Inquilab Logo

پٹنہ میں آٹو رکشاچلانے کی اجازت ملی مگر مسافر نہیں مل رہے ہیں

Updated: July 02, 2020, 11:39 AM IST | Jawed Akhtar | Patna

شام ۶؍بجے کے بعد گاندھی میدان سے پٹنہ جنکشن جانے کی اجازت نہیں،لاک ڈاؤن کے دوران کرایہ دگناہونے کی وجہ سے آٹو رکشا سے کم ہی لوگ سفر کررہے ہیں

Auto Rikshaw - Pic : PTI
دارالحکومت پٹنہ میں آج بھی بڑی تعداد میں رکشا کھڑے رہتے ہیں۔ ( پی ٹی آئی

بہار کے دارالحکومت پٹنہ  شہر کی لائف لائن سمجھے جانے والے آٹو رکشا کی سڑکوں پر چلانے کی اجازت بھلے ہی مل گئی ہو مگر پٹنہ کی سڑکوں پر آٹو رکشا کم ہی تعداد میں دکھائی دے رہے ہیں ۔طاق اور جفت کی بنیاد پرآٹو رکشاڈرائیوروں کو تھوڑی راحت ضرور مل گئی ہے مگر  انہیں مسافروں کا انتظار کرنا پڑ رہاہے  جس سے ان کی   آمدنی پر  بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ ایسا محسوس ہو رہاہے کہ آٹو کا پہیہ رکنے سے ان کی زندگی بھی تھم گئی ہے ۔
  دانا پور ، شگونا موڑ ، آشیانہ موڑ ، کورجی موڑ ، کارگل چوک ، میٹھا پور بس اسٹینڈ اور پٹنہ جنکشن جہاں ہر وقت گاڑیوں کی ریل پیل رہتی تھی اب وہاں بھی کم ہی آٹو رکشا دکھائی دے رہے ہیں ۔ لاک ڈاؤن میںتقریباً ۲؍مہینے تک آرام کے بعد آٹو رکشا والوں کو طاق اور جفت کی بنیاد پرآٹو چلانے کی اجازت دینے کے بعد ایسا محسو س ہور ہاتھا کہ جلدہی ا ن کی زندگی پٹری پر لوٹ آئے گی مگر آٹو رکشا ڈرائیوروں کی حالت آج بھی  غیرہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ کرایہ دگنا کردینے سے مسافر وں کی کم ہی تعداد آٹو سے  سفر کر رہی ہے ۔ ان کا ماننا ہے کہ آٹو کا کرایہ دگنا کردینے اور ۲؍ سے زیادہ مسافروںکی بٹھانے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے آٹو ڈرائیوروں کی آمدنی پر  اثر ہو رہاہے ۔ اس کے علاوہ شام ۶؍بجے کے بعد آٹو چلانے کی اجازت نہ ہونے کے سبب آٹو ڈرائیور پریشان ہیں ۔ ۲؍ سے زیادہ اور ہفتہ کے ساتوں روز آٹو رکشا چلانے کی اجازت دیئے جانے کا مطالبہ کیاجارہاہے مگر حکومت سے اب تک ایسی کوئی اجازت نہیں مل پائی ہے۔اس کے لئے پٹنہ جنکشن کے باہر آٹو ڈرائیوروں نے دھرنا بھی دیا تھا مگر اس معاملے میں اب تک کوئی پیش قدمی نہیں کی گئی ہے ۔ 
 کارگل چوک سے پٹنہ جنکشن کے درمیان آٹو چلانے والے روپیش کمار کہتے ہیں کہ  پہلی بار ایسا ہو ا ہے جب ہم ۲؍مہینے سے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں ۔پہلے پٹنہ جنکشن سے گاندھی میدان کا کرایہ صرف ۱۰؍روپے تھا مگر لاک ڈاؤن میںاسے بڑھا کر ۲۰؍روپے کر دیاگیاہے ۔اس سے ہماری آمدنی پر اثر  پڑا ہے ۔ اب گنے چنے مسافر ہی آٹو کی سواری کر رہے ہیں ۔ اس کی وجہ سے آٹو ڈرائیوروں کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آ گئی ہے اور بڑی مشکل سے ان کی روزی روٹی چل رہی ہے ۔ بچوں کی اسکول فیس بھرنے میں بھی دشواریوں کا سامنا کر نا پڑ رہاہے۔ روپیش بتاتے ہیں کہ لاک ڈاؤن سے قبل ان کی آمدنی روزانہ ۸۰۰؍روپے تک ہو جاتی تھی مگر لاک ڈاؤن کے اس دور میں  ان کی آمدنی ۲۰۰؍ روپے سے زیادہ نہیں ہو پارہی ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK