Inquilab Logo Happiest Places to Work

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بھی فلسطین کو تسلیم کریں گے

Updated: August 12, 2025, 1:00 PM IST | Agency | Canberra

جرمنی میں بھی ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کیلئے آوازیں بلند۔ ظالمانہ اقدامات کے سبب یاہو انتظامیہ کیخلاف ناراضگی بڑھ رہی ہے۔

Thousands of people took part in a massive protest in London on Saturday in support of Palestine and against Israel. Photo: INN
فلسطین کی حمایت اور  اسرائیل کے خلاف لندن میں سنیچر کو زبردست احتجاج کیا گیا ہے،جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ تصویر: آئی این این

 کینبرا(ایجنسی):  آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے پیر کو کہا کہ آسٹریلیا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلے گا۔ سڈنی مارننگ ہیرالڈ اخبار نے  البانیز کے حوالے سے کہا کہ ’’آسٹریلیا فلسطینی اتھاریٹی سے موصولہ وعدوں کی بنیاد پروہاں کے  باشندوں کے اپنی ریاست کے حق کو تسلیم کرے گا۔‘‘انہوں نے کہا کہ  ’’ہم یہ  حق  دلانے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ آسٹریلیا نے یہ بیان  کابینہ کے اجلاس کے بعد دیا ہے،  جو ریاستی مسائل کے  حل  کے لیے اہم  اورعالمی کوشش کا حصہ ہے۔ البانیز نے کینبرا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’دو ریاستی حل انسانیت کی سب سے بڑی امید ہے تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں تشدد کے چکر کو توڑا جا سکے اور غزہ میں جنگ، تکلیف اور بھوک کا خاتمہ کیا جا سکے۔‘‘
نیوزی لینڈ بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر غور کر رہا ہے
 نیوزی لینڈ کے وزیرخارجہ ونسٹن پیٹرز نے کہا کہ ’’غزہ میں انسانی المیہ بجا طور پر عالمی ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔نیوزی لینڈ، جو دو ریاستی حل اور فلسطینی حقِ خود ارادیت کا طویل عرصے سے حامی ہے، جنگ بندی اور سیاسی تصفیے کے لیے مذاکرات میں فعال شریک ہے تاکہ اسرائیلی اور فلسطینی امن کے ساتھ شانہ بشانہ رہ سکیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’اگرچہ ہم مشرقِ وسطیٰ سے بہت دور ہیں، ہم یہ یقینی بناتے رہیں گے کہ ہماری آواز سنی جائے۔‘‘ پیٹرز نے۱۱؍ اگست کو فلسطینی ریاست کے اعتراف سے متعلق ایک زبانی تجویز کو کابینہ میں پیش کیا، اس معاملے پر باضابطہ غور ستمبر میں کیا جائے گا۔
 دریں اثناء کناڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے بھی اقوام متحدہ کے اسی اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اپنے ملک کے ارادے کی تصدیق کی ہے، جس میں فرانس، برطانیہ اور کئی دوسرے ممالک نے فلسطینی ریاست کی حمایت کا اشارہ  دیا ہے۔ یہ اعلانات غزہ پر اسرائیلی جارحیت ختم کرنے کیلئے بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کے دوران کیے گئے ہیں۔  قابل ذکر ہے کہ دنیا کے۱۴۵؍ سے زائد ممالک فلسطین کو پہلے ہی تسلیم کر چکے ہیں۔ ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنیا من نتین  یاہو نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے `حماس کی دہشت گردی کا صلہ قرار دیا۔

۵۴؍فیصد جرمن عوام نے فلسطین کو تسلیم کرنے کی حمایت کی 
جرمنی میں رائے عامہ کے ایک تازہ جائزہ میں حقیقت آشکار کر دی ہے کہ آدھے سے زیادہ جرمن عوام اپنی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ فوراً ریاست فلسطین کو تسلیم کرے۔ یہ موقف ان کی حکومتی پالیسی کے برعکس ہے۔ اسی دوران جرمن چانسلر فریڈرش میرٹز نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کو ایسا اسلحہ فراہم کرنے پر جزوی پابندی برقرار رکھی جائے گی جو غزہ میں استعمال ہو سکتا ہے۔جرمن جریدہ ’انٹرنیشنل پالیٹکس‘ کیلئے  فورسا ریسرچ کمپنی کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق ۵۴؍ فیصد جرمن عوام نے اس سوال پر ’ہاں‘ کہا کہ کیا جرمنی کو اب فلسطین کو تسلیم کر لینا چاہیے؟ صرف ۳۱؍ فیصد نے اس تجویز کی مخالفت کی۔اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مغربی جرمن شہروں میں یہ شرح ۵۳؍ فیصد ہے جبکہ مشرقی جرمن شہروں میں فلسطین کی فوری تسلیم کے حامیوں کی تعداد ۵۹؍ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK