Inquilab Logo

پٹیالہ میں  خالصتان مخالف ریلی کے دوران تصادم، کرفیو نافذ

Updated: April 30, 2022, 1:16 AM IST | patiala

پتھراؤ اور تشدد میں متعدد زخمی، ٹکراؤ کے دوران تلواروں کا آزادانہ استعمال، پولیس کو حالات پر قابو پانے کیلئے ہوائی فائرنگ کرنی پڑی، بھگونت مان کی عوام سے امن کی اپیل

During the violence, angry mobs also chased the police. (PTI)
تشدد کے دوران برہم ہجوم نے پولیس کو بھی دوڑا دیا۔ ( پی ٹی آئی)

پنجاب کے تاریخی شہر پٹیالہ میں جمعہ کو دو برادریوں کے درمیان پرتشدد تصادم کے دوران پولیس کو مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے  ہوا میں گولیاں چلانی پڑیں۔ جمعہ کو خالصتانی دہشت گرد اور سکھ فار جسٹس تنظیم کے بانی گرپتونت پنو نے خالصتان  کایوم تاسیس منانے کا اعلان کیا تھا  جس کے جواب میں خود کو شیو سینا (بال ٹھاکرے)  کہنے والی  تنظیم نے  خالصتان مردہ  باد مارچ نکالنے کا اعلان کیا تھا۔
 نعرہ بازی تصادم کا سبب بنی
 جب شیو سینا کے کارکنان کا خالصتان   مردہ باد مارچ  کالی دیوی مندر کے قریب پہنچا اور سکھ تنظیموں  سے اس کا آمنا سامنا ہواتو  دونوں میں   شدید جھڑپ ہوگئی۔ اس دوران مندر کے قریب دونوں طرف سے تلواریں بھی چلائی گئیں اور پتھراؤ  بھی  ہوا۔ حالات کو بے قابو ہوتے ہوئے  دیکھ کر سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی موجودگی میں ہوائی فائرنگ  کی گئی۔ کچھ پتھر پولیس اہلکاروں کو بھی لگے۔ جس کے بعد پولیس کو ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ جو وقت یہ خبر لکھی جارہی ہے،صورتحال کشیدہ لیکن قابو میں ہے جبکہ پولیس انتظامیہ نے  سنیچر کی صبح ۶؍ بجے تک کیلئے متاثرہ علاقے میں  کرفیو نافذ کردیاہے۔ ڈی ایس پی نے بتایاکہ احتیاطی اقدام کے طور پر شہر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے اور دونوں تنظیموں کو مظاہرے اور مارچ کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس (پٹیالہ رینج) راکیش اگوال نے کہا ہے کہ اس وقت صورتحال قابو میں ہے۔ انہوں  نے بتایا کہ  تصادم کی وجہ افواہیں تھیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں  پر دھیان نہ دیں  اور امن و امان برقرار رکھنے میں مدد کریں۔ پولیس کے مطابق  تصادم کی وجہ یہ افواہ بنی کہ مظاہرین پر حملہ ہوگیاہے۔ 
کالی مندر کے قریب ٹکراؤ
 دیگر اطلاعات کے مطابق شیوسینا کے اس مارچ کے خلاف  خالصتان حامی سکھ نہنگ دُکھ نیوارن صاحب گرودوارہ پر اکٹھا ہوگئے تھے۔
  یہاں   سے انہوں نے کالی مندر کی طرف مارچ کیا ۔ الزام ہے کہ یہ لوگ خالصتان حامی نعرے بازی بھی کررہے تھے۔ پولیس کے مطابق نہنگوں کو روکنے کی کوشش میں پولیس کا ایک اسٹیشن ہاؤس آفیسر بھی  زخمی ہوا ہے۔ انسپکٹر جنرل نے بتایا کہ حالات پر قابو رکھنے کیلئے پولیس فلیگ مارچ کررہی ہےاور  پڑوس کے اضلاع سے پولیس کی ۱۰؍ دس کمپنیاں طلب کرلی گئی ہیں۔   اس سے قبل تصادم کے دوران  دونوں ہی طرف سے لوگوں نے تلواریں لہرائیں جس سے عام لوگوں میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے امن کی اپیل کی
  پٹیالہ میں پرتشدد جھڑپوں کو قابل مذمت اور بدقسمتی قرار دیتے ہوئے پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے لوگوں سے افواہوں سے گریز کرنے اور امن و امان کے ساتھ ساتھ محبت، امن، باہمی بھائی چارے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔  جمعہ کو مان نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ بحران کی گھڑی میں تحمل کا مظاہرہ کریں اور دونوں برادریوں کے درمیان تصادم کے سلسلے میں پولیس اور سول انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو امن اور ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے ٹویٹ کیا ہے کہ’’پٹیالہ میں تصادم کا انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ میں نے ڈی جی پی  سے بات کی ہے اور علاقے میں امن بحال ہو گیا ہے۔ ہم صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور کسی کو بھی ریاست میں گڑبڑ پھیلانے  کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پنجاب کا امن اور ہم آہنگی بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ اپنی حکومت کے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ایسا کام نہیں کیا جانا چاہیے جس سے ہمارے پرامن ماحول میں خلل پڑے، کیونکہ ہم سب پنجاب کو ملک کی سب سے پرامن، ہم آہنگی اور خوش حال ریاست بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK