Inquilab Logo

بائیکلہ: قبرستان سےغیر قانونی قبضہ جات ہٹانےکا مطالبہ

Updated: January 08, 2024, 10:32 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Byculla

نواب ایازعلی خان مسجد کی املاک کا معاملہ: بے ضابطگی کے خلاف وقف بورڈ کا دروازہ کھٹکھٹانے والوں نے مسجد کے اندر اور باہر اور درگاہ میں پمفلٹ چسپاں کرکے لوگو ں کوآگاہ کیا کہ’’ قبرستان خالی کرو، یہاں کی زمین نہ فروخت ہوگی اورنہ کرائے پردی جائے گی‘‘۔جعلسازوں سے محتاط رہنے کی بھی اپیل کی گئی۔

Empty the cemetery at Nawab Ayaz Ali Khan Masjid, the posted handbill is seen by the worshipers. Photo: INN
نواب ایاز علی خان مسجد میں قبرستان خالی کرو، چسپاں کیا گیا ہینڈبل مصلیان دیکھ رہے ہیں۔ تصویر : آئی این این

 قبرستان خالی کرو‘نہ فروخت ہوگی اور نہ کرائے پر دی جائے گی ،اس عنوان پر ہینڈبل چسپاں کیا گیا ہے۔اس میں وقف بورڈ کے نوٹس کا عکس بھی شامل رکھا گیا ہے۔ بائیکلہ میں واقع نواب ایازعلی خان مسجد ٹرسٹ کی املاک کا یہ معاملہ ہے ۔بے ضابطگی کے خلاف وقف بورڈ کا دروازہ کھٹکھٹانے والوں نے مسجدکے اندر باہر اور درگاہ میں یہ پمفلٹ چسپاں کرکے لوگو ں کوآگاہ کیا ہے کہ وہ ہوشیار رہیں ، وقف پراپرٹی کی خریدوفروخت سے بچیں کیونکہ یہ غیرقانونی ہے ، خریدوفروخت کے خلاف وقف بورڈ میں کیس چل رہا ہے اور ۳۱؍ لوگو ں کے خلاف نوٹس جاری کیا جاچکاہے ۔ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرانےکا بھی وقف بورڈ نے انتباہ دیا ہے۔یہ قدیم مسجد ودرگاہ تقریباً ۲۰؍ ہزار اسکوائر فٹ کے ایریے پرمحیط ہے ۔ یہاں ایک مسجد اور ۲؍ بزرگوں کی آرام گاہیں ہیں ،بقیہ حصے میں کمرے بنے ہوئے ہیں اور دکانیں ہیں جہاں برسوں سے لوگ رہ رہے ہیں اورکاروبار کررہے ہیں ۔ یہ جگہ نواب ایازعلی خان۱۴؍جون ۱۷۹۸ء کو ۱۲۵؍ سال قبل وقف کی تھی۔ 
 ہینڈبل چسپاں کرنے والے بلال صفی اللہ خان ، جنہوں نے غیرقانونی قبضہ جات کے خلاف ، درگاہ اور مسجد کے علاو ہ بقیہ پورا حصہ قبرستان ہے ، کے تعلق سے وقف بورڈ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور اس پروقف بورڈنے نوٹس بھی جاری کیا تھا اوراب بھی شنوائی جاری ہے۔یہ الگ بات ہے کہ سماعت سست روی کاشکار ہے ورنہ اب تک فیصلہ آچکا ہوتا اورکئی قابض لوگ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوتے ۔
 بلال خان نے اس پہل کا مقصد یہ بتایاکہ ’’مقامی لوگ اور مصلیان متوجہ ہوں اورحقیقت سے آگاہ ہوں کہ نواب ایازعلی خان مسجد اور بقیہ حصے کی حقیقت کیا ہے اور اس تعلق سے وقف بورڈ میں کیا کارروائی چل رہی ہے۔ کیونکہ بہت سے لوگ قیمتی جگہ سمجھ کر سودا کرلیتے ہیں اور دوسرے ان کو پھنسا کر رفو چکر ہوجاتے ہیں ۔ اس پمفلٹ کے ذریعے یہ بھی بتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یہاں شاندار عمارت بننے والی ہے اس لئے لوگ اور بھی تیزی سے متوجہ ہوجاتے ہیں جبکہ اس حقیقت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ وقف کی زمین ہے اسے بیچنا اور خریدنا دونوں جرم ہے اور پھر یہ کہ اس کے خلاف ۳۱؍لوگوں کووقف بورڈ نے باقاعدہ نوٹس جاری کر رکھا ہے۔ ‘‘
 انہوں نے یہ بھی بتایاکہ ’’ اس تعلق سے جوہینڈبل بنایا گیا ہے اس میں الگ الگ کیسزاورنوٹس کا عکس بھی نمایاں کیا گیا ہے تاکہ لوگ اسے دیکھ اور پڑھ سکیں کہ جو کچھ کہا جارہا ہے اور توجہ دلائی جارہی ہے وہ ہوا میں نہیں ہے ۔ جب لوگ سمجھ لیں گے توخود ہی محتاط ہوجائیں گے اور وہ جعلسازوں سے بچ جائیں گے ۔‘‘
  بلال خان کے مطابق ’’ اس کام میں عبدالعزیز بھائی اور دیگر مقامی مصلیان کافی ساتھ دے رہے ہیں جبکہ ایک بڑا طبقہ مخالفت پرآمادہ رہتا ہے کیونکہ اسے من مانی کرنے کا موقع نہیں ملتا ہے یا اس کی من مانی پر رکاوٹ آتی ہے ۔مگر مصلیان کاکہنا ہے کہ اس پراپرٹی کو بچانے کی کوشش کی جانی چاہئے اور اگر وقف کی ملکیت اور پورا حصہ قبرستان ہے تو یقیناً خالی کرایا جانا چاہئے ۔اسی لئے یہ کوشش کی گئی ہےاور ہم اپنی جانب سے بھی ہر ممکن تعاون کریں گے۔ ‘‘  
 بلال خان نےیہ بھی کہاکہ ’’ وقف بورڈ کے سی ای او سے ہماری درخواست ہے کہ کارروائی میں مزید تیزی لائی جائے تاکہ اس قیمتی وقف ملکیت کے تحفظ کویقینی بنایاجاسکے اورجن لوگوں نے وقف کےضابطوں کوبالائے طاق رکھ کرقدم اٹھایا ہےا ن کے خلاف سخت کارروائی کی جاسکے۔‘‘
   وقف بورڈنے اس سے قبل ٹرسٹیان اورڈیولپر کو بھی نوٹس جاری کیا تھا کہ آپ کیا کررہے ہیں ۔ ٹرسٹیان کی موجودگی کے باوجود لوگ کیوں مکان اور دکانیں بیچ رہے ہیں اور ڈیولپر سے معاہدہ کررہے ہیں ؟ اس پرٹرسٹی عبداللطیف غلام رسول قاضی نے صفائی دی تھی کہ ڈیولپر سے کیا گیا معاہد ہ ختم کردیا گیا ہے اور ہم سب مسجد کی ملکیت کے تحفظ اور اس کی ترقی کے وعدے پرقائم ہیں ، ہماری کوشش جاری رہے گی۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK