Inquilab Logo

کنیڈا: مسلم خاندان کو ٹرک سے کچل دینے والے سفید فام ڈرائیور کو عمر قید

Updated: February 23, 2024, 9:03 PM IST | New Delhi

جون ۲۰۲۱ء میں کنیڈا کے ایک سفید فام ٹرک ڈرائیور نیتھینئل ویلٹمن نے ایک مسلم خاندان (افضال خاندان) کو ٹرک سے کچل دیا تھا۔ اس معاملے میں گزشتہ دن کنیڈا کی ایک عدالت میں فیصلہ سنایا گیا کہ ۲۳؍ سالہ ٹرک ڈرائیور نے یہ جرم جان بوجھ کر کیا تھا۔ اس کے پاس سے ایسی دستاویزات بھی برآمد ہوئی ہیں جو اس کی ’’مسلم دشمنی‘‘ اور ’’سفید فام برتری‘‘ کا ثبوت پیش کرتی ہیں۔ جج نے اس کے عمل کو دہشت گردی اور اسے مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

گزشتہ روز کنیڈا کی عدالت نے سفید فام ٹرک ڈرائیور نیتھینئل ویلٹمنکو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردی کا مرتکب تھا۔ یاد رہے کہ جون ۲۰۲۱ء میں ملزم نے ایک مسلم خاندان کو اس وقت اپنے ٹرک سے کچل ڈالا تھا جب وہ چہل قدمی کررہا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ کنیڈا میں اس قسم کے معاملے میں پہلی مرتبہ ایسا فیصلہ سنایا گیا ہے۔ اس میں قتل کو ’’سفید فام برتری‘‘ والی ذہنیت سے جوڑا گیا ہے۔ 
۲۳؍ سالہ نیتھینئل ویلٹمن کو نومبر میں مسلم خاندان کے ۴؍ افراد کو قتل اور ایک بچے کو یتیم کرنے کے جرم میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔ ویلٹمن نے بھی قبول کیا تھا کہ اس نے جون ۲۰۲۱ء کو اونتاریو کے شہر لندن میں  اس خاندان کو اپنے ٹرک سے کچل دیاتھا۔ سماعت کے دوران استغاثہ نے دلیل دی کہ مجرم نے مسلم خاندان کو ڈرانے اور دہشت زدہ کرنے کی کوشش کی تھی جبکہ دفاع نے کہا کہ مجرم کی دماغی حالت درست نہیں تھی۔ سماعت کے بعد جج نے کہا کہ دماغی حالت ٹھیک نہ ہونے کی بنیاد پر سزا میں کمی نہیں  کی جا سکتی۔ دفاع نے حمایت میں دلیل پیش کی کہ اس کے مؤکل نے اس دن مشروم کی وہ قسم کھائی تھی جس کے سبب انسان ذہنی خلل کا شکار ہو جاتا ہے۔ 
انٹاریو سپریریئر کورٹ آف جسٹس کی جج رینی پومرنس نے سماعت کے دوران کہا کہ ’’مجرم ایک ماہ سے قاتلانہ حملے کی تیاری کر رہا تھا اور اس نےایسے اقدامات کئے تھے جن سے ظاہر تھا کہ وہ مسلمانوں کو سفاکانہ طریقے سے قتل کر سکتا ہے یا کرےگا۔ ‘‘ انہوں نے ویلٹمن کے پولیس کو دیئے گئے بیان کی یاد دہانی کروائی کہ ’’مجرم مسلم طبقے کو خوفزدہ کرناچاہتا تھا۔ وہ ایسے قاتلوں کی پیروی کرنا چاہتا تھا جو عام طورپر اجتماعی قتل جیسی وارداتیں انجام دیتے ہیں۔ وہ دوسرے لوگوں  کو بھی ایسےگھناؤنے جرم کا ارتکاب کرنے کی جانب راغب کرنا چاہتا تھا۔ ‘‘انہوں  نے نتیجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملزم نے جو سرگرمی انجام دی ہے، وہ دہشت گردانہ ہے۔ ‘‘ 
کورٹ کے باہر افضال خاندان (متاثرہ مسلم خاندان) کی ایک فرد تابینہ بخاری نے کہا کہ عدالت کی جانب سے کیا جانے والا فیصلہ ہمیں وہ تو نہیں لوٹا سکتا جو ہم نے کھو دیاہے اور نہ ہی یہ فیصلہ ہماری بکھری ہوئی زندگی، شناخت اور حفاظت کو بہتر بناسکتا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اس دہشت گردانہ عمل نے ایسے جرائم میں مزید اضافہ کر دیاہے اور اس نفرت نے سلمان، مدیحہ، یمنیٰ اور طلعت (ٹرک سے کچلے جانے والے افراد) کی جان لے لی۔ 
ملزم کے وکیل کرسٹوفر ہکس نے اس دوران رپورٹرس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ سزا اورفیصلے دونوں  کے خلاف اپیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 
خیال رہے کہ عدالت نے ۱۰؍ ہفتے تک مقدمے کی سماعت میں یہ بھی نشاندہی کی کہ ویلٹمن نے اپنے کمپیوٹر میں دہشت گردانہ دستاویزات جمع کر رکھی تھیں جن میں سفید فام کی برتری اور مسلمانوں سے اظہار نفرت کے مشمولات تھے۔ جج نے یہ بھی نشاندہی کی ویلٹمن نے پوری تیاری سے حملہ کیاتھا۔ اس نے حملے کے دوران بلٹ پروف جیکٹ اور ہیلمٹ پہنا ہوا تھا۔ اتوار کی رات کو لندن (کنیڈا کا ایک شہر) کی سڑک پر اس نے افضال خاندان پر اس وقت حملہ کیا تھا جب وہ شام کو چہل قدمی کیلئے نکلا تھا۔ نتیجتاً سلمان افضال(۴۶)، ان کی اہلیہ مدیحہ سلمان، (۴۴)، ۱۵؍ سالہ بیٹی یمنیٰ اور ان کی دادی طلعت افضال (۷۴) کی موت ہوئی تھی۔ افضل خاندان کا ۹؍ سالہ بچہ یتیم ہو گیاتھا اور اسے گہرے زخم آئے تھے۔ یہ حملہ کنیڈا میں مسلمانوں کے خلاف ۲۰۱۷ء میں کنیڈا کی کیوبک مسجد میں شوٹنگ کے بعد پیش آنے والا سنگین حملہ تھا۔ خیال رہےکہ کیوبک مسجد میں شوٹنگ کے نتیجے میں ۶؍ افراد کی موت ہوئی تھی۔ تاہم، مسجد پر حملے کے مجرم پر دہشت گردی کا الزام نہیں کیا گیا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK