Inquilab Logo

چینی ایپس پر پابندی تو لگ گئی لیکن روزگار پر خطرہ

Updated: July 01, 2020, 10:18 AM IST | Agency | New Delhi

ٹک ٹاک ، یوسی برائوزر اور دیگر ایپس پر پابندی نے سیکڑوں افراد کے روزگار کا بحران پیدا کردیا ہے ، ملک میں ٹک ٹاک کے ۲؍ ہزار سے زائد ملازمین ہیں جبکہ دیگر ایپس کے بھی فرنٹ آفس جاری تھے ،پابندی کے اثرات کافی دور رس ثابت ہوں گے

Tiktok - Pic : INN
ٹک ٹاک ۔ تصویر : آئی این این

حکومت ہند نے  چین  کےایسے ۵۹؍ ایپس پر پابندی لگا دی ہے جو چین سے جاری ہوئے ہیں۔ ان میں مقبول ایپ ٹک ٹاک، یو سی براؤزر، شیئراِٹ اور کیم اسکینر وغیرہ شامل ہیں۔ ان سبھی پر حکومت نے پابندی بھلے ہی عائد کردی ہے لیکن  اس کی وجہ سے ملک میں روزگار کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ ٹک ٹاک اور دیگر کمپنیوں نے یہاں اپنے اپنے فرنٹ آفس شروع کردئیے تھے جن میں کئی ہندوستانی نوجوان برسرروزگار تھے اور اب حکومت ہند کا فیصلہ ان کے لئے پریشانی کا سبب بننے والا ہے۔ واضح رہے کہ لداخ میں سرحد پر چین کے ساتھ کشیدگی کے درمیان ہندوستان نے پیر کو کچھ مشہور ایپ سمیت ایسے ۵۹؍ ایپس پر پابندی لگا دی جو چین کی کمپنیوں کے ذریعہ بنائے گئے ہیں۔ سب سے پہلے سمجھتے ہیں کہ آخر اس پابندی کی قانونی بنیاد کیا ہے۔حکومت نے اس ایپ پر پابندی انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ۲۰۰۰ء کی دفعہ ۶۹؍اے کے تحت لگائی ہے۔ اس قانون میں حکومت کو اختیار ہے کہ وہ کسی بھی ایپ پر پابندی لگا سکتی ہے جو کمپیوٹر یا کسی دیگر ڈیوائس کے ذریعہ چلتا ہے۔
  ان ایپس میں یا سائٹ میں وہ سائٹ شامل ہیں جن سے ہندوستان کی سالمیت، اتحاد، حفاظت یا دوسرے ممالک کے ساتھ رشتوں پر فرق پڑ سکتا ہے۔ اس پابندی کے بعد اب ان ایپ کو استعمال نہیں کیا جا سکے گا یعنی حکومت ان ایپ کو بلاک کر دے گی۔انفارمیشن ٹیکنالوجی وزارت کا کہنا ہے کہ ’’وزارت کو کچھ موبائل ایپس کے بارے میں تمام شکایتیں ملی تھیں، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ایپ صارفین کی نجی جانکاریاں چرا کر ملک کے باہر سرور پر بھیجتے ہیں۔ چونکہ یہ سنگین معاملہ ہے، اس لیے ایسے اقدام اٹھائے گئے ہیں۔‘‘حکومت اس سلسلے میں جلد ہی نوٹیفکیشن اور موبائل و انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس کے لئے گائیڈ لائنس جاری کر سکتی ہے۔ اس کے بعد صارفین کو ان ایپ پر جانے پر یہ پیغام دکھائی دے سکتا ہے کہ اس ایپ کو حکومت کی گزارش پر ممنوع قرار دیا گیا ہے۔حالانکہ اس سے ٹک ٹاک اور یو سی براؤزر اور یو سی نیوز جیسے ایپ تو متاثر ہوں گے کیونکہ ان ایپ کو انٹرنیٹ کنکشن  درکار ہو تا ہے لیکن بہت سے ایسے ایپ ہیں جو بغیر انٹرنیٹ کنکشن کے یعنی آف لائن بھی چل جاتے ہیں جن پر اثر کم ہی پڑنے کی امید ہے۔      واضح رہے کہ جن ایپ پر حکومت نے پابندی لگائی ہے، ان میں سے کئی ہندوستان میں بہت مقبول ہیں۔ خاص طور سے ٹک ٹاک، جسے ہندوستان میں۱۰؍کروڑ سے زیادہ لوگ استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہیلو اور لائکی جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمس بھی ایسے لوگوں کے درمیان مقبول ہیں جو انگریزی ٹھیک سے نہیں جانتے ہیں۔ اب ان لوگوں کو اس کے متبادل کا انتخاب کرنا ہوگا۔اس کے علاوہ ان ایپس میں بہت سے ایپس کو ہندوستانیوں نے بنایا ہے اور ان کی آمدنی کا یہی واحد ذریعہ ہے۔ اس سے انھیں پریشانی ہو سکتی ہے۔ وہیں بہت سے ایپس نے ہندوستان میں اپنے دفتر کھول رکھے ہیں جن میں سیکڑوں لوگ کام کرتے ہیں۔ ایسے میں ان ایپس پر پابندی کے بعد لوگوں کی ملازمت پر خطرہ منڈلانے لگا ہے۔
 اس بارے میں ٹک ٹاک کے ہندوستانی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ وہ اس سلسلے میں حکومت سے رابطے میں ہیں اور مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ٹک ٹاک انڈیا کے ہیڈ نکھل گاندھی نے کہا کہ ہم نے اپنے ملازمین پر یہ واضح کردیا ہے کہ ان میں سے کسی کو بھی نکالا نہیں جارہا ہے لیکن پابندی کی وجہ سے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس پر گفتگو کرنے کے لئے ہم سرکارکے نمائندوں سے رابطے میں ہیں۔ واضح رہے کہ ٹک ٹاک سہ ماہی ریوینیو ملک میں ۲۰؍ سے ۲۵؍ کروڑ روپے کے درمیان ہو تا ہے۔ اس کے علاوہ اس پر آنے والے اشتہارات سے بھی کمپنی کے ریوینیو میں اضافہ ہو تا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK