معروف شاعر اختر جمال نے جمعہ کی صبح داعی اجل کو لبیک کہہ دیا۔ ان کی عمر ۶۱؍برس تھی۔انہیں آس بی بی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔پسماندگان میں بیوہ اور ایک بیٹی شامل ہیں ۔
EPAPER
Updated: June 27, 2020, 10:20 AM IST | Khalid Abdulqayyum Ansari | Bhiwandi
معروف شاعر اختر جمال نے جمعہ کی صبح داعی اجل کو لبیک کہہ دیا۔ ان کی عمر ۶۱؍برس تھی۔انہیں آس بی بی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔پسماندگان میں بیوہ اور ایک بیٹی شامل ہیں ۔
معروف شاعر اختر جمال نے جمعہ کی صبح داعی اجل کو لبیک کہہ دیا۔ ان کی عمر ۶۱؍برس تھی۔انہیں آس بی بی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔پسماندگان میں بیوہ اور ایک بیٹی شامل ہیں ۔انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے معروف شاعر شکیل احمد شکیل نے بتایا کہ اختر جمال کی طبیعت کچھ دنوں سے خراب تھی۔پیر کو ان کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تو وہ انہیں لے کر ڈاکٹر اختر حفیظ کے پاس گئے۔ ڈاکٹر کے مشورے پر ہم انہیں واگھمارے اسپتال لے کر گئےلیکن وہاں کے ڈاکٹروں نے اسپتال میں داخل کرانے سے قبل کچھ ضروری ٹیسٹ کروانے کیلئےکہا۔ ٹیسٹ کروانے کی بعدان کی طبیعت کو دیکھتے ہوئے ہم نے کئی اسپتالوں سے رابطہ قائم کیا لیکن کہیں بھی بیڈ خالی نہیں تھا۔دوسرے دن واگھمارے اسپتال میں بیڈ خالی ہوا تو انہیں داخل کرادیا گیا۔شکیل احمد شکیل نے بتایا کہ جمعرات کو ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ٹھیک ہوجائیں گے لیکن جمعہ کی صبح تقریباًسوا ۹؍ بجے انہوں نے آخری سانس لی۔
اختر جمال کا پورانام محمد اخترحافظ منظور احمد انصاری تھا۔وہ یکم جون۱۹۵۹ء کوبھیونڈی میں پیدا ہوئے۔ان کا آبائی وطن الہ آباد یوپی ہے۔اختر جمال کا شمار ان شعراء میں ہوتا تھا جو اپنے لہجے کی انفرادیت کی بدولت بہت کم وقفے میں زیادہ متاثر کرتے تھے۔وہ ملک کے کئی گاؤں اور شہروں کے مشاعروں میں شہر بھیونڈی کی نمائندگی کیا کرتے تھے۔ ان کے انتقال کو بھیونڈی کی ادبی وعلمی فضا کیلئے ناقابل تلافی نقصان کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔