Inquilab Logo

آنگ سان سوچی کو مزید ۶؍ سال کی قید

Updated: August 17, 2022, 11:29 AM IST | Agency | Yangon

؍۱۷؍ سال جیل میں رہنا ہوگا، ان کے وکلاء کیلئے میڈیا سے گفتگو پر پابندی عائد کردی گئی، صحافی بھی اب عدالتی کارروائی میں شریک نہیں ہوسکیں گے

This photo released by Myanmar`s military government shows Aung San Suu Kyi and other leaders during court proceedings..Picture:INN
میانمار کی فوجی حکومت کے ذریعہ جاری کردہ اس تصویر میں آنگ سان سوچی اور دیگر لیڈروں کو عدالتی کارروائی کے دوران دیکھا جاسکتاہے۔ تصویر:آئی این این

میانمار کی فوجی عدالت نے ملک کی معزول  لیڈر آنگ سان سوچی کو بدعنوانی  کے الزام میں۶؍ سال قید کی سزا سنادی جس سے ان کی ابتدائی۱۱؍ سال قید کی سزا بڑھ کر۱۷؍ سال ہوگئی ہے۔ خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘  کے مطابق ۷۷؍ سالہ آنگ سانگ سوچی کو گزشتہ سال یکم فروری میں فوج نے  ان کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد انہیں حراست میں لے لیا تھا، جس سے  جنوب مشرقی ایشیائی کے اس ملک میں جمہوریت کے مختصر دور کا خاتمہ ہوگیا ۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، بدعنوانی اور انتخابی فریب دہی جیسےمتعدد مقدمات میں   مجرم ثابت ہونے پر انہیں۱۱؍ سال قید کی سزا سنائی  جاچکی ہے۔  تازہ فیصلے   میں سوچی کو بدعنوانی کے ۴؍ الزامات  میں ۶؍سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ان پر عائد ہر الزام میں زیادہ سے زیادہ۱۵؍ سال قید ہو سکتی ہے، آنگ سان سوچی کو ہر  کیس میں۳؍ سال کی سزا سنائی گئی لیکن ۳؍ سزائیں ایک ساتھ  چلیں گی اس طرح  ۶؍ سال مزید قید رہنا ہوگا۔ذرائع نے مزید کہا کہ بظاہر ان کی اچھی صحت ہے اور سزا کے بعد انہوں نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ نوبیل انعام یافتہ معزول  لیڈر   کے مقدمے   سے متعلق سختی میں اضافہ کرتے ہوئے فوجی حکومت نے صحافیوں کو عدالت میں ہونے والی سماعتوں میں شرکت سے روک دیا  ہے ساتھ ہی  آنگ سان سوچی کے وکلاء کیلئے میڈیا سے بات  چیت  پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK