Inquilab Logo

بھیونڈی : شہر سے ملحق قبائلی علاقوں میں پانی کی قلت ،لوگ پانی کے حصول کیلئے دربدر بھٹکنے پرمجبور

Updated: December 26, 2022, 11:16 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

علاقے کے مکینوں کا الزام ہے کہ کارخانوں کو پانی فراہم کیا جارہا ہے لیکن شہریوں کو درپیش مسئلے کی جانب انتظامیہ کی جانب سے توجہ نہیں دی جارہی ہے

A citizen operating a boring hand pump
بورنگ کا ہینڈ پمپ چلاتے ہوئے ایک شہری

ہاں شہر سے متصل تعلقہ کے کھونی گرام پنچایت میں قبائلی بستی دبھاڈ پاڑہ کے مکینوں کو گزشتہ کئی ماہ  سے پینے کے پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ گرام پنچایت کی جانب سے یہاں کے قبائلی خاندانوں کو پینے کے پانی کیلئے نل کا کنکشن فراہم کرنے کے ساتھ ہی بورنگ کھدواکر ایک ہینڈپمپ بھی لگایا گیا ہے۔ تاہم ان دنوں یہاں نہ تو نلوں میں پانی آتا ہے اور نہ ہی ہینڈ پمپ میں پانی آ رہا ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں کے مکین گزشتہ پانچ ماہ سے پانی کیلئے  در در بھٹکنے پر مجبور ہیں۔
’’ قبائلی بستیوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے‘‘
 معلوم ہو کہ دبھاڑ قبائلی بستی میں۳۰۰؍سے زائد خاندان آباد ہیں۔ یہاں کے مرد و خواتین کی بڑی تعداد شہر میں یومیہ مزدوری کرکے اپنے اہل خانہ کی کفالت کرتے ہیں۔ تاہم پانی قلت کے باعث انہیں اپنی روزی روٹی چھوڑ کر پانی کے حصول کےلئے کئی کلومیٹر تک چلنا پڑتا ہے۔ گرام پنچایت انتظامیہ پر الزام لگاتے ہوئے شیونتی بائی لہانگے اور بنو بائی مورے نے کہا کہ قبائلی بستی ہونے کی وجہ سے گرام پنچایت دبھاڈپاڑہ کے پانی کی قلت پر کوئی توجہ نہیں دیا جارہا ہے۔ قبائلی بستیوں کو کھلے عام نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ قبائلی خواتین نے گرام پنچایت انتظامیہ پر الزام عائد کیاکہ یہاں کے کارخانوں میں پانی فراہم کیا جاتا ہے  لیکن  ہمارے علاقے میں گزشتہ کئی ماہ سے پینے کے پانی کی قلت کے باوجود گرام پنچایت انتظامیہ کی جانب  سے کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
’’بورویل اور نل دونوں میں پانی نہیں‘‘
  دبھاڈ پاڑہ میں پانی کیلئے  حکومت کی جانب سے مختلف اسکیمیں چلائی جارہی ہیں۔ جس کے تحت بورویل اور نل لگائے گئے ہیں لیکن ان دنوں  یہ دونوں  سوکھے ہیں۔یہاں  رہنے والے سبھاش دبھاڈ، ببن دبھاڈ اور انکش مورے نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے قبائلیوں کی بنیادی سہولیات کے لئے  دئیے گئے فنڈز کا صرف غلط استعمال ہو رہا ہے۔ قبائلی خاندانوں کو اس کا فائدہ نہیں ملتا ہے۔
دبھاڑ پاڑہ میں بیت الخلاء کا مسئلہ بھی درپیش
 ملک میں آزادی کا امرت مہوتسو منایا جا رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے صفائی مہم چلائی جا رہی ہے۔ لیکن اس قبائلی بستی میں کوئی بیت الخلاء نہیں ہے۔   راجہ دبھاڈ اور سنجے دبھاڈ نے بتایا کہ گرام پنچایت ممبران سے بیت الخلاء کے بار بار مطالبہ کرنے کے باوجود بیت الخلاء کی تعمیرپر کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے۔ بیت الخلاء نہ ہونے کی وجہ سے قبائلی خواتین نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔اس تعلق سے بنو بائی مورے نامی خاتون نے کہا کہ’’  پبلک ٹوائلٹ کا کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کی قبائلی خواتین اور اسکول کی طالبات کو رات کے اندھیرے میں جنگل جانا پڑتا ہے۔
گرام سیوک نے فون کا جواب نہیں دیا
 اسی طرح ٹھیکیداروں کو گرام پنچایت کی جانب سے وقت پرادائیگی نہ ہونے کے سبب  کئی منظور شدہ کام نامکمل ہیں۔پانی کی قلت کے معاملے  میں جب گرام سیوک ہرشل واگھموڑے سے فون پر  رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کال ریسیونہیں کیا۔ 
 تاہم سابق گرام سیوک  چکے سدھاکر پرڈے نے بتایا کہ گرام  پنچایت انتظامیہ کے ذریعہ بورنگ کرائی گئی تھی لیکن اس میں پانی ہی نہیں آیا۔ گرام پنچایت میں پہلے ہی پانی کی قلت جاری ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں کے  باشندوں کو پانی کی قلت کا مسئلہ درپیش ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK