Inquilab Logo

علی گڑھ : کئی مقامات پرخواتین کیخلاف پولیس کا پھرطاقت کا استعمال

Updated: February 26, 2020, 10:18 AM IST | Hasan Khalid | Aligarh

پولیس کےخلاف کسی اعلان کے بغیر اقلیتوں کی اکثریت والےعلاقوں میں کاروبار اور دکانیں بند رہیں، لوگوں میں شدیدغم و غصہ دیکھا گیا، اوپرکوٹ جامع مسجد پرجاری احتجاج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کانام گھسیٹے جانے سےحالات کشیدہ ،صبر وضبط کے پیکربنے مظاہرین کے سامنے پولیس اور شرپسندوں کی ہر سازش ناکام

خواتین احتجاج کرتی ہوئی۔ تصویر : آئی این این
خواتین احتجاج کرتی ہوئی۔ تصویر : آئی این این

 علی گڑھ : متنازع شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اوراین پی آرکے خلاف جمہوری طریقہ سے پُرا من مظاہرہ کر رہی خواتین پرپولیس کریک ڈاؤن کے بعد یہاں منگل کو بھی مختلف مقامات پر احتجاج کرنے والی خواتین کو پولیس نےطاقت کااستعمال کرکے ہٹایا۔پولیس کے رویے کے خلاف  کسی اعلان  کے بغیر اقلیتی  اکثریت والے علاقوں میں کاروبار اور دکانیں بند رہیں اور لوگوں میں  شدیدغم و غصہ دیکھا گیا۔یہاں  ایک طرف جہاں پولیس کی شہ زوری عروج پر ہے وہیں  مظاہر ین نے اپنے صبرو ضبط سےاحتجاج کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کو مسلسل ناکام کیا ہے۔ اوپرکوٹ جامع مسجد پرجاری احتجاج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) کانام گھسیٹے جانے سے یہاں حالات بگاڑنے کی کوشش کی گئی ۔ادھرباب سیدپر طلبہ کا احتجاج۷۱ویں  میں داخل ہوا۔ شاہ جمال عید گاہ کے سامنے خواتین کادھرنا۲۵؍ ویں دن  جاری رہا ۔ اوپر کوٹ جامع مسجد کے سامنے دھرنے پر بیٹھیںخواتین پر پولیس کی پُر تشدد کارروائی کے خلاف جمال پور میں احتجاج کرنےوالی خواتین پر بھی پولیس نےطاقت کا استعما ل کرکے اُن کو ہٹایا۔ خواتین نے چنگی گیٹ کے سامنے بھی دھرنا دیا ۔ 
 یہاں مقامی ذرائع بتاتے ہیںکہ متنازع شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور این پی آر کے خلاف پرا من طریقہ سے مظاہرہ کرنےوالے اپنے صبروضبط سے شرپسند عناصرکی ہر شرار ت کو اب تک ناکام بناتےآئے ہیں اور احتجاج کو فرقہ وارانہ رنگ میں رنگنے نہیںدیا ہے۔ایک جانب جہاں سماج دشمن عناصرکی شرارتوں نے مظاہرین اور پولیس کے درمیان ٹکراؤ کی صورتحال   پیدا کردی ہےوہیںد وسری جانب جامع مسجد اوپر کوٹ میں پولیس کی پُرتشدد کارروائی سے  مقامی لوگوں میں غم و غصہ پنپنے لگا ۔ پولیس کے ظلم و تشدکی سچائی  جیسے جیسے لوگوں کے سامنے آ رہی ہے ویسے ویسے لوگوں میں غصہ بڑھنے لگا  ہے۔خواتین کے ساتھ پولیس کی زیادتی کی خبر سے لوگوں میں مزید غصہ بھر گیا  ہے جس کے بعداے ایم یو کے چنگی گیٹ پر رات گئے کثیر تعداد میں لوگوں نے سڑک جام کیا  پھرجمال پور علاقہ میں بھی خواتین بڑی تعداد میں احتجاجاً سڑکوں پر اترپڑیں،جام کی اطلاع ملتےہی بھاری تعداد میں پولیس موقع پر پہنچ گئی،جس کے بعد دھرنا دے رہی خواتین کو ہٹانے کی کوشش کی لیکن  خواتین دھرنے پر ڈٹی رہیں۔ انہیں ہٹانے کیلئےدیر رات پولیس نے زبردست لاٹھی چارج کیا، پولیس نے معمر خواتین کو بھی نہیں بخشا۔ اس درمیان بڑی تعداد میں  مظاہرین چنگی گیٹ پر جمے رہے، پولیس اپنی شہ زوری دکھاتی رہی،اس درمیان پولیس کی سبھی کوششوں کوناکام کرتےہوئے کثیر تعداد میں دیگر دختران ملت بھی چنگی گیٹ پہنچ کردھرنے پر بیٹھ گئیں۔
 خبر لکھے جانے تک چنگی گیٹ پرخواتین کا دھرنا جاری تھا۔اس سلسلے میں اگر ذرائع کی مانیں تو اوپر کوٹ ،جمال پور علاقہ میں پولیس کی کارروائی میں زخمی ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہے، لیکن پولیس کارروائی کے خوف سے زیادہ تر زخمیوں نے سرکاری اسپتال  جانے سےگریز کیا ۔انہوں نےاپنے طور پر پرائیویٹ علاج کرایا۔  اوپر کوٹ، شاہ جمال، دودھ پور ، میڈیکل روڈ، امیر نشاں، جمال پور، جیون گڑھ وغیرہ میں بغیر کسی اعلان کے لوگوں نے اپنے کاروباراور دکانیں احتجاجاًبند رکھیں جبکہ بازار میں بھی لوگوں کی آمد و رفت کم رہی۔ 
  پُر امن احتجاج کرنے والی خواتین پر پولیس نے زبردست کریک ڈاؤن کیا۔ پولیس نے خواتین پر بے دریغ لاٹھی چارج کیااورآنسوگیس کابھی استعمال کیا۔مقامی افرادکےمطابق  پو لیس کی پُر تشدد کارروائی کے دفاع میں مظاہرین پتھراؤ کرنے لگے۔اس درمیان گھاس کی منڈی علاقہ میںطارق نامی ایک نوجوان کے سینےمیںگولی لگی اور ابراہیم نامی نوجوان کی آنکھوں میں چھرے لگے۔زخمی نوجوانوں کو اے ایم یوکے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے ٹراما سینٹرمیں لایاگیا، زخمی طارق کی حالت نازک ہے ، وہیں اتنا سب کچھ ہونے کے بعدبھی پولیس نے حسب عادت اپنے کو مظلوم بنا کر پیش کرتےہوئے کہا کہ دھرنا دے رہی خواتین نے پولیس کی گاڑی پر پتھراؤ کیا  تھاجس کے بعد پولیس کو ایکشن لینا پڑا ۔
  متنازع شہریت ترمیمی قانون ، این آر سی اور این پی آرکے خلاف جاری احتجاج کوختم کرانے، بدنام کرنے،فرقہ وارانہ رنگ دینےکی ہر ممکن کوشش سماج دشمن عناصر کر رہے ہیں، وہیں انتظامیہ کی لاپروائی سے بھی انکا ر نہیں کیا جا سکتا ۔اتوار کواوپر کوٹ جامع مسجد کے سامنے جاری دھرنا پردن کے وقت آوارہ جانور کا گھسنا ۔ سماج دشمن عناصر کا پُرامن طریقہ سے مظاہرہ گاہ  جانے والی خواتین کا ویڈیو بنا نا، سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار گرم کرنا،یہ ساری حرکتیں کی جارہی ہیںلیکن مظاہرین مسلسل صبر وضبط کا پیکر بنے ہوئے ہیں۔سماج دشمن عناصر نےیہ الزام لگاتے ہوئے دہلی گیٹ تھانے میں جم کر ہنگامہ کیا کہ اوپر کوٹ جامع مسجد پر دھرنا دینے جا رہے لوگوں نے خواجہ چوک پر واقع اکثریتی طبقہ کے لوگوں کےساتھ زیادتی ، مار پیٹ اورلوٹ مار کی کوشش کی، دہلی گیٹ تھانے میں جم کر ہنگامہ کیا۔ سوشل میڈیاپر مسلسل یہ افواہ پھیلائی گئی کہ جائےدھرنا پر آنے جانے والی خواتین ہنگامہ کر رہی ہیں۔ شہر کا ماحول دھیرے دھیرے کشیدہ کیا جانےلگا۔اتوار کو یہ خبر عام ہوئی کہ ترکمان گیٹ پر واقع ایک مذہبی مقام پر پتھراؤ ہو ا، پھر مذہبی مقام پر پتھروں کی تصویر بھی عام ہوئی ۔ اس طرح ماحول گرم ہوتا گیا، پولیس کاالزام ہےکہ  اس درمیان ، اوپر کوٹ جامع مسجد کے سامنے دھرنا دے رہی خواتین نے کوتوالی اوپر کوٹ سے نکل رہی پولیس کی گاڑی پر پتھراؤ کیا ، جس کے بعد پولیس کو کارروائی کرنی پڑی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK