Inquilab Logo

جوبائیڈن کی شی جن پنگ سے ٹیلی فون پر گفتگو، ایغور مسلمانوں کا خصوصی تذکرہ

Updated: February 12, 2021, 11:08 AM IST | Agency | Washington

نئے امریکی صدر نے چینی صدر سے بیجنگ کی جابرانہ معاشی پالیسی، ہانگ پر تسلط اور تائیوان میں بڑھتی کشیدگی پر خدشات کا بھی اظہار کیا۔ جبکہ چینی میڈیا کے دعوے کے مطابق شی جن پنگ نے جوبائیڈن کو خبر دار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی واشنگٹن اور بیجنگ دونوں ہی کیلئے نقصاندہ ہوگی

Joe Biden - Pic : PTI
جو بائیڈن ۔ تصویر : پی ٹی آئی

امریکی صدر جو بائیڈن نے بالآخر اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے فون پر رابطہ کیا  اور ان سے ایک طویل گفتگو کی۔  واضح رہے کہ بائیڈن کو امریکہ کی صدارت پر فائز ہوئے ۳؍ ہفتوں سے زیادہ کا وقت ہو چکا ہے لیکن انہوں نے اب تک چینی حکومت سے کوئی رابطہ نہیں کیا تھا۔   یہ گفتگو اس لئے بھی اہم تھی کہ  چین اس وقت  امریکہ کے بعد دنیا کا سب سے طاقتور ملک ہے اور اس وقت امریکہ سے اس کے تعلق کشیدہ ہیں۔
  خاص بات یہ ہے کہ گفتگو کے دوران جو بائیڈن  نے چین کے ژنجیانگ صوبے میں ایغور مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر خاص طور سے تشویش کا اظہار کیا ۔  وہائٹ ہائوس کے مطابق بدھ کی شب کئے  گئے فون میں صدر بائیڈن نے چینی صدر شی جن پنگ سے تجارت، ہانگ کانگ پر تسلط اور تائیوان میں بڑھتی کشیدگی پر بھی بات کی۔جبکہ چین کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر بائیڈن کو خبردار کیا ہے کہ تعلقات میں کشیدگی دونوں ممالک کیلئے نقصان دہ ہوگی۔ دونوں لیڈروں کے درمیان یہ رابطہ چین کے نئے قمری سال کے آغاز سے ٹھیک پہلے ہوا ہے جسے خیر سگالی پر مبنی اقدام کہا جا رہا ہے۔ گفتگو کے بعدجو بائیڈن نے خود ٹویٹ کرکے  بتایاکہ ’’ `آج میں نے چینی صدر شی جن پنگ سے بات کی اور نئے چینی قمری سال پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ میں نے ان سے چین کے معاشی و تجارتی طریقۂ کار، انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور تائیوان پر چین کے بڑھتے دباؤ پر خدشات کا  اظہاربھی کیا۔‘‘ انہوں نے لکھا ہے کہ   ’’میں نے چین کو آگاہ کیا ہے کہ امریکہ تب ہی چین کے ساتھ کام کرے گا جب اس کا فائدہ امریکی عوام کو ہو گا۔‘‘ وہائٹ ہاؤس نے بھی ایک بیان جاری کرکے بتایا کہ صدر بائیڈن نے `بیجنگ کے جابرانہ اور غیر منصفانہ معاشی طریقوں کے علاوہ ہانگ کانگ پر چین کے جبری تسلط، چینی صوبے ژنجیانگ میں ایغور مسلمانوں پر مظالم اور تائیوان پر دباؤ، نیز خطے میں بڑھتے جارحانہ اقدامات پر خدشات کا اظہار کیا۔
  واضح رہے کہ چین پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ اس نے  ژنجیانگ صوبے میں ` تربیتی کیمپ کہلانے والے کیمپوں میں ۱۰؍ لاکھ سے زیادہ ایغور مسلمانوں کو بغیر مقدمہ چلائے قید کر رکھا ہے اور اس بارے میں شواہد موجود ہیں کہ چین اپنی مسلم اقلیتی ایغور برادری سے جبری مشقت لے رہا ہے اور ان کی خواتین کی جبری نس بندی کر رہا ہے۔چینی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ افراد اپنی مرضی سے حکومت کے ایسے خصوصی مراکز میں زیر تربیت ہیں جن کا مقصد دہشت گردی اور مذہبی انتہاپسندی سے نمٹنا ہے۔
  واضح  رہے کہ ایغور مسلمانوں کے تعلق سے خبریں کم از کم ۴؍ سال سے آ رہی ہیں لیکن امریکہ نے اس معاملے کو ڈونالڈ ٹرمپ کے زمانے میں اس وقت اٹھانا شروع کیا جب  کاروباری سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان چپقلش شروع ہوئی اور گزشتہ سال کورونا وائرس کے سبب  ان کے تعلقات میں مزید کشیدگی  آئی۔  ہر چند کہ جو بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہیں بھی چین کے تعلق سے اپنی پالیسی کا تذکرہ نہیں کیا تھا  اور یہ بھی واضح نہیں تھا کہ ان کے دور میں چین سے امریکہ کے تعلقات کچھ مختلف ہوں گے یا ٹرمپ کے زمانے جیسے ہی ہوں گے لیکن غور کیا جائے تو بائیڈن نے گفتگو کا سلسلہ کشیدگی کے معاملات کو اٹھاکر ہی کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK