Inquilab Logo

چین بائیڈن انتظامیہ میں اثر ورسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے

Updated: December 05, 2020, 12:34 PM IST | Agency | Washington

  ایک امریکی انٹیلی جنس اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ چینی جاسوسوں نے  نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے آنے والے انتظامیہ میں اثر و رسوخ حاصل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر سے منسلک ویلیم ایونینا کا کہنا ہے کہ چینی جاسوسوں کی توجہ جو بائیڈن کے قریبی ساتھیوں پر ہے۔ اس کے علاوہ محکمہِ انصاف کا کہنا ہے کہ تقریباً مشتبہ چینی ایجنٹوں نے ملک چھوڑ دیا ہے۔

Xi Jinping.Picture :INN
شی جن پنگ ۔ تصویر:آئی این این

  ایک امریکی انٹیلی جنس اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ چینی جاسوسوں نے  نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے آنے والے انتظامیہ میں اثر و رسوخ حاصل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر سے منسلک ویلیم ایونینا کا کہنا ہے کہ چینی جاسوسوں کی توجہ جو بائیڈن کے قریبی ساتھیوں پر ہے۔ اس کے علاوہ محکمہِ انصاف کا کہنا ہے کہ تقریباً مشتبہ چینی ایجنٹوں نے ملک چھوڑ دیا ہے۔ویلیم ایوانینا نے اسپین انسٹی ٹیوٹ نامی تھنک ٹینک کے ایک ورچوئل مباحثے میں  بات کرتے ہوئے کہا کہ چین نے امریکہ میں کورونا وائرس کی ویکسین بنانے کی کوششوں اور ۲۰۲۰ء کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تھی۔ویلیم ایوانینا  ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر میں کاؤنٹر انٹیلی جنس یا انسدادِ دہشت گردی کے محکمے کے سربراہ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’’جیسا کہ ہمیں توقع تھی، ہم دیکھ رہے ہیں کہ اب بائیڈن انتظامیہ کو زیرِ اثر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔یہ اثر و رسوخ حاصل کرنے کی مہم بڑے پیمانے پر زور و شور سے جاری۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ غیر ملکی یا سفارتی دباؤ نہ صرف نئی انتظامیہ کے اہلکاروں پر بلکہ ان کے ارد گرد موجود افراد پر بھی ڈالا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ آنے والےانتظامیہ پر یہ افشاں کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ’برا اثر و رسوخ‘ کیا کیا صورت اختیار کر سکتا ہے۔انتخابی مہم کے دوران دونوں ٹرمپ اور بائیڈن نے ایک دوسرے پر بیجنگ کے زیرِ اثر ہونے کا الزام لگایا تھا۔صدر ٹرمپ نے اپنے مخالف کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے چین کے ساتھ کاروباری تعلقات پر زور دیا جبکہ بائیڈن نے ٹرمپ کے چین میں بینک اکاؤنٹ کی بات کی تھی ۔مذکورہ ورچوئل مباحثے کے دوران محکمہ انصاف کے نیشنل سیکوریٹی ڈیویژن کے چیف جان ڈیمرز نے بتایا کہ ایف بی آئی نے سیکڑوں ایسے چینی محققین کی نشاندہی کی جن کے چینی فوج کے ساتھ تعلقات تھے۔
 انھوں نے بتایا کہ امریکی حکام نے پانچ یا چھ ایسے چینی محققین کو گرفتار کیا جنھوں نے چینی فوج سے اپنے روابط کو چھپایا تھا۔انھوں نے کہا کہ اس کے بعد ایف بی آئی نے درجنوں انٹرویو کئے اور پھر چینی فوج سے منسلک ایک ہزار چینی محققین نے ملک چھوڑ دیا۔انھوں نے کہا کہ صرف چین کے پاس ہی اتنے وسائل، صلاحیت، اور ارادہ ہے کہ وہ اس پیمانے پر مبینہ سیاسی، معاشی، اور دیگر منفی کارروائیاں کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK