Inquilab Logo

اسکول شروع ہونے کے باوجود بس سروس بند،طلبہ کوپریشانی کا سامنا

Updated: December 17, 2021, 9:20 AM IST | saadat khan | Mumbai

ممبئی اسکول بس اسوسی ایشن کےمطابق حکومت نے ٹیکس معاف کرنے اور فٹنس سرٹیفکیٹ دینے سے انکار کردیاہے۔جب تک مطالبات پورے نہیں کئے جاتے ،ہم بس سروس شروع نہیں کریں گے

The bus owners` business has been badly affected by the epidemic and lockdown for more than two years. (File photo)
وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بس مالکان کا کاروبار ۲؍ سال سے بری طرح متاثر ہے۔ (فائل فوٹو)

: کووڈ ۱۹؍اورلا ک ڈائون کےسبب تقریباً ۲۱؍مہینے بعد شہر ومضافات میں اسکول دوبارہ شروع ہوگئےہیں مگر طلبہ کی حاضری کم ہے ۔اس کی ایک وجہ اسکول بس سروس بندہونابھی ہے۔بس سروس نہ ہونے سے طلبہ اور سرپرستوںکو بڑی پریشانی ہو رہی ہے۔ ممبئی اسکول بس اسوسی ایشن کےمطابق ۲؍سال سے ہمارا کاروبار بندہے ۔ اگست میں حکومت نے ٹیکس معاف کرنے اور فٹنس سرٹیفکیٹ دینےکا وعدہ کیاتھالیکن اب یہ سہولیات دینے سے انکار کردیاہے۔جب تک مطالبات پورے نہیں ہوتے بس سروس شروع نہیں کی جائےگی۔  ریاست میں ۴۵؍ ہزار اسکول بسیں ہیں اور ممبئی میں ۸؍ ہزار اسکول وین بھی ہیںجوگزشتہ ۲؍سال سے سڑک  کے کنارے کھڑی ہیں۔ واضح رہےکہ ۱۵؍دسمبر سے پہلی تا ساتویں جماعت بھی شروع کردی گئی ہےمگر اسکول بس سروس  بند ہونے سے متعدد طلبہ اسکول نہیں پہنچ پارہے ہیں۔ والدین اور سرپرست بچوں کو اسکول بھیجنا چاہتے ہیں مگر آمدورفت کی سہولت نہ ہونے سےانہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
  ممبئی اسکول بس سروس اسوسی ایشن کے صدر انل گرگ نے اس بارے میں انقلاب کوبتایاکہ ’’ لاک ڈائون سے ممبئی سمیت ریاست کے تقریباً ۴۵؍ہزار اسکول بس مالکان بے روزگارہوگئے ہیں ۔متعددمرتبہ اس تعلق سے حکومت کی توجہ مبذول کروائی گئی مگراس نے کوئی مدد نہیں کی اور نہ ہی آٹورکشا والوں کی طرح اسکول بس کے ڈرائیوروںکو کوئی معاوضہ دیا جس سے اسکولی بسوںکا عملہ مالی مشکلات کا شکار ہے۔ ہمارے ایک ہزار ۶۰۰؍ ڈرائیوروںنے بیسٹ میں  ڈرائیور کی ملازمت اختیار کرلی ہے۔ انہیں ۲۲؍ہزار روپے ماہانہ تنخواہ مل رہی ہےجبکہ ہم انہیں ۱۶؍ ہزارروپے دیتے تھے۔اسی طرح ہماری بسوں پر کام کرنےوالی خواتین شاپنگ مال اور دفاتر میں نوکری کررہی ہیں،جہاں انہیں ۱۰؍ہزارروپے تنخواہ مل رہی ہے ، ہم انہیں ۸؍ہزار روپے تنخواہ دیتے  تھے۔ اس لئے ہمارے پاس اسٹاف کی بھی قلت ہوگئی ہے ۔ ‘‘
 انل گرگ کےمطابق’’ قانونی طور پر اسکول بس کی مدت ۸؍سال مختص ہے۔ لاک ڈائون کے سبب ۲؍سال سےبسیں بند ہیں، ہمارا مطالبہ ہےکہ ہمیں ۸؍کےبجائے ۱۰؍ سال کی ویلیڈیٹی دی جائے ، ۲؍سال کا ٹیکس معاف کیاجائے اور فٹنس سرٹیفکیٹ دیا جائے ۔ اگست میں حکومت نےیہ سہولیات فراہم کرنےکا وعدہ کیاتھالیکن اب منع کردیاہے جس  سے ہماری پریشانی اوربڑھ گئی ہے۔ ایک طرف ہمیں کسی طرح کی سہولت نہیں دی جارہی ہے دوسری جانب کووڈگائیڈلائن پر عمل کرنےکی تلقین کی جارہی ہے۔بس میں ۵۰؍فیصد ہی بچوںکوبٹھانےکی اجازت دی گئی ہے ۔ جو بسیں ۲؍سیٹ والی ہیں ،ان پر ایک بچے کو بٹھایاجاسکتاہے مگر جو بسیں ۳؍سیٹ والی ہیں ان پر ڈیڑھ بچوں کو کیسے بٹھایاجائے گا۔ اس طرح کےکئی مسائل ہیں جن کی وجہ سے بس سروس بحال کرنا مشکل ہے۔ اگر ہم ۵۰؍فیصد بچےکو ہی بس میں بٹھاتےہیں تو بس کے اخراجات کیسے پورے ہوںگے۔گزشتہ ۲؍سال میں ڈیزل کی قیمت میں تقریباً ۳۵؍روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ ۲؍سال سے سڑک پر بس کےکھڑے ہونے سے بیٹری، ٹائر اور دیگر سامان خراب یا چوری ہوگیا ہے۔  انہیں تبدیل کرنےکی ضرورت ہے۔ ایسےمیں بس کرایہ میں اضافہ کرنا ضروری ہےجو ۳۰؍فیصد کیاجائے گا تب ہی ہم بس سروس بحال کرنے کےبارے میں سوچ سکتے ہیں۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں انل گرگ نےکہاکہ ’’ جمعرات کو ۵؍اسکولوں سے ہماری میٹنگ ہوئی ، اسکول انتظامیہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کررہا ہے، وہ پی ٹی اے سے گفتگو کرنےکامشورہ دے رہا ہےلیکن اسمیٹنگ کا کوئی حل نہیں نکل سکا ہے ۔ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوںگے تو ہم بس سروس بحال نہیں کرسکیں گے جبکہ اسکول انتظامیہ اور پی ٹی اےجلد ازجلد بس سروس بحال کرنے کےحق میں ہیں۔ جب تک حکومت اس مسئلے کو حل نہیں کرناچاہے گی ،بس سروس کا شروع کیاجانامشکل ہے۔ فی الحال جو حالات ہیں ، اس میںمطالبات پورے ہونے کےباوجود بس سروس کی بحالی میں کم ازکم ایک مہینہ لگے گا۔

school bus Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK