Inquilab Logo

بجرنگ پونیا نے وزیر اعظم مودی کو پدم شری ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ کیا

Updated: December 22, 2023, 6:49 PM IST | New Delhi

سنجے سنگھ کے کشتی فیڈریشن کے صدر منتخب ہونے اور خاتون پہلوان ساکشی ملک کے استعفیٰ کا اعلان کرنے کے بعد بجرنگ پونیا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا پدم شری ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اعلان کرنے کیلئے انہوں نے نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے۔ بجرنگ پونیا نے لکھا ہے کہ میں پدم شری ایوارڈ یافتہ کے طور پرزندگی نہیں بسر کر سکتا جبکہ ہماری خاتون پہلوانوں کی تذلیل کی جا رہی ہے۔

Bajrang Punia Photo: INN
بجرنگ پونیا۔ تصویر: آئی این این

سنجے سنگھ کےکشتی فیڈریشن کا صدر منتخب ہونے اور خاتون پہلوان ساکشی ملک کے استعفیٰ کا اعلان کرنے کے بعد بجرنگ پونیا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنےپدم شری ایوارڈ کوواپس کرنے کے تعلق سے ایک خط لکھا ہے۔ انہوں نے اپنے ایکس پوسٹ کے ذریعے لکھا ہے کہ میں اپنا پدم شری ایوارڈ وزیر اعظم نریندر مودی کوواپس کر رہا ہوں۔ اس چیز کا اعلان کرنے کیلئے یہ صرف ایک خط ہے۔یہ میرا بیان ہے۔ واضح رہے کہ جمعرات کو برج بھوشن سنگھ کے قریبی ساتھی سنجے سنگھ کے کشتی فیڈریشن کے صدر منتخب ہونے کے بعد ساکشی ملک ، ونیش پھوگاٹ اور بجرنگ پونیا نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی تھی جس میں انہوں نے اپنےکشتی کے کریئر سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔ ساکشی ملک نے اس ضمن میں کہا تھاکہ ہم نے اپنے دل سے جنگ لڑی لیکن برج بھوشن کے جیسے ان کے قربی دوست اگر کشتی فیڈریشن کےصدر منتخب ہوں گے تو مجھے کشتی چھوڑ دینا چاہئے۔آج سے آپ مجھے مشق کرتے ہوئے نہیں دیکھ سکیں گے۔ 

بجرنگ پونیا نے اپنے خط میں وزیر اعظم مودی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پی ایم جی !امید ہے کہ آپ بخریت ہوں گے۔ میرے خیال سے آپ بہت سے کاموں میں الجھے ہوئے ہوں گے لیکن میں آپ کی توجہ ملک کے پہلوانوں کی جانب دلانے کیلئے آپ کو خط لکھ رہا ہوں۔ آپ آگا ہ ہوں گے کہ جنوری میں خاتون پہلوانوں نے برج بھوشن سنگھ کے خلاف احتجاج کاآغاز کیا تھا جن پر الزام ہے کہ انہوں نے خاتون پہلوانوں کے ساتھ جنسی ہراسانی کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: پہلوانوں کے آنسوؤں کا جواب عوام دیں گے: کانگریس

میں بھی ان کے احتجاج میں شریک تھا۔ حکومت کی جانب سے سخت کارروائی کی یقین دہانی کروانے کے بعدیہ احتجاج ختم ہو گیا تھا۔ لیکن اس کے تین ماہ بعد بھی برج بھوشن سنگھ کے خلاف کوئی بھی ایف آئی آر داخل نہیں کی گئی تھی۔ اپریل میں ہم دوبارہ سڑکوں پر نکلے تا کہ کم از کم پولیس ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرے۔جنوری میں ۱۹؍شکایات تھیں لیکن نمبر گھٹتے گھٹتے اپریل میں ۷؍ پر آ گئے تھےجس کا مطلب یہ ہے کہ برج بھوشن نے ۱۲؍ خواتین پہلوانوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا ہے۔ہمارے احتجاج کا دورانیہ ۴۰؍ دن کا تھا اوران دنوں ہم پر بہت دباؤتھا۔ ہم دریائے گنگا میں اپنے میڈل بھی ڈبونے والے تھےجس کے بعد کسان لیڈروں نے ہمیں ایسا کرنے سے روکا تھا۔ اس وقت آپ کی کابینہ کے ایک ذمہ دار وزیر نے ہمیںطلب کیا تھا اور ہمیں انصاف کی یقین دہانی کروائی تھی۔اس کے بعد ہم نے وزیر داخلہ امیت شاہ سے بھی ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے بھی ہمیں انصاف کی یقین دہانی کروائی تھی۔ ہم نے اپنااحتجاج روک دیا تھا۔
پونیا نے مزید لکھا ہے کہ لیکن ۲۱؍ دسمبر کو کشتی فیڈریشن کے صدر کا انتخاب ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھرکشتی فیڈریشن برج بھوشن کی قیادت میں آ گیا ہے۔ انہوں نے خود ہی کہا تھا کہ وہ کشتی فیڈریشن پر غالب رہیں گے جیسا وہ ہمیشہ کرتے ہیں۔ ساکشی ملک نے احتجاجاً کشتی سے سبکدوشی کا اعلان کیا ہے۔ہم نے رات آنسوؤں میں گزاری ۔ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ ہم کیا کریں اور کہا جائیں۔ حکومت نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے۔ ۲۰۱۹ء میں مجھےپدم شری سے نوازاگیا تھا۔میں نے ارجن اور کھیل رتن ایوارڈ بھی حاصل کئے ہیں۔ یہ اعزازات حاصل کرنے کے بعد میں بے انتہا خوش تھالیکن اب دکھ مزید بڑھ گیا ہےجس کی وجہ یہ ہے کہ خاتون پہلوان صرف اپنی حفاظت کی وجہ سے اسپورٹس سے سبکدوشی اختیار کر رہی ہیں۔کھیلوں نے ہماری خاتون ایتھیلٹس کو بااختیار بنایا تھااور ان کی زندگی بدل دی تھی۔ اس کا پورا کریڈیٹ فرسٹ جنریشن کی خاتون ایتھلیٹس کوجاتا ہے۔یہ حالات ایسے ہیں کہ وہ خواتین جنہیں بیٹی بچاؤ ، بیٹی پڑھاؤکی برینڈ ایمبیسڈر ہونا چاہئے تھا وہی کھیلوں میں اپنے قدم پیچھے کر رہی ہیں۔ ہم انعام یافتہ پہلوان ان حالات میںان کیلئے کچھ بھی نہیںکر سکتے ہیں۔میں پدم شری ایوارڈ یافتہ کے طور پر اپنی زندگی بسر نہیں کر سکتا ہوں جبکہ ہماری خاتون پہلوانوں کی تذلیل کی جا رہی ہے۔ اسی لئے میں نے اپنا ایوارڈ آپ کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK