Inquilab Logo

ہندوستان نے انتخاب متاثر کرنے کیلئے مالی امداد پہنچائی، کنیڈا کی رپورٹ میں دعویٰ

Updated: May 04, 2024, 6:30 PM IST | Ottawa

جمعہ کو جاری کی گئی کنیڈا میں غیر ملکی مداخلت کے بارے میں عوامی انکوائری کی ایک عبوری رپورٹ کے مطابق ہندوستان نے کنیڈا کے انتخاب کو متاثر کرنے کیلئےخفیہ طور پر اپنے درپردہ کارندوں کے ذریعے مالی امداد پہنچائی ہے۔ حالانکہ ہندوستان نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ د وسرے ممالک کے جمہوری عمل میں مداخلت کرنا حکومت ہند کی پالیسی نہیں ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

جمعہ کو جاری کی گئی کنیڈا میں غیر ملکی مداخلت کے بارے میں عوامی انکوائری کی ایک عبوری رپورٹ کے مطابق، ہندوستانی حکومت، اپنے درپردہ کارندوں کے ذریعے، ۲۰۲۱ءکے کنیڈا کے عام انتخابات کے دوران پسندیدہ امیدواروں کو خفیہ طور پر مالی مدد فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ کنیڈا کے غیر ملکی مداخلت کمیشن کی رپورٹ میں ۲۰۱۹ءاور۲۰۲۱ء میں کنیڈا کے وفاقی انتخابی عمل میں بیرونی ممالک کی مداخلت کی مثالیں پیش کی گئی ہیں۔  اس میں کہا گیا ہے کہ کچھ معاملات میں، کنیڈین سیاستدانوں کو ان کے علم کے بغیر ہندوستانی ایجنٹوں کی طرف سے غیر قانونی مالی مدد موصول ہوئی ہے۔ سیکوریٹی اینڈ انٹیلی جنس تھریٹس ٹو الیکشنز ٹاسک فورس نے غیر ملکی مداخلت کی سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا جس میں انتخابات کے سلسلے میں بعض امیدواروں کو نشانہ بنایا گیا، جن کی ہدایت زیادہ تر چین سے، اور کچھ حد تک ہندوستان اور پاکستان سے، انسانی ایجنٹوں کے استعمال کے ذریعے کی گئی۔ رپورٹ نے کہا کہ مجرمانہ تحقیقات کو آگے بڑھانے کیلئے کوئی بھی سرگرمی حد تک نہیں پہنچی۔ 
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کنیڈا میں ہندوستان کی دلچسپی شمالی امریکہ کے ملک میں جنوبی ایشیائی سماج کی وجہ سے ہے۔ اس میں کہا گیا کہ مداخلت کا مقصد کنیڈا میں مقیم سکھوں کے آزاد وطن یا خالصتان کے حامیوں کے معاملے میں کنیڈا کی پوزیشن کو ہندوستان کے مفاد کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، جنوبی ایشیائی سماج کے ایک حصے کوبھارت مخالف جذبات کو فروغ دینے کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو ہندوستانی استحکام اور قومی سلامتی کیلئے خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔ ہندوستان قانونی، خالصتان نواز سیاسی وکالت اور نسبتاً چھوٹی کنیڈا میں مقیم خالصتانی پرتشدد انتہا پسندی میں فرق نہیں کرتا اور خالصتانی علیحدگی پسندی کے ساتھ منسلک کسی بھی شخص کو ہندوستان کیلئے غداری کے خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہندوستانی غیر ملکی مداخلت کا نشانہ ہند-کنیڈین معاشرےکے ممبران پر ہے، لیکن ممتاز غیر ہند-کنیڈین بھی اس کی غیر ملکی اثر و رسوخ کی سرگرمیوں کا نشانہ بنتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ سرگرمیاں کنیڈا کے جمہوری اداروں کو متاثر کرنے کیلئے نہیں ہو سکتی ہیں، لیکن پھر بھی اہم ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: بین الاقوامی عدالت کے دائرۂ کار پر اسرائیلی سوال کو ماہرین نے بے بنیاد قرار دیا

یہ رپورٹ اسی دن منظر عام پر آئی جب کنیڈا کی پولیس نے سکھ علیحدگی پسند لیڈرہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں تین ہندوستانی شہریوں کو گرفتار کیا تھا۔ رائل کنیڈین ماؤنٹڈ پولیس نے اس کیس کے سلسلے میں کرن پریت سنگھ، کمل پریت سنگھ اور کرن برار کو ایڈمنٹن، البرٹا سے گرفتار کیا تھا۔ ان پر فرسٹ ڈگری قتل اور سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اپریل میں کنیڈین سیکوریٹی انٹیلی جنس سروس نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ ہندوستانی اور پاکستانی حکومتوں نے ۲۰۱۹ء اور ۲۰۲۱ء میں کنیڈا کے عام انتخابات میں مداخلت کی کوشش کی۔ 
ایجنسی کے دستاویزات کے ایک غیر مرتب شدہ خلاصے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ۲۰۲۱ءمیں ہندوستانی حکومت نے شمالی امریکہ کے ملک میں مداخلت اور ممکنہ طور پر خفیہ سرگرمیاں انجام دینے کا ارادہ کیا تھا۔ انٹیلی جنس ایجنسی نے الزام لگایا کہ اس میں کنیڈا میں ہندوستانی حکومت کے پراکسی ایجنٹ کا استعمال شامل ہوسکتا ہے۔ ۲۴؍جنوری کو، کنیڈین سیکورٹی انٹیلی جنس سروس نے ہندوستان کو غیر ملکی مداخلت کا خطرہ قرار دیا جس نے شمالی امریکہ کے ملک میں جمہوری عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کی۔ ہندوستانی حکومت نے فروری میں ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک پریس بریفنگ میں یہ بات کہی کہ دوسرے ممالک کے جمہوری عمل میں مداخلت کرنا حکومت ہند کی پالیسی نہیں ہے۔ 
 واضح رہے کہ نئی دہلی اور اوٹاوا کے درمیان سفارتی تعلقات ستمبر کے بعد سے کشیدہ ہیں، جب کنیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ملک کی پارلیمنٹ کو بتایاتھا کہ کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں نجار کے قتل میں ہندوستانی حکومت کے ایجنٹوں کو جوڑنے والے معتبر الزامات پر سرگرم عمل ہیں۔ نئی دہلی نے کنیڈا کےان الزامات کو مضحکہ خیز اور محرک قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ ہندوستانی حکومت نے ان دعوؤں کو اوٹاوا کی طرف سے خالصانی دہشت گردوں اور انتہا پسندوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کے طور پر بھی بیان کیا جنہیں کنیڈا میں پناہ دی گئی ہے اور وہ ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کوکمزور کر رہے ہیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK