کو چاہیے کہ وہ سری لنکا کے حالات سے سبق لے اور کشیدگی کی فضا پیدا نہ کرے، ہم اس صورتحال کا مقابلہ عدالتوں میں کریں گے۔  مولانا ارشد مدنی نے اس موقع پر دوٹوک انداز میں کہا کہ ’’ میں معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ اقلیت کبھی اکثریت سے لڑکر کامیاب نہیں ہو سکتی۔ بھائی چارہ اور محبت سے ہی نفرت کی سیاست کا مقابلہ کیا جاسکتاہے۔‘‘
جمعیۃ  کے اتحاد کا اشارہ
  انہوں نے مستقبل میں دونوں جمعیتوں کے ایک ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’جلد ہی آپ کو خوشخبری ملے گی اور وہ دن دور نہیں جب جمعیۃ علمائے ہند کے دونوں دھڑے متحد ہو جائیں گے اورجمعیۃ علمائے ہند ایک پلیٹ فارم سے حالات کا مقابلہ کرے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے علمائے کرام نے ملک کی آزادی سے لے کر بابری مسجد تک متعدد اہم   مسائل پر قربانیاں دیں اور قانونی اور آئینی لڑائیاں لڑیں ۔ ہمارے بزرگ کبھی سڑکوں پر نہیں اترے بلکہ  ملک کے آئین کے مطابق جدوجہد کی اور ہمیں بھی اسی طریقہ سے حالات کا سامنا کرنا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہم ناکام ہو جائیں گے۔‘‘ مولانا مدنی نے یاد دلایا کہ اس ملک میں ایسے بھی لوگ  ہیں جنہوں نے ماب  لنچنگ  پر  ایوارڈ واپس کئے اور وزیر اعظم اور صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔  
اجلاس میں اہم تجاویز کی منظوری
 اجلاس کے آخری دن کئی اہم تجاویز منظور ہوئیں جن میں خاص طور سے  دستوری حقوق سلب کئے جانے اور یکساں سول کوڈ  کے نفاذ،گیان واپی مسجد اور متھرا عید گاہ نیز  اہانت رسولؐ  کی مخالفت کی گئی ۔  اجلاس کے آخر میں  اعلامیہ بھی جاری کیا گیاجس میں  مسلمانوں کو خوف، مایوسی اور جذباتیت سے دور رہ کر اپنے مستقبل کی تعمیر کے کام میں  جٹ جانے کا مشورہ دیا گیا۔
’  پاکستان بھیجنے  والےخود چلے جائیں‘
  مسلمانوں کے تعلق سے نفرت کااظہار کرنے والوں کو للکارتے ہوئے مولانا محمود مدنی نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ ’’اگران کوہماری شناخت اور وطن سے ہماری محبت برداشت نہیں ہے تو وہ کہیں اور چلے جائیں،  یہ وطن ہمارا ہے اور ہماری سوچ اور فکر کی اکثریت یہاں رہتی ہے، ہم پاکستان نہیں جائیں گے، اگر ان کو بھیجنے کا شوق ہے تو وہ خود چلے جائیں۔‘‘ مولانا نے یاددہانی کرائی کہ آزادی کے وقت ہندوستانی  مسلمانوں  کے پاس  پاکستان جانے کا متبادل موجود تھا مگر وہ نہیں گئے۔
 مسلمان اپنے عقائد وشریعت کا پابند رہےگا
 مولانا محمود مدنی نے مسلمانوں کے آئینی حقوق بالخصوص یکساں سول کوڈ کے ذریعہ مسلم پرسنل لاءکو ختم کرنے کی سازشوں  پر کہا کہ چاہے قانون کوئی بھی بن جائے مسلمانوں کو اس سے کوئی نقصان نہیں ہو گا، شرط یہ ہے کہ مسلمان پنے عقائد اور شریعت کا پابند رہے۔انہوں نے کہا کہ برداران وطن کے ہر طبقے سے بات چیت اور رابطہ کا سلسلہ جاری رکھیں گے تا کہ ملک کو بچا یا جاسکے، اس سلسلے میں مخالف اور دوست دونوں میں کوئی فرق نہیں کرنا چاہتے ہیں، جمعیۃ علماء اس سلسلے میں کسی طرح کی نرمی  سے پیچھے ہٹنے والی نہیں ہے۔

deoband Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK