Inquilab Logo

چندر شیکھر رائو کا مہاراشٹر میں پر جوش استقبال،سیاسی حلقوں میں کھلبلی

Updated: June 28, 2023, 9:19 AM IST | Solapur

تلنگانہ کے وزیراعلیٰ شولاپور پہنچے تو لوگ پہلے ہی ان کےخیر مقدم کیلئے کھڑے تھے، سنجے رائوت نے ان کے دورے کو نوٹنکی قرار دیا

Chandrasekhar Rao is constantly visiting Maharashtra
چندر شیکھر رائو مسلسل مہاراشٹر کے دورے کر رہے ہیں

تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ چندر شیکھر رائو کا مہاراشٹر میں پر جوش استقبال کیا گیا۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کا دورہ کامیاب رہا، کیونکہ اپنے طے شدہ پروگرام کے تحت انہوں نے  اپنادورہ مکمل کیا اور شام تک حیدرآباد روانہ ہو گئے۔ اس دوران انہوں نے کئی مقامی سیاسی کارکنان کو اپنی پارٹی میں شامل کیا جن میں سب سے اہم نام ہے سابق رکن اسمبلی کے بیٹے بھاگیرتھ بھالکے۔ 
  یاد رہے کہ کے سی آر نے شولاپورمیں وار کری سماج کی جانب سے ہر سال منعقد کی جانے والی’ وٹھل  پوجا‘ میں شرکت کیلئے یہ دورہ کیا تھا لیکن سیاسی حلقوں میں اسے اپنی پارٹی کو فروغ دینے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ منگل کی صبح انہوں نے مقررہ پروگرام کے تحت انہوں نے پنڈھرپور میں وٹھل مندر میں درشن کئے جہاں ان کے ساتھ چنندہ لوگوں کو ( وی آئی پی زمرے میں) داخلے کی اجازت ملی۔ حالانکہ ان کے ساتھ پوری کابینہ اور کئی اراکین اسمبلی موجود تھے لیکن انہیں باہر ہی رکھا گیا۔ اس کےبعد واپسی میں وہ ناسک کے تلجا بھوانی مندر بھی گئے۔ وہاں کے سی آر کے ساتھ ۲۵؍ افراد کو مندر میں داخلے کی (وی آئی پی)  اجازت دی گئی ۔ بقیہ لوگوں کو عام آدمی طرح قطار میں کھڑے رہ کر مندر میں داخل ہونا پڑا۔ 
  اس کے علاوہ جو دن بھر میں سب سے اہم پروگرام تھا وہ شولاپور سے کچھ دور سرکولی گائوں میں کسان سبھا تھی جس میں این سی پی کے سابق رکن اسمبلی بھارت بھالکے کے بیٹے بھاگیرتھ بھالکے نے کے سی آر کا خیر مقدم کیا پھر باقاعدہ طور پر ان کی پارٹی بی آر ایس میں شمولیت اختیار کی۔ کے سی آر نے سند دے کر اور پارٹی کا مفلر ان کے گلے میں ڈال کر بھاگیرتھ کا استقبال کیا۔  یاد رہے کہ سرحدی اضلاع خاص کر عثمان آباد اور ناندیڑ میں  چندر شیکھر رائو کا کافی پرجوش  خیرمقدم کیا گیا ۔ یہاں کئی سماجی اور سیاسی کارکنان نے ان سے ملاقات کی اور ان کی پارٹی کے تعلق سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔  جب ان کی گاڑی شولاپور میں داخل ہوئی تو بڑے پیمانے پر مقامی افراد ان کے استقبال کیلئے پہلے سے وہاں موجود تھے اس منظر کی امید خود کے سی آر کو بھی نہیں رہی ہوگی۔ 
   ’’کے سی آر کی آمد سے فرق نہیں پڑے گا‘‘
  ادھر مہاراشٹر کی سیاسی پارٹیوں میں چندر شیکھررائو کے مسلسل دوروں کے سبب کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ ہر چند کہ اب تک کسی بھی پارٹی نے ان پر پوری شدت کے ساتھ حملہ نہیں کیا ہے لیکن این سی پی اور کانگریس کی جانب سے انہیں بی جے پی کی ’بی ‘ ٹیم قرار دیا گیا ہے۔ منگل کو انہیں ملنے والی عوامی  حمایت کے بعد ان پارٹیوں میں مزید ہلچل دیکھنے کو ملی شیوسینا ( ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے پہلی بار کے سی آر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ رائوت نے کہا ’’ چندر شیکھر رائو کے ان دوروں سے مہاراشٹر کی سیاست پر کوئی اثر نہیں ہوگا لیکن تلنگانہ کی سیاست پر اس کا اثر ضرور ہوگا۔‘‘  انہوں نے کہا ’’ اگر چندر شیکھررائو اسی طرح مہاراشٹر آ کر نوٹنکی کرتے رہے تو وہ تلنگانہ میں ہار جائیں گے۔  انہیں تلنگانہ میں شکست کا خوف ہے اسلئے وہ مہاراشٹر میں گھسنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ چندر شیکھررائو کی توجہ ان علاقوں پر زیادہ ہے جہاں کسان مسائل سے دوچار ہیں۔ وہ   کسانوں کو راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ کسان طبقے میں یہ رائے عام ہے کہ پڑوسی ریاست تلنگانہ میں کسانوں کے تعلق سے پالیسیاں مہاراشٹر کے مقابلے میں بہتر ہیں جس کی وجہ سے وہاں کسان خوشحال ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK