Inquilab Logo

افغانستان: طالبان کے حکم پر خواتین میزبان نقاب پہن کرٹی وی پر نظر آئیں

Updated: May 23, 2022, 12:45 PM IST | Agency | Kabul

سنیچر کو زیادہ تر خواتین میزبانوں نے طالبان کے اس حکم کو مسترد کردیا تھا اور بغیر نقاب کے ہی ٹی وی پر نظر آئی تھیں،طالبان نے انتباہ دیا تھا

 Anchor of Afghan TV channel Tolo News reading news in niqab.Picture:INN
افغانستان کے ٹی وی چینل طلوع نیوز کی اینکر نقاب میں خبریں پڑھتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

طالبان کے حکم کے مطابق افغانستان کے ٹی وی چینلوں کی خواتین میزبان نقاب پہن کر ٹی وی پر نظر آئیں۔حالانکہ سنیچر کو افغانستان کے نمایاں ٹی وی چلینز میں کام کرنے والی خواتین میزبان طالبان کے حکم کی نفی کرتے ہوئےچہرے ڈھانپے بغیر ٹی وی پرنظر آئی تھیں۔  اے ایف پی کی خبرکے مطابق پچھلےسال اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے طالبان نےسول سوسائٹی پر بہت سی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میںسےاکثر کا مرکز خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو محصور کرنے پر ہے۔ رواں ماہ افغانستان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا کہ خواتین عوامی مقامات پر روایتی برقعے سے اپنا چہرہ ڈھانپ کر نکلیں۔وزارت برائے فروغِ فضیلت اور برائی کی روک تھام نے خواتین ٹی وی میزبانوں کو سنیچرسےاس کی پیروی کرنےکاحکم دیا تھا، اس سے پہلے انہیں صرف سر پر اسکارف پہننا لازم تھا۔مگر افغانستان کے ٹی وی چینلز طلوع نیوز، شمشاد ٹی وی اور ون ٹی وی نے گزشتہ روز خواتین کے چہرے ڈھانپے بغیر پروگرام براہ راست نشر کیے۔ لیکن اتوار کے روز طلوع نیوز چینل کی اینکروں کو نقاب پہن کر ٹی وی پروگرام نشر کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ وزارت برائے فروغِ فضیلت اور برائی کی روک تھام کےترجمان محمد صادق عاکف مہاجر نے کہا کہ خواتین میزبان طالبان کی ہدایت کی خلاف ورزی کر رہی ہیں، انہوںنےکہا کہ اگر وہ تعمیل نہیں کرتی ہیں تو ہم میزبانوں کے منیجرز اور سرپرستوں سے بات کریں گے۔انہوں نےکہا کہ جو بھی کسی خاص نظام اور حکومت کے تحت رہتا ہے اسے اس نظام کے قوانین اور احکامات کی پابندی کرنی ہوتی ہے، اس لیے انہیں اس حکم پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔ طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر خواتین سرکاری ملازمین نئےڈریس کوڈ پر عمل کرنے میں ناکام رہیں تو انہیں نوکری سے نکال دیا جائے، نہ صرف یہ بلکہ اگر حکومتی اداروں میں کام کرنے والے مردوں کی بیویاں یا بیٹیاں اس حکم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہیں تو ان کو نوکری سے فارغ ہونے کا خطرہ ہے۔ محمد صادق عاکف مہاجر نے کہا کہ اگر حکم کی تعمیل نہ کی گئی تو میڈیامنیجرز اور منحرف خواتین میزبانوں کے مرد سرپرست بھی جرمانے کے ذمہ دار ہوں گے۔ افغانستان میں امریکی قیادت کی۲؍دہائیوں کی فوجی مداخلت کے دوران خواتین اور لڑکیوںنےسخت پدر شاہی ملک میں معمولی فوائد حاصل کیے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK