Inquilab Logo

چمبور:بری طرح پٹائی سے نوجوان کی موت کا پولیس پر الزام

Updated: September 18, 2020, 11:56 AM IST | Kazim Shaikh | Chembur

مانخورد کے نوجوان کو بنگلہ دیشی ہونے کے شبہ میں تحویل میں لیا گیا ۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ اسے رہاکرنے کیلئے ڈھائی لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا اور دھمکی دی گئی کہ پیسے نہ ملے تو گانجہ رکھنے کے الزام میں پھنسادیا جائے گا۔ اس کی اس قدر پٹائی کی گئی کہ وہ بے ہوش ہوگیا ۔ اسی حالت میں  اسے پہلےگھر اور بعد میں اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی موت ہوگئی

Suhail Shaikh
سہیل شمس الدین شیخ

 یہاں آر سی ایف  پولیس نے  بنگلہ دیشی ہونے اور ممبئی میں غیر قانونی طریقے سے رہنے کے الزام میں ایک نوجوان کوتحویل میں  لے کر تفتیش کے دوران مبینہ طورپربری طرح پیٹا جس کے بعد اسپتال میں علاج کے دوران اس کی موت  ہوگئی ۔اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ  اسے چھوڑنے کیلئے ڈھائی لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا تھا اورنہ دینے پر گانجہ رکھنے کے الزام میں پھنسانے کی دھمکی دی گئی تھی۔   ایک لاکھ روپے میں معاملہ طے ہوا۔ اس کی بری طرح پٹائی کی گئی تھی جس سے وہ بے ہوش ہوگیا تھا۔  اسپتال لے جانےپر علاج کے دوران دوسرے دن کی اس موت ہوگئی۔
 مانخورد اور گوونڈی کے علاقے للو کمپاؤنڈ میں مقیم سہیل شمس الدین شیخ (۲۷) کی ڈھائی ماہ پہلے ہی شادی ہوئی تھی اور وہ اولا گاڑی چلاتا تھا ۔ منگل کی دوپہر  ۲؍بجے چمبور کے آر سی ایف پولیس اسٹیشن کے اسسٹنٹ  انسپکٹر پوار اور کانسٹبل ماروتی اس کے گھر پر آئے اور گھروالوں سے کہا کہ کسی معاملے کی انکوائری اور بات چیت کرنے کیلئے اسے پولیس اسٹیشن لے جارہے ہیں ۔ سہیل کے بھائی قربان شیخ نے  الزام لگاتے ہوئے نمائندہ ٔانقلاب کو بتایا کہ آر سی ایف پولیس اسٹیشن میں لے جاکر   پہلے منزلہ پر واقع ڈٹیکشن روم میں پوچھ تاچھ شروع کی گئی جس کے دوران کہاگیا کہ خبر ملی ہے کہ تم اور تمہارے گھروالے  بنگلہ دیشی ہیں  اور ممبئی میں غیر قانونی طریقے سے رہتے ہیں۔اس پر سہیل نے کہا کہ ہمارا پورا خاندان برسہا برس سے ممبئی میں رہتا ہے اور ہم ممبئی کے ہی رہنے والے ہیں ۔ پولیس نے اپنے  طور  اس بارے میں  تحقیقات کی اور انکوائری میں  جب کوئی ایسی چیز پولیس کونہ ملی جس پر  وہ  قانونی کارروائی کرسکے تو انھوں نے ڈھائی لاکھ روپے کا مطالبہ کیا ۔ دھمکی دی کہ اگر پیسے نہیں ملے تو اسے گانجہ رکھنے کے الزام میں  پھنسا دیا جائے گا ۔ اس کے بعد معاملہ ایک لاکھ روپے پر طے ہوا ۔  انہوں نے مزید الزام  لگایاکہ   پولیس اہلکار کو پرسوں رات میںپہلی قسط کے طورپر ۵۰؍  ہزار روپے دیئے بھی گئے اور باقی ۵۰؍ ہزار روپے دوسرے دن یعنی بدھ کو دینے تھے۔پیسے دینے کے بعد جب ہم سہیل کو لانے کیلئے آر سی ایف پولیس اسٹیشن کے پہلے منزلےپر واقع ڈٹیکشن روم میں پہنچے تو وہ  بے ہوشی کی حالت میں تھا ۔ اسے کندھوں پر اٹھاکر پولیس اسٹیشن سے باہر لایا گیا ۔
  سہیل کی بھانجی رحیمہ شیخ نے الزام لگاتے ہوئے بتایا کہ سہیل کو بے ہوشی کی حالت میں پولیس اسٹیشن سے پہلے گھر لایا گیا  اور اسے ہوش میں لانے کی کوشش کی گئی۔ اس کے جسم پر بیلٹ سے مارنے کے زبردست نشانات تھے۔ اسے لکڑی اور ڈنڈے سے بھی  مارا گیا تھا ۔ ہم لوگ کورونا کی وجہ سے پہلے اسپتال لے جانا نہیں چاہتے تھے لیکن  اسی حالت میں سہیل نے قے کرنا شروع کردیا تو ہم لوگ گھبرا گئے اور اسے چمبور کے زین اسپتال لے گئے ۔ وہاں پر ڈاکٹروں نےجانچ کے بعد سائن اسپتال لے جانے کا مشورہ دیا ۔ سائن اسپتال میں علاج کے دوران بدھ کی شب میں رات ۱۱؍ بجے سہیل کا انتقال ہوگیا ۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ آرسی ایف پولیس اسٹیشن سے سہیل کو  بے ہوشی کی حالت میں لایا گیا تھا اور انتقال ہونے تک  وہ ہوش  میں نہیں آیاتھا۔ انھوں نے پولیس کی وحشیانہ کارروائی کے حوالے سے کہا کہ سہیل کے بدن پربری طرح زدوکوب کئے جانے کے نشانات تھے ۔ حال ہی میںسہیل کی شادی ہوئی تھی۔ اس کی موت  سے اہل خانہ اور رشتہ دار صدمے سے نڈھال ہیں ۔ 

ڈپٹی پولیس کمشنر کی وضاحت


  اس ضمن میں ڈپٹی پولیس کمشنر (ڈی سی پی) ششی مینا  سے استفسار کرنے پر انہوں نے پولیس کی پٹائی اور  پولیس کسٹڈی میں سہیل کی موت سے انکار کیا  ۔ البتہ انھوں نے بتایا  کہ اے ڈی آر  درج کی گئی ہے اور   لگائے گئے الزامات  کی انکوائری  کی جا رہی  ہے ۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سہیل کی لاش کی جے جے اسپتال میں مجسٹریٹ کی نگرانی میں  ویڈیو گرافی کے ذریعہ ۵؍ ڈاکٹروں کی ٹیم  پوسٹ مارٹم کررہی ہےجس کی رپورٹ کا انتظار ہے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK