Inquilab Logo

کیا اسکرین کی دنیا میں حقیقی سکون مل سکتا ہے؟

Updated: May 08, 2024, 3:14 PM IST | Rashmi Bansal | Mumbai

موجودہ دور میں ہر انسان موبائل فون کا شیدائی ہے۔ وہ گھنٹوں چمکتی اسکرین کو گھورتا رہتا ہے۔ اسے حقیقی دنیا سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ ہمارے گھروں میں سناٹا چھا گیا ہے۔کیا ہم نے کبھی غور کیا کہ ہم نے اپنے آپ کو حقیقی دنیا سے الگ کیوں کر لیا ہے؟ اسکرین کی دنیا سے باہر آیئے اور بھرپور انداز میں زندگی گزاریئے۔

Real life is very beautiful. It has all the emotions. Photo: INN
حقیقی زندگی بہت خوبصورت ہے۔ اس میں تمام جذبات ہیں۔ اسے بھرپور انداز میں جینے کی کوشش کیجئے۔ تصویر: آئی این این

’’سنئے۔ کہئے۔ کہئے۔ سنئے۔ کہتے سنتے باتوں باتوں میں پیار ہوجائے گا۔‘‘ ماضی کے اس نغمے میں کتنا خوبصورت اور واضح پیغام ہے۔ مگر اس نغمے کو لکھنے اور گانے والوں کو معلوم نہیں تھا کہ ۴۰؍ سال بعد کیا صورتحال ہوگی۔ آج دیکھ لیجئے بڑا کیا بچہ، موبائل فون میں اتنے مگن ہوگئے ہیں کہ انہیں نہ دکھائی دیتا ہے اور نہ سنائی۔ آپ نے مشاہدہ کیا ہوگا، مصروف سڑک پر ایک بھائی صاحب آرام سے راستہ پار کر رہے ہیں۔ ہارن بج رہے ہیں، انہیں کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ کان میں بڈس، ہاتھ میں موبائل فون، پاؤں زمین پر ’آٹو موڈ‘ میں چل رہے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیتا جاگتا انسان ہارر فلم والا زوممی بن گیا ہو۔
 آپ رکشے میں بیٹھے ہو، گھر کا پتہ بتایا۔ آپ ڈرائیور کے فون پر نظر ڈالتے ہیں کہ اس نے میپ آن کیا ہے یا نہیں۔ لیکن آپ کو تعجب ہوگا کہ وہ تو ڈرائیونگ کرتے ہوئے گیم کھیل رہا ہے۔ ایک طرف سائیکل، دوسری طرف ٹرک جبکہ سڑک کے درمیان میں کوئی جانور بھی آسکتا ہے۔ ایسی صورت میں آپ کی کیا حالت ہوگی؟ یہ سوچ کر ہی خوف محسوس ہوتا ہے۔ اپنے ملک میں گاڑی چلانا ویڈیو گیم کھیلنے سے کم نہیں۔ پھر دل دھک دھک کرنے لگتا ہے۔ رکشے نے شارٹ ٹرن لیا تو زبان سے پھسل ہی گیا، ’’بھائی صاحب، ذرا سڑک پر دھیان دیجئے۔‘‘ کوئی جواب نہیں آیا تو آپ نے بھی کان میں بڈس لگا لیا، گھر والوں کو ویڈیو کال کرلیا۔ اپنی داستاں سنا کر دل ہلکا کر لیا۔ چلو گھر نہ بھی پہنچے تو کم از کم آخری دیدار تو کروا ہی دیا۔
 ویسے جب آپ گھر پہنچیں گے تو آپ کو سناٹا ملے گا۔ ہر کوئی موبائل فون میں مصروف ہوگا۔ آپ بھی وہاٹس ایپ گروپ میں غیر ضروری (فارورڈیڈ) پیغامات پڑھ کر، تھوڑا لڑ جھگڑ کر اپنا وقت گزارتے ہیں۔ ایک وقت تھا جب ٹی وی کے ریموٹ کیلئے جھگڑے ہوتے تھے۔
 کرکٹ دیکھنا ہو یا سیریل، لیکن کم سے کم کمرے میں ساتھ بیٹھ کر ہنسی مذاق ہوتا تھا۔ ڈنر ٹیبل پر ادھر اُدھر کی باتیں ہوجاتی تھیں۔ اب کچھ کہنا ہے تو انگلیوں کو زحمت دینی پڑتی ہے۔ وہاٹس ایپ پر میسیج کیجئے۔
 یہ الگ بات ہے کہ ٹائپ کئے گئے میسیج میں صرف الفاظ ہیں، جذبات نہیں۔ اس لئے اکثر لوگوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ پھر کسی نے ایجاد کی اموجی تاکہ آپ غصے میں کچھ بھی کہہ ڈالو لیکن ساتھ ہی ایک دو اسمائلی کی اموجی بھیج دو۔ اس طرح سامنے والا تذبدب میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ یہ ناراضگی ہے یا مذاق۔ ٹائپنگ.... ڈیلیٹ.... ٹائپنگ.... اُف!
 جب بچہ پیدا ہوتا ہے تب سے وہ اپنی ماں کی توجہ کا مرکز رہتا ہے۔ وہ ہر وقت چاہتا ہے کہ اس کی ماں اس کے قریب رہے۔ بچے کو بھوک لگتی ہے تو وہ روتا ہے۔ بچے کو روتا دیکھ کر ماں فوراً اسے دودھ پلاتی ہے۔ جیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا ہے ویسے ویسے ماں کی توجہ کم ہوتی جاتی ہے۔ اب بچے کو اتنی ’اہمیت یا توجہ‘ نہیں ملتی جتنی اسے کم عمر میں ملا کرتی تھی۔
 کوئی مجھے سنے، کوئی مجھے دیکھے.... اسی کو انگریزی میں کہتے ہیں ’’گیونگ اٹینشن‘‘۔ دراصل آج ہر شخص توجہ چاہتا ہے۔ توجہ نہ ملنے کی وجہ سے انسان عجیب کیفیت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
 آج سونا چاندی نہیں، ’توجہ‘ دنیا کی سب سے قیمتی چیز ہے۔ ہر کوئی اسے پانے کے لئے آپ کو لالچ دے رہا ہے۔ عجیب قسم کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جاتی ہے تاکہ لوگ توجہ دیں۔ اپنا سامان فروخت کرنے کے لئے بھی لوگ منفرد انداز اپناتے ہیں۔ مقصد صرف توجہ حاصل کرنا ہوتا ہے۔
 لیکن کیا اسکرین کی دنیا میں ہمیں حقیقی سکون مل سکتا ہے؟ وہ محبت، وہ اپنا پن جس کیلئے ہم ترستے ہیں جبکہ آس پاس موجود لوگوں سے دوری اختیار کرکے اجنبیوں کی ویڈیوز دیکھ کر گھنٹوں ہنستے رہتے ہیں۔ میاں بیوی ایک ہی صوفے پر اپنے اپنے فون میں، شاید بھول گئے ہم آپ کے کون ہیں؟ آن لائن ’گرو‘ زندگی جینے کا ’گیان‘ دے رہے ہیں، ہماری زندگی کا قیمتی وقت ہم سے چھین رہے ہیں۔
 اس میں سراسر ہمارا نقصان ہے۔ اسکرین سے نظریں ہٹایئے، لوگوں سے بات کیجئے۔ رشتوں کی ڈور کو مضبوط کرلیجئے۔ دن میں پانچ منٹ، صرف پانچ منٹ، پوری توجہ کے ساتھ سامنے والے سے بات کریں اور اس کی بات سنیں۔
 آپ گھر میں ہو یا دفتر میں، آس پاس رہنے سے گھلنے ملنے کی کوشش کیجئے۔ کیونکہ ’توجہ‘ آج دنیا کا سب سے قیمتی تحفہ ہے، جس میں آپ کی محبت جھلکتی ہے۔ دیر مت کیجئے۔ پہلا قدم آپ ہی اٹھایئے۔ ’اسمائل‘ چہرے پر سجایئے، آف لائن ہو جایئے۔ حقیقی خوشی حقیقی دنیا میں ہے۔ گھر میں موجود والدین سے بات کیجئے۔ بھائی بہنوں کے ساتھ خوش گپیاں کیجئے۔ شام کی چائے کا لطف سب کے ساتھ مل کر اٹھایئے۔ ایک دوسرے کے حقیقی مسائل پر بات کیجئے اور انہیں دور کرنے کی کوشش بھی کیجئے۔ موبائل فون کے چنگل سے باہر آجایئے۔ دیکھئے زندگی خوشگوار ہے۔ اسے بھرپور انداز میں جینے کی کوشش کیجئے، یہ ناممکن نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK