Inquilab Logo

بہار ٹرین حادثہ: حادثے کی وجہ پٹریوں میں خرابی

Updated: October 12, 2023, 1:09 PM IST | New Delhi

بدھ کو بہار میں دہلی سے آسام جانے والی دہلی کامکھیا شمال مشرقی ایکسپریس کے ۲۳؍ ڈبے پٹری سے اتر جانے کے سبب ۴؍ افراد کی موت ہوگئی جبکہ ۷۰؍ زخمی ہیں۔ ریلوے نے اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دیا ہے۔ حکام کےمطابق حادثہ کے سبب پڈریوں اور الیکٹرک وائرز کو نقصان پہنچا ہے جبکہ اس روٹ پر چلنے والی ۲۱؍ ٹرینوں کے رخ تبدیل کئے گئے ہیں۔ ریلوے کی جانب سے لواحقین کیلئے۱۰؍ لاکھ روپے اور زخمیوں کیلئے ۵۰؍ ہزار روپے معاوضہ کا اعلان کیا گیا ہے۔

After the accident, the work of cleaning the track with the help of crane is going on. Photo: PTI
حادثہ کے بعد کرین کی مدد سے ٹریک کی صفائی کا کام جاری ہے۔ تصویر : پی ٹی آئی

حکام نے اطلاع دی کہ ریلوے نے بہار کے بکسر ضلع میں دہلی کامکھیا ایکسپریس کے پٹری سے اتر جانے والے حادثے میں اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دیا ہے جس میں تقریباً ۴؍ افراد کی موت ہوگئی ہے جبکہ ۷۰؍ زخمی ہیں۔ خیال رہے کہ بدھ کی رات ۹؍ بجکر ۵۳؍ منٹ پر دہلی سے آسام جانے والی ٹرین کے ۲۳؍ ڈبے رگھوناتھ پور کے قریب پٹری سے اتر گئے تھے جس کے سبب یہ حادثہ پیش آیا۔ اس ضمن میں ایسٹ سینٹرل ریلوے چیف پبلک ریلیشن آفیسر بریندر کمار نے کہا کہ حادثے کی وجہ معلوم کرنے کیلئے اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، لواحقین کو ۱۰؍ لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کو ۵۰؍ ہزارروپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ای سی آر منیجر ترن پرکاش، جو رگھوناتھ پور اسٹیشن پر بحالی کے کاموں کا جائزہ لے رہے ہیں، نے بتایا کہ حادثہ کے بعد اولین ترجیح ٹریک کی صفائی کو دی گئی ہے۔

مرکزی وزیر ریلوے اشوینی چوبے حادثے کا جائزہ لینے پہنچے۔ تصویر: پی ٹی آئی

حادثے کی وجہ پٹریوں کی خرابی: ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے جمعرات کو ذرائع نے بتایا کہ بہار میں دہلی کامکھیا نارتھ ایسٹ ایکسپریس کے پٹری سے اترنے کی ممکنہ وجہ پٹریوں میں خرابی تھی۔موٹر مین سمیت چھ ریلوے حکام کے دستخط شدہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ پٹریوں میں خرابی کی وجہ سے ٹرین پٹری سے اتری ہے۔‘‘ رپورٹ میں حادثے کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی لاگت کا تخمینہ۵۲؍ کروڑ روپے سے زیادہ لگایا گیا ہے۔بدھ کی رات ہونے والے اس حادثے میں لوکو پائلٹ جزوی طور پر زخمی ہوا جبکہ اس کے معاون کو شدید چوٹیں آئیں۔

 
 
 
 
 
View this post on Instagram
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Inquilab (@theinquilab.in)

انہوں نے کہا کہ حادثے میں مرنے والوں کی تعداد  ۴؍ جبکہ زخمیوں کی۴۰؍ ہے۔  مکمل تفتیش کے بعد ہی ٹرین کے پٹری سے اترنے کی وجہ معلوم کی ہو سکے گی۔ ابھی اولین ترجیح ٹریک کی صفائی ہے۔ جب تک ٹریفک درست نہیں ہو جاتا تب تک اس روٹ سے چلائے جانے والی ٹرینوں کے رخ تبدیل کئے گئے ہیں۔


تاہم، بدھ کو ایک آر پی ایف جوان نے کہا تھا کہ حادثے میں تقریباً ۷۰؍ افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ای سی آر کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ۵؍ مسافرشدید زخمی ہوئے ہیں جبکہ ۲۵؍ مسافروں کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ حکام نے بتایا کہ جو مسافر گوہاٹی یا آسام کے دوسرے علاقوں میں جانے والے تھے اور سفر کرنے کی حالت میں تھے انہیں صبح ریلیف ٹرین سے روانہ کیا گیا ہے۔ کرینز اور دیگر آلات کو ٹریک کی صفائی کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ زخمیوں کو بہار کے بکسر اور بھوج پورضلع کے اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے جبکہ ۱۰؍ مسافروں کو علاج کیلئے پٹنہ کے اے آئی آئی ایم ایس اسپتال داخل کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں اے آئی آئی ایم ایس کےسینئر ڈاکٹر گوپال کرشنا نے بتایا کہ ۱۰؍ افراد کو اسپتال میں داخل کیا گیا ہے جن میں سے ۶؍ افراد کو معمولی چوٹیں آئی ہیں اور ۴؍ افراد کے جسم پر کئی جگہوں پر فریکچر ہوئےہیں۔ کسی بھی مریض کو وینٹی لیٹر کی ضرورت نہیں اور نہ کسی کی حالت جان لیوا ہے جبکہ تمام مریضوں کاعلاج اچھے سے جاری ہے۔ اس حوالے سے مرکزی وزیر اشوینی کمار، جو بکسر سے رکن پارلیمان بھی ہیں، نے بھی اے آئی ایم ایم ایس کے ڈائریکٹر سے بات چیت کی ہے اور حالات کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں مہلوکین کیلئے اظہار غم کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم ٹرین کے پٹری سے اترنے کی وجہ دریافت کریں گے۔ راحت رسانی کا کام مکمل کر لیا گیا ہے اور تمام ڈبوں کو چیک کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق حادثے کے سبب الیکٹرک وائرس، پولز اور ٹریکس کو نقصان پہنچا ہے جبکہ روٹ پر چلنے والی ۲۱؍ ٹرینوں کے رخ تبدیل کئے گئے ہیں۔

اہلکار پٹریاں صاف کرتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

کانگریس کے صدر ملکار جن کھرگے نے حادثے میں ہلاک ہونے والوں کیلئے غم کا اظہار کیا ہے اور وزارت ریل اور مرکزی حکومت اس کی ذمہ داری قبول کرے۔ انہوں نے کانگریسی کارکنان پر زور دیا کہ وہ لواحقین اور زخمیوں کر ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کریں۔ کھرگے نے ایکس پوسٹ پر لکھا ہے کہ  یہ امسال ۲۰۲۳ء میں بالاسور ٹرین سانحہ کے بعد دوسرا ٹرین حادثہ ہے۔ اس کیلئے وزیر ریلوے اور مرکزی حکومت کا احتساب کیا جانا چاہئے۔اس بھیانک حادثے میں بہت سے لوگوں نے جانیں گنوا دی ہیں جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ہم لواحقین سے اظہار غم کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔ 

کانگریسی لیڈر راہل گاندھی نے بھی اپنی فیس بک پوسٹ پر لکھا ہے کہ میں لواحقین سے گہرے غم کا اظہار کرتا ہوں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے پر امید ہوں۔ کانگریسی کارکنان سے کہا گیا ہے کہ وہ راحت رسانی کے کاموں میں حکام کی مدد کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK