Inquilab Logo

بھیونڈی: آئی جی ایم اسپتال پر غفلت اور لاپرواہی کا الزام

Updated: May 09, 2023, 9:23 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai

تیز بخار سے متاثرہ ۱۰؍ماہ کی بچی۶؍گھنٹوں تک ایمبولنس کے انتظار میں اسپتال میں تڑپتی رہی،بھیونڈی سے کلوا لے جانے میں ہونے والی تاخیر کے سبب بچی کی موت ہوگئی

Indira Gandhi Sub District Hospital at Bhiwandi
بھیونڈی میں واقع اندرا گاندھی سب ڈسٹرکٹ اسپتال

تیز بخارمیں مبتلا  ۱۰؍ماہ کی قبائلی بچی کی موت پرشہر کے اکلوتے سرکاری  اندرا گاندھی اسپتال پر ایک مرتبہ پھر غفلت اور لاپرواہی کا سنگین الزام عائد کیا جارہاہے۔ کہا  جا رہا ہے کہ بچی کی موت وقت پر ایمولنس نہ ملنے کے سبب ہوئی ہے جس کی چہار جانب مذمت کی جارہی ہے۔
 معلوم ہوکہ پسے ڈیم کے قریب رہنے والے منگل کاتکری کی بیٹی سوَرنا کاتکری (۱۰؍ ماہ) تیز بخار میں مبتلا تھی۔ اسے ۳؍ مئی کی صبح ۸؍ بجے کے قریب علاج کیلئے  اندرا گاندھی سب ڈسٹرکٹ اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔  بخار کم نہ ہونے کے سبب اس کا علاج کررہے  ڈاکٹر اظہار انصاری نے اسے دوپہر تقریباً۱۲؍بجے کلوا کے سرکاری اسپتال میں ریفر کرکے بچی کے والد کوپرچی دے دی۔ انتظامیہ کی غفلت کے باعث ۵؍ بجے تک انہیں ایمبولنس نہ مل سکی۔ایمبولنس کی عدم دستیابی کی وجہ سے  بچی تیز بخار میںاسپتال میں ہی تڑپتی رہی۔
 اسی  دوران آئی جی ایم اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ کو میمورنڈم دینے کیلئے پہنچے مجلس اتحاد المسلمین کے کارگزارصدر شاداب عثمانی کو جب اس  بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے اسپتال کے  سپرنٹنڈنٹ  ڈاکٹر راجیش مورے سے شکایت کی۔ شاداب عثمانی نے بتایا کہ جب ڈاکٹر راجیش مورے نے ایمبولنس کی عدم دستیابی کے بارے میں پوچھنے کیلئے آن ڈیوٹی ڈاکٹر اظہار انصاری کو فون کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایمبولنس تھانے گئی ہے۔  ایمبولنس  پہنچنے کے بعد اسے فوری طور پر کلوا اسپتال بھیجاجائے گا۔ شاداب عثمانی نے بتایا کہ جب ڈاکٹر راجیش مورے نے اپنے موبائل کا اسپیکر آن کر کے ایمبولنس کے ڈرائیور کو فون کیا تو اس نے بتایا کہ وہ فی الحال کلوا اسپتال میں ہے۔ وہ ۴؍ بجے بھیونڈی کے اسپتال سے نکلاہے۔ بھیونڈی پہنچنے میں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ لگے گا۔ شاداب عثمانی کی کوششوں سے ریفر کئے جانے کے تقریباً ۶؍گھنٹے  کےبعد آئی جی ایم اسپتال میں ایمبولنس حاصل کرنے میں کامیاب ہو ئے۔
 کلوا اسپتال پہنچنے کے بعد آئی سی یو میں  بچی کا علاج شروع کیا گیا  لیکن وہ جانبر نہ ہوسکی ۔بچی کے والد کے مطابق علاج کے دوران اس نے دم توڑ دیا۔ متوفی لڑکی کے والد منگل کاتکری نے بتایا کہ کلوا اسپتال  پہنچنےکے بعد اس سے ایمبولنس کیلئے ۳؍ ہزار روپے لئے گئے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ باہر سے دوائیاں منگوانے کے لئے بھی ان سے رقم لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں کلوا لے جانے کے لئے ایمبولنس وقت پر مل جاتی تو اس کی بچی کی جان بچ سکتی تھی۔
 آئی جی ایم اسپتال کے سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر راجیش پوار نے بتایا کہ اس وقت آئی جی ایم اسپتال میں ۴؍ ایمبولنس موجود ہیں۔ جن میں سے۳؍ ایمبولنس خراب ہیں۔ صرف ایک ایمبولنس ٹھیک ہے۔ وہ ایمبولنس ایک مریض کو لے کر کلوا گئی تھی۔ جس کی وجہ سے ڈاکٹر کی جانب سے ۱۰۸؍ نمبر پر فون کرکے ایمبولنس بلائی گئی۔ ایمبولنس کو تھانے یا ممبئی آنے اور جانے میں۴؍ سے ۵؍ گھنٹے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ایمبولنس ڈرائیور کو پیسے نہ دے۔ اگر ایسی کوئی شکایت موصول ہوئی تو ضرور کارروائی کی جائے گی۔ 
 شاداب عثمانی نے کہا کہ اس مریض کو دن کے ۱۲؍ بجے ہی ریفر کیا گیا۔۴؍ بجے ایمبولنس اسپتال سے روانہ ہوئی تو بخار میں مبتلا مریض کو ایمبولنس کیوں نہیں لے کرگئی؟ دوسری ایمبولنس کے لئے ۶؍ گھنٹے انتظار کیوں کرنا پڑا؟اسپتال میں ہونے والے حادثات کے ذمہ داراسپتال انتظامیہ اور عوامی نمائندے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK